امجد صابری کے قتل اورمجلس پر فائرنگ میں ملوث گروہ گرفتار وزیراعلیٰ سندھ

گرفتار ملزمان کا تعلق لشکرجھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے جو 9 اہم وارداتوں میں ملوث ہیں، مراد علی شاہ

گرفتار ملزمان کا تعلق لشکرجھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے جو 9 اہم وارداتوں میں ملوث ہیں، مراد علی شاہ، فوٹو؛ ایکسپریس

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے كہا ہے كہ معروف قوال امجد صابری سمیت فوجی جوانوں، رینجرز اور پولیس اہلکاروں کےقتل میں ملوث کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ کے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔



سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ كاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ سول لائن پولیس نے لیاقت آباد نمبر 2 گلی نمبر 4 میں واقع نایاب مسجد كے قریب ایك فلیٹ پر چھاپہ مار كارروائی كے دوران شہر میں ہائی پرو فائل ٹارگٹ كلنگز میں ملوث 2 دہشت گرد اسحاق عرف بوبی اور عاصم عرف كیپری كو گرفتار كر كے ان كے قبضے سے بھاری اسلحہ و بم بنانے کے لیے استعمال ہونے والے سامان سمیت دیگر چیزیں برآمد کرلی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے بتایا دہشت گردوں كا تعلق لشكر جھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے اور گرفتار دہشت گردوں سے انویسٹی گیشن شروع كی گئی تو دوران تفتیش اور ان سے برآمد كیے جانے والے ہتھیاروں كی بیلسٹك رپورٹ میں ان خولوں سے میچنگ ہوئی جو موقع واردات سے پولیس كو ملے تھے، فارنسك رپورٹ آنے كے بعد انكشاف ہوا كہ گرفتار دہشت گرد 28 ہائی پروفائل دہشت گردی كے واقعات میں ملوث ہیں جن میں 29 اكتوبر ناظم آباد كے علاقے میں خواتین كی مجلس عزا كے شركا پر فائرنگ كر كے 5 افراد كے قتل، 17 اكتوبر كو لیاقت آباد ایف سی ایریا میں واقع امام بارگاہ درعباس میں مجلس پر دستی بم سے حملہ كیا تھا جس میں ایك نو عمر لڑكا جاں بحق اور خواتین سمیت متعدد افراد كو زخمی ہوئے تھے۔



سید مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ دہشت گرد رواں سال 26جولائی كو صدر پاركنگ پلازہ كے قریب ملٹری پولیس كے 2 جوانوں كو شہید كرنے، 23 جون كو لیاقت آباد انڈر پاس كے قریب معروف قوال امجد صابری كے قتل، 21 مئی كو عائشہ منزل پر2 ٹریفك پولیس اہلكاروں كے قتل، 20 اپریل كو اورنگی ٹاؤن میں پولیو وركرز كی حفاظت پر مامور 7 پولیس اہلكاروں كے قتل، یكم دسمبر 2015 كو تبت سینٹر كے قریب ملٹری پولیس كے2 جوانوں كو شہید كرنے سمیت قتل کی دیگر وارداتوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گردوں سے ٹارگٹ كلنگ میں ملوث ہونے كے ٹھوس شواہد ملے ہیں جب کہ گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش انكشاف كیا كہ نعیم بخاری كی گرفتاری كے بعد صالح رحمانی نعیم بخاری كے كزن نے تمام تر اسلحہ اور بارود ان كے حوالے كردیا تھا، گرفتار ملزمان نے كچھ عرصہ روپوشی كے لیے وڈہ میں معاذ كے پاس پناہ حاصل كی تھی، دہشت گرد نے سابقہ كارروائیوں سے سبق سیكھتے ہوئے اپنے گروپ كو بہت مختصر ركھا اور اس كے لیے دہشت گرد كارروائیوں میں صرف 2 دہشت گردوں نے كارروائیاں كیں۔




وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گرفتار دہشت گردوں نے انتہائی گنجان آبادی میں واقع فلیٹس میں رہائش اختیار كی ہوئی تھی اور بظاہر اپنا كاروبار شاپنگ بیگ سپلائی كا ظاہر كرتے تھے اور اس كے لیے انہوں نے دكان بھی كرائے پر لے ركھی تھی جہاں وہ واردات كی پلاننگ كرتے تھے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہائی پروفائل ٹارگٹ كلنگ میں ملوث دہشت گردوں كو گرفتار كرنا پولیس كی بہت بڑی كامیابی ہے، حالیہ دنوں میں ایك مرتبہ پھر دہشت گردی کی وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں جس پر حكومت سندھ نے كچھ اقدامات اٹھائے ہیں جس كے خلاف كہیں مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔



مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس كی كارروائی كسی خاص كمیونیٹی كے خلاف نہیں بلكہ صرف دہشت گردی كی وارداتوں كو روكنے كے لیے ہیں اور وہ یقینی دہانی كرتے ہیں كہ كسی كے خلاف نا انصافی نہیں ہوگی اور جہاں پولیس كو كوئی شك و شبہ ہوتا ہے وہاں پولیس لوگوں كو تحویل میں لے رہی ہے اور جہاں كسی كے خلاف كوئی ثبوت نہیں مل رہا اسے فوری رہا بھی كیا جا رہا ہے۔ انہوں نے كراچی كے شہریوں سے اپیل كی ہے كہ وہ پولیس سے تعاون كریں، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی كے خلاف اپنے تمام پارٹنر كے ساتھ مل كر اسے ختم كرنے كی كوشش كررہے ہیں۔



وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں كے سوالات كا جواب دیتے ہوئے بتایا كہ كہ گزشتہ چند روز میں ہونے والی فرقہ ورانہ ٹارگٹ كلنگز كے واقعے كے بعد پولیس نے فیصل رضا عابدی كو غیر لائسنس یافتہ اسلحہ ركھنے كے الزام میں گرفتار كیا، مولانا مرزا یوسف حسین كے خلاف مقدمات پہلے سے درج ہیں اور ان كا نام فورتھ شیڈول میں بھی شامل ہے اور حالات كو دیكھتے ہوئے انہیں حراست میں لیا گیا، تاج محمد حنفی كو MPO كے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایك ہفتے كے دوران رونما ہونے والے قتل و غارت گری كے واقعات كے بعد كچھ ایسے اقدامات كیے ہیں جس كا رد عمل بھی آیا اور اس حوالے سے مظاہرے بھی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس كسی بھی جماعت كی جانب سے اشتعال دلانے یا اكسانے میں ممكنہ طور پر براہ راست ملوث ہونے كے شبے میں فوری كارروائی عمل میں لائی گی، كسی كو بھی قانون ہاتھ میں لینے كی ہرگز اجازت نہیں دے سكتے۔

Load Next Story