انتخابی ضابطہ اخلاق 60فیصد نکات پر عمل کے قوانین موجود نہیں

آئینی و قانونی ترامیم کے لیے ورکنگ پیپر بنایا جائے، سینیٹ کمیٹی کا الیکشن کمیشن کو خط

آئینی و قانونی ترامیم کے لیے ورکنگ پیپر بنایا جائے، سینیٹ کمیٹی کا الیکشن کمیشن کو خط ، فوٹو : فائل

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے قومی انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق کے آئینی و قانونی تحفظ کے لیے مجوزہ مسودے پر ورکنگ پیپر کی تیاری سے متعلق خط الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا ہے ۔

اس معاملے پر خصوصی کمیٹی کا اجلاس 20 دسمبر کوکمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جہانگیر بدر کی صدارت میں ہو گا ۔خط میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے47 نکات پر مشتمل ضابطہ اخلاق کے آئینی و قانونی تحفظ کیلیے ورکنگ پیپر تیار کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے ۔ کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ سابقہ اور موجودہ ضابطہ اخلاق کے تقابلی جائزہ اور مجوزہ آئینی و قانونی ترامیم ورکنگ پیپر تیار کرے تاکہ بغیر کسی تاخیر کے قانون سازی کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے ۔




کمیٹی کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ضابطہ اخلاق کے40 فیصد نکات سے متعلق قوانین موجود ہیں ۔ 60 فیصد نکات سے متعلق کوئی قوانین موجود نہ ہونے کی وجہ سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر خاطر خواہ کارروائی ممکن نہیں ۔ ضابطہ اخلاق کو مکمل طور پر قانونی تحفظ دینے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔ کمیٹی ،ووٹرز کو ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے معاملے پر بھی اپنی حتمی رائے دے گی ۔ خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر جنوری 2013 میں آئین و قوانین میں ترامیم کے لیے بلز پیش کیے جانے کا قوی امکان ہے ۔
Load Next Story