لاجسٹک سیکٹر میں بھی سرمایہ کاری کرینگے یو اے ایس سی

متحدہ عرب شپنگ کمپنی پاکستان سے ہی عملہ بھرتی کریگی، چیف ایگزیکٹو آفیسر


Kashif Hussain December 18, 2012
شپنگ سیکٹر میں مواقع ہیں، گوادر پورٹ کا انفرااسٹرکچر بہتر کیاجائے، ملک خالد، انٹرویو فوٹو فائل

ISLAMABAD: کاروباری چیلنجز کے باوجود پاکستان میں شپنگ سیکٹر میں بھرپورمواقع موجود ہیں، گوادر پورٹ افغانستان اور چین کو لنکیج فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

کراچی پورٹ پر ڈیپ واٹر پورٹ کی تعمیر سے پاکستان کی جغرافیاتی اہمیت میں نمایاں اضافہ ہوگا، عرب ممالک کی مشترکہ شپنگ ایجنسی پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دیتے ہوئے لاجسٹک اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کریگی، پاکستان میں کنٹینرائزڈ کارگو میں اضافے کے باوجود ویلیو ایڈڈ مینوفیکچرڈ مصنوعات کی برآمدات کم ہورہی ہیں۔ یونائٹڈ عرب شپنگ کمپنی (یو اے ایس سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ملک خالد محمود نے ''ایکسپریس'' سے ملاقات میں بتایا کہ عالمی اقتصادی صورتحال بالخصوص یورپ میں کساد بازاری کے باعث شپنگ کمپنیوں کو بھی سخت حالات کا سامنا ہے خاص طور پر گزشتہ 2 سال کڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، شپنگ کمپنیوں کے لیے آپریٹنگ کاسٹ میں کمی سب سے بڑا چیلنج ہے جس کے لیے اب زیادہ تر کمپنیاں بڑے جہازوں کے ذریعے سروس فراہم کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔

پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ گہرے پانی کی بہترین بندرگاہ ہے جو محل وقوع کے لحاظ سے خطے کی اہم ترین ٹرانس شپمنٹ پورٹ بننے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے تاہم گوادر پورٹ کو فعال کرنے کے لیے پورٹ کے ساتھ انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے اور مواصلات کے ذرائع کو ترقی دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ سے چین کو 1500 کلو میٹر کم مسافت کے ساتھ سروس فراہم کی جاسکتی ہے، ساتھ ہی افغانستان اور سینٹرل ایشیائی ممالک کو بھی لنک فراہم کیا جاسکتا ہے، اسی طرح بھارت کی چھوٹی بندرگاہوں پرCongestion کا فائدہ کراچی کی ڈیپ واٹر پورٹ کی تعمیر کے ذریعے اٹھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے کنٹینرائزڈ کارگو کے حجم میں اس سال 9فیصد گروتھ متوقع ہے۔

3

تاہم ملک کو زیادہ زرمبادلہ کما کر دینے والی مینوفیکچرڈ اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے بجائے زیادہ تر کماڈٹیز ایکسپورٹ کی جارہی ہیں جس سے کنٹینرائزڈ کارگو میں کمی کے سبب بہت سی شپنگ کمپنیاں سروس معطل کرچکی ہیں، ملک میں 200 کے قریب شپنگ ایجنٹ رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 100 سے زائد غیرفعال ہیں، اسی طرح 7 شپنگ کمپنیاں پاکستان میں براہ راست (اپنے دفاتر) کے ذریعے آپریٹ کررہی ہیں، کارگو میں کمی کی وجہ سے پاکستان آنے والے مال بردار بحری جہازوں کی تعداد میں بھی 20 فیصد تک کمی ہوچکی ہے۔

اس صورتحال میں شپنگ کمپنیاں نقصان میں چلنے کے بجائے سروس پارٹنرشپ (کارگو میں شراکت) کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں، خود متحدہ عرب شپنگ کمپنی کی GEM 1سروس میں چائنا شپنگ کنٹینر لائنز کمپنی کی شراکت ہے جبکہ مڈل ایسٹ، انڈین سب کانٹینیٹ، نارتھ امریکا (ایم آئی این اے) سروس Hangin شپنگ پارٹنر ہے اور جاپانی کمپنی کے لائن بھی سروس پارٹنر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لاجسٹک انڈسٹری اور ٹرانسپورٹ کو منظم اور جدید خطوط پر استوار کرکے اس شعبے کی آمدن اور کارکردگی بہتر بناتے ہوئے ٹیکس وصولی میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے، متحدہ عرب شپنگ کمپنی پاکستان میں لاجسٹک اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کریگی جس کے لیے حکومتی پالیسیوں کی روشنی میں مربوط پلان جلد تیار کرلیا جائے گا اور کسٹمرز کو ڈور ٹو ڈور کارگو ہینڈلنگ کی سہولت میسر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی جہازی عملے (کریو) کا شپنگ انڈسٹری میں شیئر کم سے کم تر ہوتا جارہا ہے جس کی بنیادی وجہ عملے کی کمیونی کیشن کی پست صلاحیت ہے، متحدہ عرب شپنگ کمپنی پاکستان سے باصلاحیت کریو کو شفاف بنیادوں پر شپنگ کمپنی میں بھرتی کریگی اور ان کی کمیونی کیشن کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی تربیت فراہم کی جائیگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں