محکمہ ترقی نسواں‘ترقی کی راہ پر گامزن
موجودہ جمہوری حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔
KARACHI:
پاکستان کو آزاد ہوئے 65 سال کا عرصہ گزرگیا ہے لیکن آج بھی ہمیں بہت سی سامراجی اور جمہوریت دشمن قوتوں کا سامنا ہے۔ آج بھی آمریت پسند، ملک میں نئی نئی سازشیں رچتے رہتے ہیں اور ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ ملک میں دہشت گردی، انتہاپسندی اور تعصب و لسانیت جیسے عناصر کے ذریعے ملک میں انتشار پھیلاتے رہتے ہیں، امن وامان اور خوشحالی کی فضا خراب کرتے ہیں تاکہ کسی طرح جمہوریت کا پہیہ رواں دواں نہ رہ سکے اور ملک مختلف قسم کے بحرانوں کا شکار ہوجائے، لیکن ایسے وقت میں شکر خدا کا ملک کی باگ ڈور پیپلز پارٹی نے سنبھالی ہوئی ہے اور نفرت،گروہی ولسانی عصبیت جیسے عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے اور آج سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے منفی عناصر کا قلع قمع کرنے کے لیے شب و روز کوشاں ہے۔ آج ملک میں جمہوریت کا پہیہ رواں دواں ہے اور جمہوریت پھل پھول رہی ہے اور قائد اعظم اور قائد عوام اور شہید بے نظیر بھٹو کے خوابوں کی تکمیل کا سفر جاری ہے اور صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری کی قیادت میں جمہوری ادارے اپنے فرائض نہایت عمدگی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔
محکمہ ترقی نسواں بھی اپنے فرائض کی ادائیگی میں نہایت سرگرم عمل ہے اور موجودہ حکومت پاکستان پیپلزپارٹی کے بنیادی منشور کے تحت خواتین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات پہنچانے، ان کی فلاح و بہبود کے لیے مصروف عمل ہے اور اپنی بہترین سماجی خدمات کے ذریعے انھیں با اختیار بنانے، معاشی طور پر مستحکم و مضبوط کرنے اور انھیں ان کے بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ صوبہ بھر میں کئی فلاحی منصوبے اور پروجیکٹس جاری ہیں جن کو مختلف سماجی و فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر ان پروگراموں اور پالیسیوں کو کامیابی کے ساتھ چلایا جارہا ہے۔ محکمہ حقوق نسواں غیر سرکاری اداروں کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو خواتین کی بہبود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ محکمے کی جانب سے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے آگاہی کی فراہمی کے لیے ورکشاپس، سیمینارز اور دیگر پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
بے نظیر بھٹو یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت میٹرک سے پوسٹ گریجویٹ تک تعلیم حاصل کرنے والی پڑھی لکھی نوجوان لڑکیوں کو شارٹ کورسز اور ڈپلومہ کے ذریعے مختلف شعبوں میں تربیت فراہم کی جاتی ہے ان میں بیوٹیشن کورس، دفتری کاموں کے لیے ضروری تربیت، انٹرپرینیور شپ اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ وغیرہ شامل ہیں اور ہنر مند خواتین کے لیے ہاتھوں سے بنائی گئی اشیاء کی نمائش اور فروخت کے لیے بھی سینٹر قائم کیے گئے ہیں ان میں کراچی، لاڑکانہ، بے نظیر آباد میں قائم سینٹرز میں مفت اسٹالز فراہم کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ ڈیفنس کراچی میں لگنے والے اتوار بازار میں بھی مفت اسٹالز فراہم کیے جاتے ہیں۔
موجودہ حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف قوانین کی تشکیل میں (کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے کے خلاف قانون 2010ء) Harassment at work place Act-2010 قابل تحسین اقدام ہے۔ اس قانون کے تحت کام کرنے والی جگہوں اور دیگر مقامات پر کسی بھی قسم کے ہراساں کیے جانے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا حق حاصل ہے اور اس قانون پر عملدرآمد کے لیے اور مختلف جگہوں اور اداروں میں 3 رکنی کمیٹیاں قائم کی ہیں اور صوبہ سندھ میں سب سے پہلے محتسب اعلیٰ (ہراساں قانون) کا تقرر بھی قابل تعریف ہے اور نجی اداروں میں بھی اس قانون کے باقاعدہ اطلاق کے لیے کوششیں جاری ہیں اور کسی بھی قسم کی شکایت کی صورت میں درخواست محتسب اعلیٰ کو دی جاسکتی ہے تاکہ فوری انصاف حاصل کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ گھریلو تشدد کے بل کو حتمی شکل دینے کے لیے کی جانے والی سرگرمیاں قابل ستائش ہیں اس قانون کے تحت عورت کو اپنی چار دیواری کے اندر اور باہر مکمل تحفظ حاصل ہوگا اور اس بل کو کریمنل اور سول لاء مکس کرکے بنایا گیا ہے۔ جس میں کونسلنگ، پروٹیکشن کمیٹی، مانٹری ریلیف، اپیل جیسی تمام سہولیات ہوں گی۔ سندھ میں پاس کیا جانے والا یہ قانون گھریلو تشدد کا بل دیگر صوبوں کے لیے ماڈل لاء ہوگا اور اس قانون کے مندرجہ ذیل مقاصد ہوں گے۔
٭خواتین کو ہر قسم کے تشدد سے تحفظ فراہم کرنا۔
٭خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازات کا خاتمہ۔
٭ہنگامی حالت میں خواتین کو عارضی رہائش فراہم کرنا۔
٭خواتین کے لیے بلامعاوضہ قانونی مدد فراہم کرنا۔
بچوں کی کم عمری میں کی جانے والی شادیوں کے خلاف محکمہ ترقی نسواں مختلف سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور اسمبلی سے پاس کیے جانے والے بل کو حتمی شکل دینے کے لیے مصروف عمل ہے تاکہ بچیوں کی شادیوں کی صحیح عمر کا تعین کیا جاسکے۔
محکمہ ترقی نسواں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی اور فلاح کے لیے دن رات مصروف عمل ہے موجودہ جمہوری حکومت نے صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کی سربراہی میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں تاکہ عورت کو ہر لحاظ سے مستحکم بنایا جاسکے اور وہ معاشرے میں اپنا اہم کردار بخیر وخوبی انجام دے سکے۔
پاکستان کو آزاد ہوئے 65 سال کا عرصہ گزرگیا ہے لیکن آج بھی ہمیں بہت سی سامراجی اور جمہوریت دشمن قوتوں کا سامنا ہے۔ آج بھی آمریت پسند، ملک میں نئی نئی سازشیں رچتے رہتے ہیں اور ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ ملک میں دہشت گردی، انتہاپسندی اور تعصب و لسانیت جیسے عناصر کے ذریعے ملک میں انتشار پھیلاتے رہتے ہیں، امن وامان اور خوشحالی کی فضا خراب کرتے ہیں تاکہ کسی طرح جمہوریت کا پہیہ رواں دواں نہ رہ سکے اور ملک مختلف قسم کے بحرانوں کا شکار ہوجائے، لیکن ایسے وقت میں شکر خدا کا ملک کی باگ ڈور پیپلز پارٹی نے سنبھالی ہوئی ہے اور نفرت،گروہی ولسانی عصبیت جیسے عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے اور آج سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے منفی عناصر کا قلع قمع کرنے کے لیے شب و روز کوشاں ہے۔ آج ملک میں جمہوریت کا پہیہ رواں دواں ہے اور جمہوریت پھل پھول رہی ہے اور قائد اعظم اور قائد عوام اور شہید بے نظیر بھٹو کے خوابوں کی تکمیل کا سفر جاری ہے اور صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری کی قیادت میں جمہوری ادارے اپنے فرائض نہایت عمدگی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔
