ایکسپریس ٹریبیون نے نورماکو65برس بعد اپنوں سے ملا دیا

نورما42سال تک تورغرمیں نہایت تحمل سے پہاڑوںمیں لکڑیاںاورسپنے چنتی رہی

ائیر پورٹ پر81 سالہ نورما کا استقبال خاندان کے دیگر افراد نے گرمجوشی سے کیا ، فوٹو : ایکسپریس

65 برس قبل اپنے خاندان سے بچھڑنے والی ملائشین نژاد نورما، اتوار کی صبح بیٹے ظہور خان کے ساتھ کوالالمپور پہنچ گئی۔

ائیر پورٹ پر81 سالہ نورما کا استقبال خاندان کے دیگر افراد نے گرمجوشی سے کیا۔ نورما قیام پاکستان سے ایک سال قبل اپنے شوہر کے ساتھ طوعاًوکرہاً یہاں آگئی تھی۔ اسکا قیام کراچی اور خیبرپختونخوا کے علاقے تورغر میں رہا۔ ملائشیا پہنچنے کے بعد فون پر ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ظہور خان نے بتایا کہ وہ اپنی ماں کے رشتے داروں کی زبان تو نہیں سمجھ سکتا مگراس کی ماں یہاں آکر بہت خوش ہے۔ روانگی سے پہلے نورما کراچی کے علاقے پیرآباد کی رہائشگاہ پر اپنے آہنی پلنگ پر بیٹھی، ہاتھوں میں ہوائی سفر کے ٹکٹس اور دیگر دستاویزات کا لفافہ تھامے، اپنے پوتے پوتیوں میں گھری، بچوں کی طرح خوش نظر آرہی تھی۔

ایکسپریس ٹریبیون کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے نورما نے مذکورہ سفید لفافہ اور اورنگی ٹاؤن بنارس سے خریدے ہوئے کپڑے دکھاتے ہوئے کہا کہ پہلے تو اسے یقین ہی نہیں آیا کہ اس کی فیملی مل گئی ہے اور وہ ان سے مل سکے گی۔ نورما جب پاکستان آئی تو 13سالہ دلہن تھی۔ اسکے شوہر اصغر نے یہاں آباد ہوتے ہی اسکی دستاویزات پھاڑ ڈالیں۔ جلد ہی اسے اندازہ ہو گیا کہ اسکے شوہر کا ملائشیا واپسی کا وعدہ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔




وہ 42 سال تک تورغر میں نہایت تحمل کے ساتھ پہاڑوں کے دامن میں لکڑیاں، تنکے اور سپنے چنتی رہی۔ شوہر کا التفات حاصل نہ کرنے کے باوجود اس نے 6 بچوں کو جنم دیا۔ان میں سے ایک ہی زندہ رہا۔ قسمت نے اسے اپنے شوہر کی دوسری شادی کا مہمان بننا بھی دکھایا۔اصغر کے انتقال کے بعد، 1988میں وہ اپنے واحد بیٹے کے ساتھ کراچی منتقل ہو گئی۔11جون کو اسے زندگی کی نیرنگی نے سرشار کر دیا۔

ایکسپریس ٹریبیون میں نورما کی زندگی کے متعلق اسکی تصویر کے ساتھ آرٹیکل شائع ہوا۔ حیران کن طور پر اسے ملائشین اخبارہارین میٹرو نے لفٹ کیا۔ نورینی سہود اور نورازاہ سہود نے اپنی آنٹی اور کزن کے بارے میں پڑھ کر ایکسپریس ٹریبیون سے رابطہ کیا۔ دونوں بہنیں 6 دہائیوں سے گمشدہ اپنی اس آنٹی کو تلاش کرتی رہی تھی۔ پھر تو نورما کے تمام دلدر ہی دور ہو گئے۔ آج وہ اپنے وطن میں ہے مگر گزرے روز و شب لوٹ کر نہیں آسکتے۔
Load Next Story