حفیظ کے کیریئر پر چھائے سیاہ بادل مزید گہرے

آف اسپنر لفبرا یا کارڈف میں بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کے خواہشمند ہیں، چیئرمین پی سی بی


سلیم خالق November 06, 2016
مصباح نے میری خواہش پردورئہ آسٹریلیا تک ریٹائرمنٹ موخر کی،جانشین کا فیصلہ نہیں کیا مگرکپتان کی رائے کو اہمیت دیں گے۔ فوٹو: فائل

حفیظ کے کیریئر پر چھائے سیاہ بادل مزید گہرے ہو گئے، چیئرمین پی سی بی نے واضح کر دیا کہ بولنگ ایکشن ٹیسٹ میں ناکامی آف اسپنر کیلیے ٹیم میں جگہ بنانا دشوار کر دے گی، سینئر کرکٹر نے لفبرا یا کارڈف میں آزمائش سے گذرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

دیگر امور پر بات کرتے ہوئے شہریارخان نے کہا کہ مصباح الحق نے ان کی خواہش پر دورئہ آسٹریلیا تک ریٹائرمنٹ موخر کرنے کا فیصلہ کیا، جانشین کا ابھی فیصلہ نہیں کیا مگر اس میں کپتان کی رائے کو اہمیت دی جائے گی، دونوں ٹورز میں اگر ٹیم نے اچھے نتائج دیے تو مصباح سے مزید کچھ عرصے ذمہ داری انجام دیتے رہنے کی درخواست کرنا بھی ممکن ہے۔

چیئرمین نے کہاکہ شارجہ میں بیٹسمینوں کی غیر ذمہ داری کے سبب شکست ہوئی، ٹیسٹ میں ریورس سوئپ پر وکٹ گنواناکسی صورت قابل قبول نہیں،مکی آرتھر نے اسپن کے بجائے فاسٹ بولنگ کوچ کا کہا اسی لیے اظہر محمود کو عہدہ سونپا۔ شہریارخان نے ان خیالات کا اظہار نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔

تفصیلات کے مطابق غیرقانونی بولنگ ایکشن کے سبب محمد حفیظ سے آل راؤنڈر کا اسٹیٹس چھن گیا، بعد میں وہ بطور بیٹسمین کھیلے مگر زیادہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی، فٹنس نے مسائل مزید بڑھا دیے، دورئہ نیوزی لینڈ کیلیے اسکواڈ میں ان کی شمولیت کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا مگر ایسا نہ ہو سکا، اب محسوس ہوتا ہے کہ شاید سعید اجمل کی طرح وہ بھی ٹیم سے ہمیشہ کیلیے باہر ہو جائیں۔

اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی شہریارخان نے کہا کہ محمد حفیظ لفبرا یا کارڈف میں بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کے خواہشمند ہیں، وہ سینئر کھلاڑی ہیں اسی لیے ہم نے سینٹرل کنٹریکٹ میں اے کیٹیگری سے بھی نوازا، البتہ اگر وہ ٹیسٹ کلیئر نہ کر پائے تو ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانا ان کیلیے مشکل ہو جائے گا۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مصباح الحق نے پہلے دورئہ انگلینڈ کے بعد ریٹائر ہونے کا کہا تھا مگر میں نے ان سے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں بھی فرائض انجام دیتے رہنے کی درخواست کی، میں نے ان سے کہا تھاکہ آپ کی وجہ سے ٹیم فتوحات حاصل کر رہی ہے،مشکل ٹورز میں بھی ضرورت ہوگی لہٰذا ابھی ایسے کسی فیصلے کا نہ سوچیں، وہ میری بات مان گئے،اب ان دونوں ٹورز کے بعد فیصلہ کرنا ہے کہ مستقبل میں کیا کریں، ایک اور سینئر کھلاڑی یونس خان بھی اچھا کھیل پیش کر رہے ہیں مگر دونوں کے کیریئر کا اختتامی وقت قریب آتا جا رہا ہے، لہٰذا ہمیں مستقبل کا بھی سوچنا ہوگا۔

نئے ٹیسٹ کپتان کے سوال پر شہریارخان نے کہا کہ ابھی اس حوالے سے فیصلہ نہیں کیا، جب وقت آئے گا تب دیکھیں گے، چیف سلیکٹر انضمام الحق و دیگر حکام سے بھی مشاورت کی جائے گی، خود مصباح الحق بھی بتائیں گے کہ کسے ان کا جانشین بنانا چاہیے،اسی کے ساتھ یہ آپشن بھی موجود ہے کہ اگر ٹیم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کامیاب رہے تو ہم مصباح سے مزید کچھ عرصے ریٹائر نہ ہونے کی درخواست کریں، اس سے ملک کو ہی فائدہ ہوگا۔

شہریار خان نے ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ سیریز میں قومی ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آخری ٹیسٹ میں پلیئرز کا انہماک برقرار نہ رہا جس کی وجہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، انھوں نے کہا کہ بیٹنگ لائن کی ناکامی کا سبب پلیئرز کے غیرذمہ دارانہ شاٹس تھے، ٹیسٹ میچ میں ریورس سوئپ کھیلنے کی کیا منطق ہے، بدقسمتی سے ہمارے کھلاڑیوں نے ایسا کیا، مزید بھی کئی غلط اسٹروکس کھیل کر وکٹیں گنوائی گئیں،کپتان مصباح الحق اور کوچ مکی آرتھر کو بھی ٹیم کی غلطیوں کا اندازہ ہو چکا ہوگا، امید ہے کہ انھیں نہ دہراتے ہوئے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

چیئرمین بورڈنے کہا کہ اظہر محمود کو2 برس کیلیے بولنگ کوچ بنانے کا فیصلہ مشاورت سے ہوا، جب دورئہ انگلینڈ میں ان کی خدمات حاصل کی گئیں تب بھی وہ طویل المدتی معاہدہ چاہتے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا بھر میں ٹی ٹوئنٹی لیگز کھیلتے ہیں، ایسے میں کوچنگ میں مشکل ہوتی ہے، کچھ فیملی معاملات بھی ہیں لہٰذا اگر دو سال کا کنٹریکٹ مل جائے تو وہ کوچنگ میں کیریئر بنا لیںگے، اسی کے ساتھ مکی آرتھر نے بھی ہم سے کہا تھا کہ اسپن نہیں فاسٹ بولنگ کوچ درکار ہے لہٰذا فیصلہ اظہر محمود سے لانگ ٹرم معاہدے کا ہی ہوا، وہ خاصے تجربے کار کرکٹر ہیں ، ٹیم کو ان سے خاصا فائدہ ہوگا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