محکمہ ترقی نسواں بھی اپنے فرائض کی ادائیگی میں نہایت سرگرم عمل ہے اور موجودہ حکومت پاکستان پیپلزپارٹی کے بنیادی منشور کے تحت خواتین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات پہنچانے، ان کی فلاح و بہبود کے لیے مصروف عمل ہے اور اپنی بہترین سماجی خدمات کے ذریعے انھیں با اختیار بنانے، معاشی طور پر مستحکم و مضبوط کرنے اور انھیں ان کے بنیادی حقوق سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ صوبہ بھر میں کئی فلاحی منصوبے اور پروجیکٹس جاری ہیں جن کو مختلف سماجی و فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر ان پروگراموں اور پالیسیوں کو کامیابی کے ساتھ چلایا جارہا ہے۔ محکمہ حقوق نسواں غیر سرکاری اداروں کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو خواتین کی بہبود میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ محکمے کی جانب سے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے آگاہی کی فراہمی کے لیے ورکشاپس، سیمینارز اور دیگر پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
بے نظیر بھٹو یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت میٹرک سے پوسٹ گریجویٹ تک تعلیم حاصل کرنے والی پڑھی لکھی نوجوان لڑکیوں کو شارٹ کورسز اور ڈپلومہ کے ذریعے مختلف شعبوں میں تربیت فراہم کی جاتی ہے ان میں بیوٹیشن کورس، دفتری کاموں کے لیے ضروری تربیت، انٹرپرینیور شپ اسکل ڈیولپمنٹ ٹریننگ وغیرہ شامل ہیں اور ہنر مند خواتین کے لیے ہاتھوں سے بنائی گئی اشیاء کی نمائش اور فروخت کے لیے بھی سینٹر قائم کیے گئے ہیں ان میں کراچی، لاڑکانہ، بے نظیر آباد میں قائم سینٹرز میں مفت اسٹالز فراہم کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ ڈیفنس کراچی میں لگنے والے اتوار بازار میں بھی مفت اسٹالز فراہم کیے جاتے ہیں۔
موجودہ حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف قوانین کی تشکیل میں (کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے کے خلاف قانون 2010ء) Harassment at work place Act-2010 قابل تحسین اقدام ہے۔ اس قانون کے تحت کام کرنے والی جگہوں اور دیگر مقامات پر کسی بھی قسم کے ہراساں کیے جانے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا حق حاصل ہے اور اس قانون پر عملدرآمد کے لیے اور مختلف جگہوں اور اداروں میں 3 رکنی کمیٹیاں قائم کی ہیں اور صوبہ سندھ میں سب سے پہلے محتسب اعلیٰ (ہراساں قانون) کا تقرر بھی قابل تعریف ہے اور نجی اداروں میں بھی اس قانون کے باقاعدہ اطلاق کے لیے کوششیں جاری ہیں اور کسی بھی قسم کی شکایت کی صورت میں درخواست محتسب اعلیٰ کو دی جاسکتی ہے تاکہ فوری انصاف حاصل کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ گھریلو تشدد کے بل کو حتمی شکل دینے کے لیے کی جانے والی سرگرمیاں قابل ستائش ہیں اس قانون کے تحت عورت کو اپنی چار دیواری کے اندر اور باہر مکمل تحفظ حاصل ہوگا اور اس بل کو کریمنل اور سول لاء مکس کرکے بنایا گیا ہے۔ جس میں کونسلنگ، پروٹیکشن کمیٹی، مانٹری ریلیف، اپیل جیسی تمام سہولیات ہوں گی۔ سندھ میں پاس کیا جانے والا یہ قانون گھریلو تشدد کا بل دیگر صوبوں کے لیے ماڈل لاء ہوگا اور اس قانون کے مندرجہ ذیل مقاصد ہوں گے۔
٭خواتین کو ہر قسم کے تشدد سے تحفظ فراہم کرنا۔
٭خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازات کا خاتمہ۔
٭ہنگامی حالت میں خواتین کو عارضی رہائش فراہم کرنا۔
٭خواتین کے لیے بلامعاوضہ قانونی مدد فراہم کرنا۔
بچوں کی کم عمری میں کی جانے والی شادیوں کے خلاف محکمہ ترقی نسواں مختلف سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور اسمبلی سے پاس کیے جانے والے بل کو حتمی شکل دینے کے لیے مصروف عمل ہے تاکہ بچیوں کی شادیوں کی صحیح عمر کا تعین کیا جاسکے۔
محکمہ ترقی نسواں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی اور فلاح کے لیے دن رات مصروف عمل ہے موجودہ جمہوری حکومت نے صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کی سربراہی میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں تاکہ عورت کو ہر لحاظ سے مستحکم بنایا جاسکے اور وہ معاشرے میں اپنا اہم کردار بخیر وخوبی انجام دے سکے۔