توہین عدالت قانونوفاق کوریکارڈ پیش کرنیکا حکم

ہم کیسےکہہ دیں کہ کل کوئی عدالت کوگالی دے کر کہےمیں وزیرہوں


ویب ڈیسک July 25, 2012
پانچ رکنی بینچ نے وفاق کو پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیدیا، فوٹو فائل

توہین عدالت قانون کیس کی سماعت کے دوران،عدالت نے وفاق کوپارلیمنٹ میں قانون پر ہونے والی بحث کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیدیا، ایکسپریس نیوز

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زیر صدارت پانچ رکنی بینچ (جسٹس شاکر اللہ جان ، تصدق جیلانی ، جواد ایس خواجہ ، خلجی آرف) نے توہین عدالت کے نئے قانون کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

وفاق کے وکیل نے ریکارڈ پیش کرنے کے لئے کچھ وقت مانگا ، دلائل میں انکا کہتا تھا کہ قانون میں ایک شق شامل ہے ، عدلیہ کے صرف اس حکم پر عمل کیا جائیگا جو قانونی ہوگا۔

عبدالرحمان صدیقی ، پٹشنرز کے وکیل کے مطابق ، پارلیمنٹ کے پاس اختیار نہیں کہ عدلیہ کے اختیارات کو کم کیا جاسکےپارلیمنٹ بینادی حقوق اور اسلامی اصولوں کے منافی بھی کوئی قانون نہیں بنا سکتی ، ایگزیکٹو کو یہ اتھارٹی دے کر انکو عدلیہ سے سپریم کردیا گیا ہے ، عدلیہ کے پاس اپنے اختیارات پر عمل کرانے کے لئے کوئی اختیار نہیں رہے گا

جسٹس خواجہ کہ مطابق عدلیہ کا اپنا اختیار سلب ہورہا ہے ، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ کی تضحیک کاکسی کواختیار نہیں،چیف جسٹس نے مزید کہا کہ" نکسن اور کلنٹن نےکبھی استثنی ٰمانگا،ہم کیسےکہہ دیں کہ کل کوئی عدالت کوگالی دے کر کہےمیں وزیرہوں" ۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں