کراچی میں ملیر15 کا علاقہ میدان جنگ بن گیا پولیس کا مظاہرین پر دھاوا

پولیس کی مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ، مظاہرین کے منتشر ہونے پر نیشنل ہائی وے ٹریفک کے لیے بحال ہوگئی

پولیس کی مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ، مظاہرین کے منتشر ہونے پر نیشنل ہائی وے ٹریفک کے لیے بحال ہوگئی

ISLAMABAD:
پولیس نے ملیر میں مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کو ہٹاکر نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی پولیس نے ملیر میں نیشنل ہائی وے پر احتجاج کرنے والوں کو مذاکرات کی ناکامی کے بعد منتشر ہونے کے لیے دن 2 بجے کی ڈیڈ لائن دی تھی، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک کو ٹریفک کے لیے بحال کردیا، ایس ایس پی کورنگی کی سربراہی میں پولیس نے پیش قدمی کی تو بیشتر مظاہرین گلیوں میں چلے گئے جب کہ بعض نے پتھراؤ کردیا جس پر پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، پولیس اور مظاہرین کے درمیان وقفے وقفے سے آنکھ مچولی جاری رہی۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں فیصل رضا عابدی اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف گزشتہ 3 روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری تھا اورآج ملیر 15 کے قریب نیشنل ہائی وے پر جب مظاہرین دوبارہ جمع ہوئے تو انہیں منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، جس کے بعد احتجاج نے دھرنے کی شکل اختیار کرلی، دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہر قسم کی ٹریفک کی آمد و رفت بند ہوگئی جب کہ ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل ہوکر رہ گئی۔

احتجاج کے باعث ملیر اور اطراف کے علاقوں میں شدید کشیدگی کے باعث ملیر کے علاوہ ماڈل کالونی اور کالا بورڈ میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند جب کہ بعض مقامات پر کاروباری سرگرمیاں بھی معطل رہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس نے صبح کریک ڈاؤن کرتے ہوئے احتجاج میں شامل 13 افراد کو حراست میں لے لیا، جن کی رہائی کے بعد نیشنل ہائی وے کے ایک ٹریک کو آمد و رفت کے لیے بحال کردیا جائے گا تاہم ہمارا احتجاج مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کی رہائی تک جاری گا۔


دوسری جانب پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاج کو پرامن طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہےتاہم ناکامی کی صورت میں قانون کےمطابق کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پولیس اور رینجرز نے مشترکہ کارروائی کر کے کراچی کے علاقے رضویہ سوسائٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا جب کہ ایک اورکارروائی میں مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ مرزا یوسف حسین کو بھی گرفتارکیا گیا تھا۔

پولیس نے گذشتہ روز فیصل رضا عابدی کو غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا اس موقع پر تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ فیصل رضاعابدی کے گھر سے 5 مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد ہوئے تھے جو کہ غیر قانونی تھےعدالت نے فیصل رضا عابدی کو 19 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پولیس نے آج مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ مرزا یوسف کوانسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ علامہ یوسف پر اشتعال انگیز تقاریر کا الزام ہے، انہوں نے رواں برس مئی میں خرم زکی کی نمازجنازہ میں اشتعال انگیز تقریرکی تھی اور اس واقعہ کا مقدمہ شریف آباد تھانے میں درج ہے لہذاٰ علامہ یوسف مرزا کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ علامہ یوسف مرزا کے وکیل نے ریمانڈ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ علامہ یوسف مرزا پرجھوٹا الزام عائد کیا گیا ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے علامہ مرزا یوسف کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور تفتیشی افسر کو 23 نومبر تک مقدمے کا چالان پیش کرنے کا حکم دیا۔

Load Next Story