میچ فکسنگ بھانڈا پھوٹنے سے جنوبی افریقی فٹبال میں بھونچال
ایسوسی ایشن کے صدرکو غیرمعینہ مدت کے لیے عہدہ چھوڑنے کی ہدایت، ریٹائرڈ جج کی زیرسربراہی قائم انکوائری کمیشن کے سامنے۔۔
ISLAMABAD:
میچ فکسنگ کا بھانڈا پھوٹنے سے جنوبی افریقی فٹبال میں بھونچال آگیا، سائوتھ افریقہ فٹبال ایسوسی ایشن (سافا) نے اپنے صدر کرسٹین ناماٹنڈانی کو غیرمعینہ مدت کیلیے عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کردی۔
وہ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے، نائب صدر مویلو نانکونیانا قائمقام سربراہ ہوں گے، دیگر آفیشلز کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر کارروائی کا امکان ہے، سافا نے کرپٹ سنگاپورین ولسن راج پیرمل کی جعلی کمپنی سے معاہدے پر فیفا سے معافی مانگ لی، فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی نے ورلڈ کپ 2010 سے قبل جنوبی افریقہ کے دوستانہ میچز فکسڈ ہونے کی تصدیق کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ فٹبال ایسوسی ایشن (سافا) نے 2010 ورلڈ کپ سے قبل کھیلے گئے اپنے دوستانہ میچز کے فکسڈ ہونے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، اسے شفاف بنانے کیلیے ایسوسی ایشن کے صدر کرسٹین کو غیرمعینہ مدت کیلیے عہدہ چھوڑنے کی بھی ہدایت کردی گئی، سافا نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا گیا جبکہ صدر کرسٹین کو کہا گیاکہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے رخصت لے لیں۔
وہ اس معاملے میں اپنے کردار کے حوالے سے کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے،کمیشن کے سربراہ ایک سابق جج ہوں گے،وہ ایسوسی ایشن کے سابق چیف ایگزیکٹیو لیزلے سیڈب اور سابق ہیڈ ریفری اسٹیوگاڈارڈ کو بھی طلب کریں گے، نائب صدر مویلو اس عرصے کے دوران قائمقام صدر کے طور پر ذمہ داری انجام دیں گے۔ میگا ایونٹ سے قبل ہونے والے دوستانہ میچز سے جڑے تمام آفیشلز کو وضاحت کرنا ہوگی کہ سنگاپورین میچ فکسر ولسن راج پیرمل کی جعلی کمپنی 'فبٹال فاریو' کے ساتھ گوئٹے مالا، کولمبیا، تھائی لینڈ اور بلغاریہ سے دوستانہ میچز کے انعقاد کیلیے ڈیل کیوں کی گئی جسے بعد میں اس نے جوئے کیلیے فکس کیا۔ سافا کے ایگزیکٹیوکو ان انتظامات سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا جو فیفا قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایسوسی ایشن نے فیفا سے معافی مانگ لی اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشن کے کئی ہائی پروفائل آفیشلز اس معاملے میں ملوث اور ان کے ناموں نے دنیائے فٹبال کو حیران کردیا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں فیفا کی جانب سے جاری ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ نے تصدیق کردی کہ ورلڈ کپ 2010 سے قبل وہ دوستانہ فٹبال میچز فکسڈ تھے جن میں میزبان جنوبی افریقی ٹیم شامل تھی، اس حوالے سے ٹھوس شواہد ملے ہیں، میگا ایونٹ سے قبل ہونے والے مقابلوں میں جنوبی افریقی ٹیم کو جتوانے میں ان ریفریز سے اہم کردار ادا کیا جن کا تقرر فٹبال فار یو کے توسط سے ہوا،اس کام میں ولسن کو جنوبی افریقی آفیشلز کا بھی ساتھ حاصل رہا تاہم یہ بات صاف ہوگئی کہ اس میں کوئی فٹبالر ملوث نہیں تھا۔ سافا کے چیف ایگزیکٹیو روبن پیٹرسن کا کہنا ہے کہ فٹبال میں عالمی جرائم کا جال اب بے نقاب ہوچکا۔
سافا نے فوری طور ان میچز کی نشاندہی نہیں کی جو فکسڈ تھے تاہم جنوبی افریقہ کی مئی 2010 میں گوئٹے مالا کے خلاف 5-0 اور کولمبیا پر 2-1 سے فتح پہلے سے ہی شکوک کی زد میں تھی۔ جنوبی افریقہ اور گوئٹے مالا میچ میں نائجیریا کے ریفری ابراہم چھائیبو نے ہنڈ بال پر تین پنالٹیز دیں، ان میں سے دو واضح طور پر غلط تھیں، چھائیبو سے فیفا نے بعد میں افریقہ، ایشیا اور سائوتھ امریکا میں کھیلے گئے اور بھی کئی مشکوک میچز کے حوالے سے تفتیش کی جس میں وہ شریک تھے اور بہت زیادہ پنالٹیز دی گئی تھیں۔27 مئی کو جنوبی افریقہ اور کولمبیا کے درمیان میچ میں ہونے والے تمام تینوں گول پنالٹی ککس پر ہوئے اس مقابلے کے ریفری کینیا کے تھے۔
سافا نے میچ فکسنگ شبہات سامنے آنے کے بعد خود ہی فیفا سے اس معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔ فیفا نے سافا کو اپنے بعض آفیشلز کے خلاف بھی کارروائی کرنے کو کہا جو اس فکسنگ میں ولسن پیرمل کے معاون تھے۔ واضح رہے کہ سنگاپور سے تعلق رکھنے والا ولسن فن لینڈ میں میچ فکسنگ کے جرم میں جیل میں قید ہے، میچ فکسنگ اسکینڈلز نے ترکی، جنوبی کوریا اور جنوبی افریقہ کے ہمسایہ ملک زمبابوے سمیت کئی اور کو بھی متاثر کیا۔ حال ہی میں زمبابوے کی نیشنل ایسوسی ایشن ولسن کے بیٹنگ سنڈیکیٹ کیلیے 2009 میں ایشیائی ٹورز کے دوران فکسنگ میں ملوث ہونے پر اپنے پلیئرز، کوچز اور سابق چیف ایگزیکٹیو پر تاحیات پابندی عائد کرچکی ہے۔
میچ فکسنگ کا بھانڈا پھوٹنے سے جنوبی افریقی فٹبال میں بھونچال آگیا، سائوتھ افریقہ فٹبال ایسوسی ایشن (سافا) نے اپنے صدر کرسٹین ناماٹنڈانی کو غیرمعینہ مدت کیلیے عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کردی۔
وہ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے، نائب صدر مویلو نانکونیانا قائمقام سربراہ ہوں گے، دیگر آفیشلز کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر کارروائی کا امکان ہے، سافا نے کرپٹ سنگاپورین ولسن راج پیرمل کی جعلی کمپنی سے معاہدے پر فیفا سے معافی مانگ لی، فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی نے ورلڈ کپ 2010 سے قبل جنوبی افریقہ کے دوستانہ میچز فکسڈ ہونے کی تصدیق کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ فٹبال ایسوسی ایشن (سافا) نے 2010 ورلڈ کپ سے قبل کھیلے گئے اپنے دوستانہ میچز کے فکسڈ ہونے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، اسے شفاف بنانے کیلیے ایسوسی ایشن کے صدر کرسٹین کو غیرمعینہ مدت کیلیے عہدہ چھوڑنے کی بھی ہدایت کردی گئی، سافا نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا گیا جبکہ صدر کرسٹین کو کہا گیاکہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے رخصت لے لیں۔
