ڈنگی وائرس مریضوں کی تعداد میں اضافہ

ڈنگی وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام صوبائی حکومتیں صائب لائحہ عمل تیار کریں


Editorial November 06, 2016
۔ فوٹو فائل

ملک میں ڈنگی وائرس ایک بار پھر شدت سے حملہ آور ہے، اس سلسلے میں اطلاعات ہیں کہ کراچی میں ڈنگی وائرس کے شکار مزید 72 افراد رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد مریضوں کی تعداد 1664 ہوگئی ہے، جب کہ رواں سال 3 افراد ڈنگی وائرس سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

قابل افسوس امر یہ ہے کہ کراچی میں نومبر تک ڈنگی وائرس میں شدت آنے کی اطلاعات پہلے ہی متعلقہ محکموں تک پہنچا دی گئی تھیں جس کے تناظر میں فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈنگی سے بچاؤ کے لیے اسپرے مہم شروع کی جانی چاہیے تھی لیکن روایتی تساہل اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسا نہیں کیا گیا۔ شہری یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ فنڈز کی کمی کی شکایت بروقت پوری کیوں نہیں کی گئی؟ نیز ڈنگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کا اختیار کیا جانا بھی لازم تھا، اگر بروقت آگاہی مہم شروع کی جاتی اور وقت پر اسپرے کر دیا جاتا تو وائرس کی شدت میں اس قدر اضافہ نہ ہوتا۔

ماہرین کے مطابق نومبر تک ڈنگی وائرس میں شدت رہے گی تاہم دسمبر سے اس میں بتدریج کمی ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق کراچی میں سوئمنگ پولز خالی کرا لیے گئے ہیں جب کہ پیر سے تمام سوئمنگ پولز کا معائنہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ ڈنگی مچھر چونکہ صاف پانی میں افزائش پاتا ہے اس لیے سوئمنگ پولز کے ساتھ عوامی سطح پر بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔

عوام صاف پانی کو کھلا رکھنے سے گریز کریں، نیز مچھر مار ادویات کے ساتھ گھر کے دروازوں کھڑکیوں میں جالیوں کا استعمال اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ڈنگی وائرس کو شکست دی جاسکے۔ سال گزشتہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں ڈنگی وائرس نے جس ہلاکت خیزی کا مظاہرہ کیا تھا اس میں کئی قیمتی جانیں ضایع ہوئی تھیں،پنجاب حکومت نے سرعت و مستعدی سے ڈنگی وائرس کے خلاف مہم چلا کر مرض پر کسی حد تک قابو پا لیا ہے لیکن مطمئن ہو کر نہیں بیٹھنا چاہیے۔ ڈنگی وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام صوبائی حکومتیں صائب لائحہ عمل تیار کریں اور متعلقہ اداروں سے اس پر عمل بھی کروائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