تمام سیاسی جماعتوں کو گول میز کانفرنس پر اکٹھا کیا جائے ایم کیو ایم اے این پی
آج کوئی ایک سیاسی جماعت کے اس پوزیشن میں نہیں کہ چاہے وہ معاشی بدھالی اور بلوچستان کا مسئلہ ہو اسے ختم کرسکے
لاہور:
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ کہ ملک میں استحکام کلئے یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں آپس میں مل جل کر کام کریں ، سر جوڑ کر کوئی راستہ نکالیں اورعوام کا اتماد سیاسی اور جموری نظام پرقائم رہے، ایکسپریس نیوز
، اس سلسلے میں جو ہم نے ایک گول میز کانفرنس کی تجویز کی ہے ، صدر کے سامنے تجویز پیش کردی، انہوں نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو کہا کہ ایک گول میز کانفرنس کا اہتمام ہو ، تمام سیاسہ اور مذہبی رہنماؤں کو گول میز کانفرنس پر اکٹھا کیا جائے، دانشوروں اور پھر عسکری قیادت سے بھی بات کی جائے اور ان کی بھی رائے لیکر ، ایک ایسا رستہ نکالا جائے کہ ملک کی بقائ اور سلامتی کو جو خطرات لاحق ہیں ، وہ دور ہوسکیں۔
آج کوئی ایک سیاسی جماعت کے اس پوزیشن میں نہیں کہ چاہے وہ معاشی بدھالی اور بلوچستان کا مسئلہ ہو اسے ختم کرسکے، ہم نے کراچی کیخلاف جو سازش ہورہی ہے اسے بھی ملکر ناکام بنانا ہے۔
، فرقہ واریت کو جس طرح بڑھایا جارہا ہے ، ہم نے غور کیا ، بات چیت کی ، ہمیں کوئی ایک ایسا راستہ نکالنا چاہئے کہ لوگوں کا جموریت ، جمہوری اداروں پر اعمتماد قائم رہے ، لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں ، ہم ہی نے کچھ کرنا ہے ، ہم لوگوں کے لئے بھی موقع ہے
حاجی عدیل صاحب 90 تشریف لائے ،ہم نے مکالمے کے ذریعے حل نکالنا ہے ، جس حکومت میں ہم ہیں ہم الائٹ ہیں ،حکومت اور ریاست کی عمل داری قائم ہوئی چاہئے ، اسکے لئے جرائم پیشہ افراد کیخلاف ، سازشی عناصر کے خلاف کچھ کرنا ہے، ہمارا واضح میسج جانا چاہئے ، ہم سمجھ رہے ہیں کہ ہمارا کوئی دشمن ہے جو بھائی سے بھائی کو لڑانے کی کوشش کررہا ہے۔
اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا کہانہوں نے اسفند یار ولی کا پیغان الطاف حسین تک پہنچایا ، صدر صاحب سے کہا گول میز کانفرنسہونی چاہئے ، عوامی نینشل پارٹی ایک ایسی پارٹی ہے جو عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے ، ہم ٹیبل ٹاک پر یقین رکھتے ہیں ، جتنی بھی سیاسی ٹیبل ٹاک ہوئی ہم وہاں موجود تھ، آج ہم نے بلوچستان کے معاملے پر بات کی ، حکومتی رٹ ختم ہوتی نظر آتی ہے
اے این پی کراچی کی سب سے بڑی پارٹی ہے کراچی میں چالیس پچاس لاکھ پختون رہتے ہیں ، جتنے مافیا ہیں کراچی میں ، ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا یا آرمز مافیا ، اگر انہوں نے لال ٹوپی پہنی ہو ، چاہے پیپلز پارٹی کا جھنڈا ہے یا جماعت اسلامی کا جھنڈا ہو ، یا کسی اور پارٹی کا ہے انہیں معاف نہین کیا جائیگا
جب تک کراچی میں حکومت کی رٹ مضبوط نہیں ہوگی ، کراچی کے لوگوں کو امن اور تحفظ کا احساس نہیں ہوگا ، کراچی کے مسئلے پر مزید بات ہوگی، خیبر ہختونخوا کی حکومت نے سختی سے ان پر کنٹرول کیا ہوا ہے ، پاکستان اور افغانستان کا جو بارڈر ہے ، افغانستان کی صورتحال پر بھی بات ہوئی ، جنوبی پنجاب کی صورتحال پر بھی بات ہوئی ، ہماری آج کی ملاقات بہتی کی جانب ایک قدم ہے
