رحمن ملک کادورہ بھارت پاکستانی ہائی کمیشن شرمندگی سے دوچار

نہ تو ریڈکارپٹ استقبال کیا گیا اور نہ ہی بھارتی وزیر داخلہ نے کوئی اہمیت دی

نہ تو ریڈکارپٹ استقبال کیا گیا اور نہ ہی بھارتی وزیر داخلہ نے کوئی اہمیت دی فوٹو: فائل

وزیر داخلہ رحمن ملک کی نئی دہلی آمد پر بھارتی حکام کے ان سے تحقیر آمیز رویے اور رحمن ملک کے بھارتی حکام اور میڈیا کے سامنے خوشامدانہ انداز نے پاکستان ہائی کمیشن نئی دہلی کے حکام کوشرمندگی اور پریشانی سے دوچار کر دیا۔

وزیر داخلہ پاک فضائیہ کے خصوصی طیارے میں گزشتہ روز نئی دہلی پہنچے تھے۔ ہائی کمیشن کے ذرائع کے مطابق بھارتی حکام کی طرف سے رحمن ملک کی دو طرفہ ویزا سمجھوتہ پر دستخطوں کے لیے آمد پر نہ تو ان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا اور نہ ہی بھارتی وزیر داخلہ نے انہیں کوئی اہمیت دی بلکہ اپنے نائب کوانھیں لینے کے لیے ایئر پورٹ بھیج دیا۔ ہائی کمیشن کے ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ جس انداز میں اور جس طرح منت سماجت سے یہ دورہ حاصل کر کے دہلی آئے اسے پاکستانی حکام اپنے لیے بے عزتی تصورکررہے ہیں اور ان کے مطابق یہ ان کی بھارتی حکام کے سامنے سبکی کرانے کے مترادف ہے ۔




ہائی کمیشن کے ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام اور ہائی کمیشن کا عام عملہ بھی وزیر داخلہ کی اس طرح بے توقیرانہ آمد، بھارتی میڈیا کی طرف سے آمد پرانتہائی جارحانہ رویے اور وزیر داخلہ کے خوشامدانہ طرز عمل کواپنی بے عزتی تصورکر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہائی کمیشن کے حکام نے وزیر داخلہ کے ہمراہ آنے والے اتنے بڑے وفد کو بھی غیرضروری قرار دیا ۔

ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے وزیر داخلہ کی طرف سے بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کی بہن اور بیٹی سے ملاقات، بیٹی کو پاکستان آنے کیلیے فوری ویزا دینے اور اسے اپنا مہمان بنانے کے اعلان پر اپنی رپورٹس میں سخت تشویش کا اظہا رکیا ہے، رپورٹس میں کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا مسلسل ممبئی حملوں کا واویلا کرکے پاکستان کو دبائے جا رہاہے جبکہ وزیر داخلہ کاکئی پاکستانیوں کے قاتل سربجیت سنگھ کی بیٹی کو اپنا مہمان بنانے کا اعلان قومی مفادات کے منافی ہے۔
Load Next Story