عزیز انصاری

ذہین و فطین اور حاضر دماغ عزیز نے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز اسٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر کیا تھا۔

عزیز انصاری نے نیویارک یونی ورسٹی سے مارکیٹنگ میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ فوٹو : فائل

دورحاضر میں جب کہ ہر شخص کسی نہ کسی فکر میں مبتلا ہے، ان کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنا،عارضی طور پر ہی سہی، انھیں تفکرات سے نجات دلانا کسی نیکی سے کم نہیں۔مزاحیہ فن کار یہ نیک کام بہت خوبی سے انجام دیتے ہیں، اور اس معاملے میں عزیز انصاری بھی کسی سے پیچھے نہیں۔

عزیز انصاری امریکا کی مِنی اور سلور اسکرین کا ایک جانا پہچانا نام بن چکا ہے۔ ذہین و فطین اور حاضر دماغ عزیز نے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز اسٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر کیا تھا۔ اپنی حاضر دماغی اور برجستگی کی بدولت عزیز نے مقبولیت کی منازل برق رفتاری سے طے کیں۔ اسٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر عزیز کی شہرت بڑھی تو اس کی رسائی ٹیلی ویژن تک ہوگئی اور پھر سلور اسکرین بھی اس کی پہنچ سے دور نہ رہی۔ تیس سالہ عزیز کا شمار آج ہالی وڈ کے بہترین مزاحیہ اداکاروں میںہوتا ہے۔

وہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ایک مسلمان گھرانے کا چشم و چراغ ہے۔ عزیز کے والدین برسوں پہلے آبائی وطن کو خیرباد کہہ کر امریکا میں آبسے تھے۔ عزیز کی پیدائش بھی یہیں ہوئی۔ اس کے والد شوکت انصاری ڈاکٹر ہیں جب کہ والدہ، فاطمہ انصاری ایک میڈیکل آفس میں ملازمت کرتی ہیں۔ عزیز نے نیویارک یونی ورسٹی سے مارکیٹنگ میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ اس نے کیریر کی ابتدا تھیئٹر میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کے طور پر پرفارمینس دینے سے کی۔ اسٹینڈ اپ کامیڈی کے شعبے میں قدم رکھنے والے اس نوآموز فن کار کی غیرمعمولی صلاحتیوں نے کامیڈی کے شائقین کو بہت جلد اس کا گرویدہ بنادیا۔ عزیز کی مقبولیت کا دائرہ تیزی سے وسیع ہوا۔ اس کی وجہ انصاری کا منفرد انداز تھا۔ وہ روایتی جگت بازی کے بجائے اپنے ذاتی تجربات کو مزاح کے انداز میں پیش کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ عزیز کا کہنا ہے،'' شب و روز میرے ساتھ جو کچھ پیش آتا ہے، اس کے بارے میں گفتگو کرنا مجھے اچھا لگتا ہے، کیوں کہ یہ سب اوریجنل ہوتا ہے۔''


2005ء میں معروف جریدے '' رولنگ اسٹون'' نے انصاری کو سال کے بہترین اسٹینڈ اپ کامیڈینز میں شامل کیا۔ 2006ء میں عزیز نے کولوراڈو میں ایچ بی اوکی جانب سے منعقدہ تقریب میں سال کے بہترین اسٹینڈ اپ کامیڈین کا ایوارڈ جیتا۔ 2005ء کے وسط میں انصاری نے اپنے ساتھی مزاحیہ فن کاروں، راب ہیبل اور پال شیئر اور ڈائریکٹر جیسن وولینر کے ساتھ مل کر مختصر فلمیں بنانی شروع کی۔ اس گروپ کی مختصر فلموں کی پہلی سیریز Shutterbugs تھی۔ اس کے بعد Huebel and Ansari کے ٹائٹل سے انھوں نے ایک اور کام یاب فلم سیریز بنائی۔

2008ء میں این بی سے نے عزیز کوکامیڈی ڈراما سیریز Parks and Recreation میں مرکزی اداکار کے طور پر سائن کیا۔ اس سیریز میں ایک سرکاری ملازم کے کردار میں انصاری کی اداکاری بہت پسند کی گئی تھی۔ بعدازاں اس نے ایچ بی او کی سیریز Flight of the Conchordsمیں ایک پھل فروش کا کردار بہت خوبی سے نبھایا۔

سلور اسکرین پر انصاری کے کیریئر کی ابتدا 2006ء میں School for Scoundrels سے ہوئی تھی۔ ڈائریکٹر ٹوڈ فلپس کی اس فلم میں عزیز نے مختصر رول کیا تھا۔ بعدازاں اس نےFunny People، I Love You, Man اور Get Him to the Greek میں بھی ثانوی نوعیت کے رول کیے۔ ڈائریکٹر روبن فلیشر کی فلم 30 Minutes or Less وہ پہلی فلم تھی جس سے عزیز کو صحیح معنوں میں شناخت ملی۔ یہ ایکشن اور کامیڈی فلم گذشتہ برس ریلیز ہوئی تھی۔

اس فلم میں انصاری کو ایک اسکول ٹیچر کے رول میں کاسٹ کیا گیا تھا۔ یہ ایک اہم رول تھا۔ اس رول میںمزاح کے ساتھ ساتھ سنجیدگی کا عنصر بھی شامل تھا۔ 30 Minutes or Less میں عزیز کی اداکاری کو فلمی مبصرین نے سراہا اور کہا کہ وہ کامیڈی کے ساتھ ساتھ مزاحیہ اداکاری بھی اتنی ہی عمدگی سے کرسکتا ہے۔ رواں برس عزیز نے مختصر دورانیے کی فلم Cruel Summer میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ امریکی گلوکار کین ویسٹ اس فلم کے ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور ہیرو تھے۔ ایک عرب لوک داستان سے متاثر اس فلم میں عزیز نے مختصر رول میں خوب صورت پرفارمینس دی۔ اداکار ہونے کے علاوہ عزیز وائس اوور ایکٹر بھی ہے۔ اس نے گذشتہ برس کامیڈی فلم What's Your Number? میں جے کے کردار کو آواز مہیا کی تھی۔ رواں برس ریلیز ہونے والی کمپیوٹر اینی میٹڈ فلم Ice Age: Continental Driftمیں بھی عزیز کی آواز شامل ہے۔ یہ فلم آئس ایج سیریز کی چوتھی فلم ہے۔ اس فلم میں عزیز نے ایک خرگوش Squint کے کردار کو اپنی آواز فراہم کی تھی۔ ان دنوں اس باصلاحیت اداکار کی دو فلمیں زیرتکمیل ہیں۔ Epic ایک کمپیوٹر اینی میٹڈ فلم ہے۔ اس فلم میں آپ ایک گھونگھے کو عزیز کی آواز میں بولتا ہوا سنیں گے۔ آئندہ برس عزیز ایکشن کامیڈی فلم End of the World میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتا ہوا نظر آئے گا۔
Load Next Story