کے پی کے حکومت نے سی پیک سے متعلق وفاق کے وعدوں پر عملدرآمد کیلیے عدالت سے رجوع  کرلیا

درخواست میں صدر اور وزیراعظم سمیت دیگر محکموں کے سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔


ویب ڈیسک November 07, 2016
درخواست میں صدر اور وزیراعظم سمیت دیگر محکموں کے سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔ فوٹو؛ فائل

خیبرپختونخواحكومت نے چین پاكستان اقتصادی راہداری كے منصوبے میں مغربی روٹ كیلئے وفاقی حكومت كے وعدوں پرعملدرآمد كیلئے پشاورہائی كورٹ میں رٹ دائركردی۔

خیبرپختونخواسمبلی كے اسپیكراسد قیصر كی جانب سے دائر پٹیشن میں وفاق بذریعہ صدرمملكت، وزیراعظم بذریعہ سیكرٹری، وفاقی سیكرٹری پلاننگ، وفاقی سیكرٹری مواصلات ،چیئرمین این ایچ اے، وفاقی سیكرٹری ریلوے اور سیكرٹری فنانس ڈویژن كو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار كیا گیا كہ خیبرپختونخو اسمبلی نے مغربی روٹ كے حوالے سے دو قراردادیں بھی منظوركی ہیں كیونكہ سی پیك كامنصوبہ 2015 میں منظورہوا اور وفاق نے اس كے مغربی روٹ كے حوالے سے فنڈز كا جو حصہ مختص كیا تھا اس كی حمایت میں صوبائی اسمبلی دو قراردادیں منظوركرچكی ہے لیكن مشرقی روٹ كی با اثراورمضبوط لابی مغربی روٹ كا فنڈ اوربڑے منصوبے اب مشرقی روٹ كی جانب منتقل كررہے ہیں اوراس حوالے سے صوبائی حكومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔

درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا کہ 28 مئی 2015 كو وزیراعظم نے مغربی روٹ كا منصوبہ ترجیحی بنیادوں پربنانے كا اعلان كیا تھا اوراس اعلان میں كہا گیا تھا كہ مغربی روٹ سی پیك كاحصہ ہوگا جسے پہلے مكمل كیا جائے گا اورمغربی روٹ میں جو شہراور ٹاؤن آرہے تھے ان كے ناموں كا بھی اعلان كیا گیا تھا، اس اعلان كو صوبائی حكومت نے خوش آئند قرار دیا تھا تاہم اس اعلان كے بعد جونقشہ جاری ہوا اور2015:16 كے بجٹ میں جو فنڈزمختص ہوئے اورفزیبلٹی رپورٹ سامنے آئیں تو اس میں باقاعدہ ذكركیا گیا تھا اوران فیصلوں كی روشنی میں خیبرپختونخوا كے وزیراعلیٰ نے مغربی روٹ میں شامل كرنے كیلئے منصوبے وفاق كے حوالے كیے جن میں پشاورسے نوشہرہ ریلوے ٹریك ، نوشہرہ مردان ، چارسدہ اور پشاورریلوے ٹریك، ڈیرہ اسماعیل خان تا پشاور ریلوے ٹریك، ڈیرہ اسماعیل خان تا پشاور موٹروے اوركرك تا ٹیكسلا براستہ كوہاٹ جھنڈ موٹر وے كے منصوبے شامل ہیں اوربعد ازاں وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے مغربی روٹ پرصنعتی بستیوں كے قیام كی تحریری یقین دہانی كرائی اور17مئی 2016 كوسی پیك پروفاقی كمیٹی نے صوبائی حكومت كے ساتھ ملاقات كی اوریہ یقین دہانی كرائی كہ یہ ایك قومی منصوبہ ہے اور28 مئی 2015 اور15جنوری 2016 كے فیصلوں پرمكمل عملدرآمد كی یقین دہانی كرائی گئی لیكن وقت كے ساتھ ساتھ مغربی روٹ كے حوالے سے شكوك وشبہات زیادہ ہونے لگے۔

درخواست میں کہا گیا ہےکہ اب یہ معلوم ہوا ہے كہ سی پیك كے منصوبے سے مغربی روٹ كو نكال لیا گیا ہے اورمتبادل روٹ شامل كیا گیا ہے جو صرف ڈیرہ اسماعیل خان سے گزرے گا بجائے مغربی انڈس ہائی وے كے اوربدنیتی كی بناءپر دہشت گردی سے متاثرہ صوبے كو نظرانداز كردیا گیا ہے اورملك كی تقدیر بدلنے والے سی پیك سے كوہاٹ ، ٹانك ، ڈیرہ اسماعیل خان اوربنوں اس سے مستفید نہیں ہوسكیں گے جب كہ مغربی روٹ كو نكالنے كے حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا كا بیان ریكارڈ پر ہے كیونكہ چینی سفارتكارنے اس بات كی تصدیق كی ہے كہ مغربی روٹ كا منصوبے میں ذكرہی نہیں۔

درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے كہ سی پیك منصوبہ 45 ارب امریكی ڈالركا منصوبہ ہے اور6 نومبر2016 كو اس میں سے36 ارب امریكی ڈالرصرف پنجاب میں خرچ كرنے كااعلان كرچكے ہیں۔ پٹیشن میں وزیراعظم كے اعلانات پرعملدرآمد كرانے اورمغربی روٹ كو سی پیك كے منصوبے میں شامل كرنے كی استدعا كی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں