سیکیورٹی لیکس تحریک انصاف اورعوامی تحریک نے وزیرداخلہ کی کمیٹی مسترد کردی
کمیٹی کاسربراہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ہونا چاہیے اور رپورٹ بھی ان کے پاس جانی چاہیے، ترجمان تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے قومی سلامتی کے اجلاس کی خبر لیک ہونے کے معاملے پر وزیرداخلہ کی مجوزہ کمیٹی کو مسترد کردیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے قومی سلامتی کے اجلاس کی خبر لیک ہونے کے معاملے پر وزیرداخلہ کی جانب سے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں مجوزہ کمیٹی کو مسترد کردیا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کے دوران ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق کا کہنا تھا کہ انکوائری وزیراعظم کے اسٹاف کے خلاف ہے تو یہ وزیراعظم کے خلاف ہی ہے لہذا وزیراعظم کو انکوائری کمیٹی بنانے کااختیار نہیں ہوناچاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کاسربراہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ہونا چاہیے اور رپورٹ بھی ان کے پاس جانی چاہیے جب کہ ماڈل ٹاؤن واقعہ کی انکوائری ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ہوئی تھی جس کی رپورٹ حکومت نے دبالی۔
دوسری جانب عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی مرضی کے بغیر وزیر اعظم ہاؤس سے اتنی بڑی واردات نہیں ہو سکتی جب کہ سرل لیکس کی انکوائری ریٹائرڈ جج سے کروانا قومی سلامتی کے ساتھ ایک اور مذاق ہے کیونکہ کلین چٹ کے لیے ریٹائرڈ جج لایاجا رہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سرل لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے نام وزیراعظم کو پیش کردیئے، چوہدری نثار
واضح رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سرل لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے نام وزیراعظم کو پیش کردیئے ہیں جب کہ کمیٹی کے سربراہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ہوں گے اوراس میں حساس اداروں کے افسران بھی شامل ہوں گے اور امید ہے کہ پیر تک کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے قومی سلامتی کے اجلاس کی خبر لیک ہونے کے معاملے پر وزیرداخلہ کی جانب سے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں مجوزہ کمیٹی کو مسترد کردیا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کے دوران ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق کا کہنا تھا کہ انکوائری وزیراعظم کے اسٹاف کے خلاف ہے تو یہ وزیراعظم کے خلاف ہی ہے لہذا وزیراعظم کو انکوائری کمیٹی بنانے کااختیار نہیں ہوناچاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کاسربراہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ہونا چاہیے اور رپورٹ بھی ان کے پاس جانی چاہیے جب کہ ماڈل ٹاؤن واقعہ کی انکوائری ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ہوئی تھی جس کی رپورٹ حکومت نے دبالی۔
دوسری جانب عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی مرضی کے بغیر وزیر اعظم ہاؤس سے اتنی بڑی واردات نہیں ہو سکتی جب کہ سرل لیکس کی انکوائری ریٹائرڈ جج سے کروانا قومی سلامتی کے ساتھ ایک اور مذاق ہے کیونکہ کلین چٹ کے لیے ریٹائرڈ جج لایاجا رہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سرل لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے نام وزیراعظم کو پیش کردیئے، چوہدری نثار
واضح رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سرل لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے نام وزیراعظم کو پیش کردیئے ہیں جب کہ کمیٹی کے سربراہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج ہوں گے اوراس میں حساس اداروں کے افسران بھی شامل ہوں گے اور امید ہے کہ پیر تک کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی۔