فلم انڈسٹری کی تباہی کے ذمے دار مفاد پرست ہیںنادرمنہاس

چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمد چوہدری سے از خود نوٹس کا مطالبہ کرنے والے اپنے کارناموں پرغورکریں۔

اسٹوڈیو مالکان اتنے برسوں ایک جدیدکیمرہ نہیں لاسکے وہ فلم صنعت کوکیا بچائیں گے، نادر منہاس ۔ فوٹو: فائل

سینما کے مالک نادرمنہاس نے کہا ہے کہ آج فلم انڈسٹری کی بحالی کامطالبہ کرنے والے مفاد پرست خود ہی پاکستان فلم انڈسٹری کی تباہی کے ذمے دار ہیں۔


جولوگ آج چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمد چوہدری سے از خود نوٹس کا مطالبہ کررہے ہیں اگروہ کبھی اپنے کارناموں پرغورکریں توانہی لوگوں نے ہنستی بستی فلم انڈسٹری کواجاڑا ہے۔ یہی لوگ اب بچی ہوئی انڈسٹری کوتباہ کرنے کے لیے منصوبے تیارکررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار نادر منہاس نے ''ایکسپریس''کو خصوصی انٹرویودیتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہاکہ بھوک ہڑتال کی دھمکیاں دینے والے ڈسٹری بیوٹرز او سینما مالکان ک وہراساں کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ویران سینما گھروں کوآباد کرنے والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بیس برس بعد فلم بینوں کو دوبارہ سینما گھر آنے پر مجبورکردیا ہے۔ لیکن کچھ مفاد پرست لوگ فلمی صنعت کا درد رکھنے والے لوگوں کویہاں سے دورکرنا چاہتے ہیں۔ اسٹوڈیو مالکان اتنے برس گزرنے کے باوجود ایک جدیدکیمرہ تک نہیں لاسکے وہ فلم صنعت کوکیا بچائیں گے۔

مفاد پرستوں کا بڑا ٹولہ فلم انڈسٹری کے سنہرے دور میں لاکھوں، کروڑوں روپے کماکر آج مزے کررہا ہے ، وہ خود تودوسرے کاروباروں میں سرمایہ لگارہا ہے لیکن جولوگ فلم اورسینما انڈسٹری کو بچانے کی غرض سے کام کررہے ہیں ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہاہے۔ یہی وہ لوگ ہے جنہوںنے ایک جیتی جاگتی فلم انڈسٹری کوقبرستان میںتبدیل کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے امجد رشید جیسے لوگوں کو آگے آنا ہوگا۔ چلے ہوئے کارتوس اب صرف بیان بازی کرسکتے ہیں، عملی طورپرکرنے کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں۔ ہمیں نوجوان ٹیلنٹ کومتعارف کروانا ہوگاجو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں جانتے ہیں اور کام کرسکتے ہیں۔ ان کے ساتھ جب میگاپراجیکٹ بنائے جائینگے توفلم بین پاکستانی فلم دیکھیں گے۔ اب چلے ہوئے کارتوسوں کادورختم ہوگیا۔ انھوں نے اپنی ''عمدہ '' صلاحیتوں سے فلم انڈسٹری کوجس مقام پرلاکھڑا کیا ہے اس کے بعد بحالی بہت مشکل ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم فلم بینوںکو معیاری فلمیں دکھائیں۔ فارمولا فلمیں بناکرزبردستی فلم بینوں کو مجبورنہیں کیاجاسکتا۔
Load Next Story