پاناما لیکس کا فیصلہ وزیراعظم کے حق میں آیا تو عمران خان کو سیاست چھوڑ دینی چاہیئے پرویز مشرف
ایم کیوایم میرے لئے موزوں نہیں کیوں کہ میرا کردار نیشنل لیول کا ہے، سابق صدر
آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ عمران خان نے پاناما لیکس پر آخری حد تک جا کر واپسی کی لیکن اب ان کے سیاسی مستقبل کا دار و مدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصور علی خان سے بات کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ عوام کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے امیدیں وابستہ ہوگئی تھیں جس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد خیبرپختونخوا اور دیگر علاقوں سے اٹھ کر دھرنے میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچی اور انہوں نے آنسو گیس کی شیلنگ اور دیگر سختیوں کو بھی برداشت کیا لیکن عمران خان نے اچانک دھرنے کا فیصلہ واپس لے کر اپنے کارکنان کو شدید مایوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مستقبل کا دار و مدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہے اگر اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ وزیراعظم نواز شریف کے حق میں آیا تو عمران خان کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے کیوں کہ اب کسی دھرنے کی گنجائش نہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف سوشل میڈیا پر مختلف باتیں کر رہے ہیں اور ایسی باتیں ہو رہی ہیں جن کا میڈیا پر ذکر بھی نہیں کیا جاسکتا، عوام نواز شریف کے ساتھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن ترقیاتی کاموں کا حکومت دعویٰ کر رہی ہے وہ تو میرے دور حکومت میں شروع ہوئے، غازی بروتھا ڈیم، چشمہ ٹو اور تھی، منگلا ڈیم کی ریزنگ میں نے کی۔
متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میرے دور حکومت میں کراچی روشنیوں کا شہر تھا اور میں نے ایم کیو ایم سے 8 سال شریفانہ حکومت کرائی اور اس کے اگلے 8 سال کیا ہوا اس میں میرا کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم میرے لئے موزوں نہیں میرا کردار نیشنل لیول کا ہے جب کہ متحدہ سے میری کوئی ہمدردی نہیں، مہاجروں کو بھی کہتا ہوں کہ سب پاکستانی ہیں اس لئے اپنے آپ کو مہاجر کہنا چھوڑ دیں۔
سابق صدر نے کہا کہ مجھ پر سیاسی کیسز بنائے گئے اور مجھے ذلیل کرنے کے لئے عدالت میں بلایا جاتا ہے، حکومت ان سیاسی کیسز کو بند کردے تو کل ہی پاکستان آجاتا ہوں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصور علی خان سے بات کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ عوام کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے امیدیں وابستہ ہوگئی تھیں جس کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد خیبرپختونخوا اور دیگر علاقوں سے اٹھ کر دھرنے میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچی اور انہوں نے آنسو گیس کی شیلنگ اور دیگر سختیوں کو بھی برداشت کیا لیکن عمران خان نے اچانک دھرنے کا فیصلہ واپس لے کر اپنے کارکنان کو شدید مایوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مستقبل کا دار و مدار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہے اگر اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ وزیراعظم نواز شریف کے حق میں آیا تو عمران خان کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے کیوں کہ اب کسی دھرنے کی گنجائش نہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف سوشل میڈیا پر مختلف باتیں کر رہے ہیں اور ایسی باتیں ہو رہی ہیں جن کا میڈیا پر ذکر بھی نہیں کیا جاسکتا، عوام نواز شریف کے ساتھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن ترقیاتی کاموں کا حکومت دعویٰ کر رہی ہے وہ تو میرے دور حکومت میں شروع ہوئے، غازی بروتھا ڈیم، چشمہ ٹو اور تھی، منگلا ڈیم کی ریزنگ میں نے کی۔
متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میرے دور حکومت میں کراچی روشنیوں کا شہر تھا اور میں نے ایم کیو ایم سے 8 سال شریفانہ حکومت کرائی اور اس کے اگلے 8 سال کیا ہوا اس میں میرا کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم میرے لئے موزوں نہیں میرا کردار نیشنل لیول کا ہے جب کہ متحدہ سے میری کوئی ہمدردی نہیں، مہاجروں کو بھی کہتا ہوں کہ سب پاکستانی ہیں اس لئے اپنے آپ کو مہاجر کہنا چھوڑ دیں۔
سابق صدر نے کہا کہ مجھ پر سیاسی کیسز بنائے گئے اور مجھے ذلیل کرنے کے لئے عدالت میں بلایا جاتا ہے، حکومت ان سیاسی کیسز کو بند کردے تو کل ہی پاکستان آجاتا ہوں۔