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ کہ ملک میں استحکام کلئے یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں آپس میں مل جل کر کام کریں ، سر جوڑ کر کوئی راستہ نکالیں اورعوام کا اتماد سیاسی اور جموری نظام پرقائم رہے، ایکسپریس نیوز
، اس سلسلے میں جو ہم نے ایک گول میز کانفرنس کی تجویز کی ہے ، صدر کے سامنے تجویز پیش کردی، انہوں نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو کہا کہ ایک گول میز کانفرنس کا اہتمام ہو ، تمام سیاسہ اور مذہبی رہنماؤں کو گول میز کانفرنس پر اکٹھا کیا جائے، دانشوروں اور پھر عسکری قیادت سے بھی بات کی جائے اور ان کی بھی رائے لیکر ، ایک ایسا رستہ نکالا جائے کہ ملک کی بقائ اور سلامتی کو جو خطرات لاحق ہیں ، وہ دور ہوسکیں۔
آج کوئی ایک سیاسی جماعت کے اس پوزیشن میں نہیں کہ چاہے وہ معاشی بدھالی اور بلوچستان کا مسئلہ ہو اسے ختم کرسکے، ہم نے کراچی کیخلاف جو سازش ہورہی ہے اسے بھی ملکر ناکام بنانا ہے۔
، فرقہ واریت کو جس طرح بڑھایا جارہا ہے ، ہم نے غور کیا ، بات چیت کی ، ہمیں کوئی ایک ایسا راستہ نکالنا چاہئے کہ لوگوں کا جموریت ، جمہوری اداروں پر اعمتماد قائم رہے ، لوگ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں ، ہم ہی نے کچھ کرنا ہے ، ہم لوگوں کے لئے بھی موقع ہے
حاجی عدیل صاحب 90 تشریف لائے ،ہم نے مکالمے کے ذریعے حل نکالنا ہے ، جس حکومت میں ہم ہیں ہم الائٹ ہیں ،حکومت اور ریاست کی عمل داری قائم ہوئی چاہئے ، اسکے لئے جرائم پیشہ افراد کیخلاف ، سازشی عناصر کے خلاف کچھ کرنا ہے، ہمارا واضح میسج جانا چاہئے ، ہم سمجھ رہے ہیں کہ ہمارا کوئی دشمن ہے جو بھائی سے بھائی کو لڑانے کی کوشش کررہا ہے۔
اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا کہانہوں نے اسفند یار ولی کا پیغان الطاف حسین تک پہنچایا ، صدر صاحب سے کہا گول میز کانفرنسہونی چاہئے ، عوامی نینشل پارٹی ایک ایسی پارٹی ہے جو عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے ، ہم ٹیبل ٹاک پر یقین رکھتے ہیں ، جتنی بھی سیاسی ٹیبل ٹاک ہوئی ہم وہاں موجود تھ، آج ہم نے بلوچستان کے معاملے پر بات کی ، حکومتی رٹ ختم ہوتی نظر آتی ہے
اے این پی کراچی کی سب سے بڑی پارٹی ہے کراچی میں چالیس پچاس لاکھ پختون رہتے ہیں ، جتنے مافیا ہیں کراچی میں ، ڈرگ مافیا، لینڈ مافیا یا آرمز مافیا ، اگر انہوں نے لال ٹوپی پہنی ہو ، چاہے پیپلز پارٹی کا جھنڈا ہے یا جماعت اسلامی کا جھنڈا ہو ، یا کسی اور پارٹی کا ہے انہیں معاف نہین کیا جائیگا
جب تک کراچی میں حکومت کی رٹ مضبوط نہیں ہوگی ، کراچی کے لوگوں کو امن اور تحفظ کا احساس نہیں ہوگا ، کراچی کے مسئلے پر مزید بات ہوگی، خیبر ہختونخوا کی حکومت نے سختی سے ان پر کنٹرول کیا ہوا ہے ، پاکستان اور افغانستان کا جو بارڈر ہے ، افغانستان کی صورتحال پر بھی بات ہوئی ، جنوبی پنجاب کی صورتحال پر بھی بات ہوئی ، ہماری آج کی ملاقات بہتی کی جانب ایک قدم ہے