بینظیرقتل کیس روزانہ سماعت کے مقدمات کی فہرست سے خارج

طول دیناناانصافی ہے،سمجھ نہیںآتی عدالت روزانہ سماعت کیوں نہیں کرتی؟چوہدر ی ذوالفقار

طول دیناناانصافی ہے،سمجھ نہیںآتی عدالت روزانہ سماعت کیوں نہیں کرتی؟چوہدر ی ذوالفقار فوٹو: فائل

لاہور:
سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیربھٹوشہادت کیس کازیرسماعت مقدمہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ اورپنجاب بھرکی انسداددہشت گردی کی عدالتوںکے ایڈمنسٹریٹوجج جسٹس ملک منظوراحمدکی طرف سے تمام پرانے مقدمات روزانہ کی بنیادپر سماعت کرکے ان کے فوری فیصلے کرنے کے جاری سخت احکام کے باوجود پرانے مقدمات کی فہرست سے نکال دیاگیااوراس مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت بھی نہیںکی جائیگی۔

بینظیربھٹوشہادت کیس انسداددہشت گردی کی عدالتوں میں سب سے زیادہ پراناکیس ہے جو27دسمبر 2007ء سے زیرسماعت ہے، چیف جسٹس اورایڈمنسٹریٹوجج کے احکام پردیگرتمام پرانے مقدمات کی روزانہ کی بنیادپرعدالتوں نے سماعت شروع کردی ہے پہلے اس مقدمے کی ہرہفتے تاریخ ڈالی جاتی تھی جبکہ اس باراس کیس کی21 دن 3ہفتوں تک سماعت ملتوی کردی گئی ہے، اس مقدمے کے سینئرسرکاری پراسیکیوٹرچوہدری ذوالفقارعلی نے ایکسپریس کے رابطے پرکہاکہ اس کیس کی تین ہفتوںکی تاریخ ڈالنا نا انصافی ہے۔




سابق گورنرسلمان تاثیرقتل کا فیصلہ صرف10ماہ میںسنادیاگیاتھا۔ بینظیر بھٹو2 بارمنتخب وزیراعظم رہی ہیں ان کے ساتھ دیگر 23افرادبھی شہیدہوئے تھے۔ عالمی شہرت یافتہ اس مقدمے کوطول دینا ناانصافی ہے، سمجھ نہیں آرہی عدالت اس مقدمے کی روزانہ کی بنیادپر سماعت کیوں نہیںکرتی؟ان کے ورثا کی طرف سے بھی روزانہ کی بنیاد پردرخواست دی گئی تھی جوتسلیم نہیںکی گئی اس کیس کے گواہان مارچ سے آج دسمبر تک ہرتاریخ پر عدالت آرہے ہیں مگران 10ماہ میںایک بھی گواہ کابیان ریکارڈ نہیں کیاگیا، مارچ میںگواہ مجسٹریٹ احمدمسعود جنجوعہ کابیان ریکارڈ ہواتھا اس پر آج تک جرح مکمل نہیں ہوسکی۔
Load Next Story