وہ اس معاملے میں اپنے کردار کے حوالے سے کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے،کمیشن کے سربراہ ایک سابق جج ہوں گے،وہ ایسوسی ایشن کے سابق چیف ایگزیکٹیو لیزلے سیڈب اور سابق ہیڈ ریفری اسٹیوگاڈارڈ کو بھی طلب کریں گے، نائب صدر مویلو اس عرصے کے دوران قائمقام صدر کے طور پر ذمہ داری انجام دیں گے۔ میگا ایونٹ سے قبل ہونے والے دوستانہ میچز سے جڑے تمام آفیشلز کو وضاحت کرنا ہوگی کہ سنگاپورین میچ فکسر ولسن راج پیرمل کی جعلی کمپنی 'فبٹال فاریو' کے ساتھ گوئٹے مالا، کولمبیا، تھائی لینڈ اور بلغاریہ سے دوستانہ میچز کے انعقاد کیلیے ڈیل کیوں کی گئی جسے بعد میں اس نے جوئے کیلیے فکس کیا۔ سافا کے ایگزیکٹیوکو ان انتظامات سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا جو فیفا قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایسوسی ایشن نے فیفا سے معافی مانگ لی اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشن کے کئی ہائی پروفائل آفیشلز اس معاملے میں ملوث اور ان کے ناموں نے دنیائے فٹبال کو حیران کردیا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں فیفا کی جانب سے جاری ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ نے تصدیق کردی کہ ورلڈ کپ 2010 سے قبل وہ دوستانہ فٹبال میچز فکسڈ تھے جن میں میزبان جنوبی افریقی ٹیم شامل تھی، اس حوالے سے ٹھوس شواہد ملے ہیں، میگا ایونٹ سے قبل ہونے والے مقابلوں میں جنوبی افریقی ٹیم کو جتوانے میں ان ریفریز سے اہم کردار ادا کیا جن کا تقرر فٹبال فار یو کے توسط سے ہوا،اس کام میں ولسن کو جنوبی افریقی آفیشلز کا بھی ساتھ حاصل رہا تاہم یہ بات صاف ہوگئی کہ اس میں کوئی فٹبالر ملوث نہیں تھا۔ سافا کے چیف ایگزیکٹیو روبن پیٹرسن کا کہنا ہے کہ فٹبال میں عالمی جرائم کا جال اب بے نقاب ہوچکا۔
سافا نے فوری طور ان میچز کی نشاندہی نہیں کی جو فکسڈ تھے تاہم جنوبی افریقہ کی مئی 2010 میں گوئٹے مالا کے خلاف 5-0 اور کولمبیا پر 2-1 سے فتح پہلے سے ہی شکوک کی زد میں تھی۔ جنوبی افریقہ اور گوئٹے مالا میچ میں نائجیریا کے ریفری ابراہم چھائیبو نے ہنڈ بال پر تین پنالٹیز دیں، ان میں سے دو واضح طور پر غلط تھیں، چھائیبو سے فیفا نے بعد میں افریقہ، ایشیا اور سائوتھ امریکا میں کھیلے گئے اور بھی کئی مشکوک میچز کے حوالے سے تفتیش کی جس میں وہ شریک تھے اور بہت زیادہ پنالٹیز دی گئی تھیں۔27 مئی کو جنوبی افریقہ اور کولمبیا کے درمیان میچ میں ہونے والے تمام تینوں گول پنالٹی ککس پر ہوئے اس مقابلے کے ریفری کینیا کے تھے۔
سافا نے میچ فکسنگ شبہات سامنے آنے کے بعد خود ہی فیفا سے اس معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔ فیفا نے سافا کو اپنے بعض آفیشلز کے خلاف بھی کارروائی کرنے کو کہا جو اس فکسنگ میں ولسن پیرمل کے معاون تھے۔ واضح رہے کہ سنگاپور سے تعلق رکھنے والا ولسن فن لینڈ میں میچ فکسنگ کے جرم میں جیل میں قید ہے، میچ فکسنگ اسکینڈلز نے ترکی، جنوبی کوریا اور جنوبی افریقہ کے ہمسایہ ملک زمبابوے سمیت کئی اور کو بھی متاثر کیا۔ حال ہی میں زمبابوے کی نیشنل ایسوسی ایشن ولسن کے بیٹنگ سنڈیکیٹ کیلیے 2009 میں ایشیائی ٹورز کے دوران فکسنگ میں ملوث ہونے پر اپنے پلیئرز، کوچز اور سابق چیف ایگزیکٹیو پر تاحیات پابندی عائد کرچکی ہے۔