پانامہ لیکس سپریم کورٹ کے اختیارسماعت پرنئی بحث شروع

سپریم کورٹ فورم نہیں، کامران مرتضیٰ، عدالت اپنااختیاراستعمال کرنے کی مجازہے، حشمت حبیب

سپریم کورٹ فورم نہیں،کامران مرتضیٰ،عدالت اپنااختیاراستعمال کرنے کی مجازہے،حشمت حبیب فوٹو: فائل

پانامہ لیکس کی انکوائری کرنے اور کمیشن بنانے سے متعلق عدالت عظمیٰ کے اختیار کے بارے نیا مباحثہ شروع ہوگیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت درخواستوں میں مخالف فریقین نے عدالت کے اختیار سماعت کو تو چیلنج نہیں کیا ہے لیکن وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ نے ایک متفرق درخواست کے ذریعے انکوائری کرانے اور کمیشن بنانے کے سپریم کورٹ کے اختیار کو چیلنج کردیا ہے۔

اکثریتی قانونی ماہرین کے رائے میں بھی عدالت کی طرف سے خود انکوائری کرنا غیر قانونی ہوگی۔یہ سوال جب ایکسپریس نے قانونی ماہر اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مر تضیٰ کے سامنے رکھا تو ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے پانامہ لیکس کے معاملے کیلئے انکوائری کمیشن قائم کرنے سے غلط روایت قائم ہوگی اور آئندہ کیلیے اس کے سخت مضمرات سامنے آئیںگے۔ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے لیکن سپریم کورٹ احتساب کا فورم نہیں، الزامات کی تفتیش کیلیے فورم موجود ہے، سپریم کورٹ صرف تفتیش کی نگرانی کرنے کی مجازہے۔


انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بارے مقدمے میں درخواستوں کے قابل سماعت ہونیکا معاملہ بحث کے بعد طے کرنا چاہیے تھا۔وکیل حشمت علی حبیب نے بتایا کہ ضابطہ دیوانی کا اختیار اپنا تے ہوئے سپریم کورٹ حقائق جمع کرسکتی ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے عدالت کی حیثیت کمیشن کی نہیں بلکہ ثالث یا جرگے کی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ اس حیثیت میں سپریم کورٹ ایشوز یا تنکیحات کاتعین خود کرے گی وہ کسی فریق کے ایشوز کی پابند نہیں ہوگی۔

حشمت علی حبیب کا کہناتھاکہ ٹرمز اس وقت طے کیے جاتے ہیں جب عدالت کے سامنے ریفرنس ہو اور ریفرنس انکوائری کمیشن ایکٹ کے تحت عدالت عظمیٰ کو بھیجاجاتا ہے جس کیلیے انکوائری کمیشن کا قیام بذریعہ گزٹ نوٹیفکیشن ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بارے مقدمے کے معاملے میں عدالت ضابطہ دیوانی کے تحت اپنا اختیار استعمال کرنے کی مجازہوگی۔
Load Next Story