ریٹیلرز کے گرد گھیرا تنگ ٹیکس انٹیلی جنس یونٹس بنانے کا فیصلہ
ایف بی آرکی بورڈان کونسل نے اسٹرٹیجک پلاننگ ڈپارٹمنٹ کی تجویزمنظور کرلی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی بورڈ ان کونسل نے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق یکم نومبر کو ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں اسٹریٹجک پلاننگ ریسرچ اینڈ اسٹیٹسکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بریفنگ دی گئی اور درخواست کی گئی کہ ایف بی آرکے ٹیکس پالیسی اینالسز یونٹ کو ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ میں تبدیل کردیا جائے، بورڈ ان کونسل نے تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اس تجویز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ یونٹ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے پرچون فروش تاجروں و دیگر کاروباری اداروں و افراد کے اصل ذرائع آمدن اور ان کی اصل فروخت کا سراغ لگانے کا کام کرے گا، یہ یونٹ ملک بھر میں ضلعی سطح پر بھی کام کرے گا اور جن لوگوں کی قابل ٹیکس آمدنی ہوگی ان کی نشاندہی کرے گا، اس انٹیلی جنس کی بنیاد پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ان تاجروں و صنعت کاروں اور کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا اور جن افراد کی جانب سے مطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس دیاجارہا ہو گا ان کے خلاف کاروائی کرکے پورا ٹیکس وصول کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بلیک اور غیر رسمی معیشت کو قومی دھارے میں لانے کے لیے ترکی کی طرز پر ایکشن پلان لانے کی تجویز زیرغور ہے، اس ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے بھی مذکورہ ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ فعال کردار ادا کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بلیک وغیر رسمی معیشت کا حجم 94 کھرب کے لگ بھگ ہے جو ملکی جی ڈی پی کا91.44 فیصد ہے، غیر رسمی معیشت کے اس قدر بڑے حجم کی وجہ سے ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔
اس ایکشن پلان کی نگرانی کے لیے ملک میں مستقل بنیادوں پر ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے اور غیردستاویزی شعبوں کو دستاویزی بنانے کی کوشش کی جائے گی ، ایکشن پلان کے تحت خزانہ، محنت وافرادی قوت، تجارت، صنعت وپیداوار، ماحولیات وموسمی تبدیلی، پانی وبجلی، قومی غذائی تحفظ کی وزارتوں کے ساتھ ایف بی آر ،اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایس ای سی پی اور متعلقہ اداروں کے درمیان باہمی رابطہ سازی کو فروغ دیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق یکم نومبر کو ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں اسٹریٹجک پلاننگ ریسرچ اینڈ اسٹیٹسکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بریفنگ دی گئی اور درخواست کی گئی کہ ایف بی آرکے ٹیکس پالیسی اینالسز یونٹ کو ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ میں تبدیل کردیا جائے، بورڈ ان کونسل نے تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اس تجویز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ یونٹ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے پرچون فروش تاجروں و دیگر کاروباری اداروں و افراد کے اصل ذرائع آمدن اور ان کی اصل فروخت کا سراغ لگانے کا کام کرے گا، یہ یونٹ ملک بھر میں ضلعی سطح پر بھی کام کرے گا اور جن لوگوں کی قابل ٹیکس آمدنی ہوگی ان کی نشاندہی کرے گا، اس انٹیلی جنس کی بنیاد پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ان تاجروں و صنعت کاروں اور کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا اور جن افراد کی جانب سے مطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس دیاجارہا ہو گا ان کے خلاف کاروائی کرکے پورا ٹیکس وصول کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بلیک اور غیر رسمی معیشت کو قومی دھارے میں لانے کے لیے ترکی کی طرز پر ایکشن پلان لانے کی تجویز زیرغور ہے، اس ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے بھی مذکورہ ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ فعال کردار ادا کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بلیک وغیر رسمی معیشت کا حجم 94 کھرب کے لگ بھگ ہے جو ملکی جی ڈی پی کا91.44 فیصد ہے، غیر رسمی معیشت کے اس قدر بڑے حجم کی وجہ سے ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔
اس ایکشن پلان کی نگرانی کے لیے ملک میں مستقل بنیادوں پر ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے اور غیردستاویزی شعبوں کو دستاویزی بنانے کی کوشش کی جائے گی ، ایکشن پلان کے تحت خزانہ، محنت وافرادی قوت، تجارت، صنعت وپیداوار، ماحولیات وموسمی تبدیلی، پانی وبجلی، قومی غذائی تحفظ کی وزارتوں کے ساتھ ایف بی آر ،اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایس ای سی پی اور متعلقہ اداروں کے درمیان باہمی رابطہ سازی کو فروغ دیا جائے گا۔