صدر نیشنل بینک کیخلاف بھی نیب تحقیقات شروع
بنگلہ دیش آپریشنز کے دوران قومی خزانے کو 185 ملین ڈالر کا نقصان ہوا
PESHAWAR:
قومی احتساب بیورو بنگلہ دیش میں نیشنل بینک آف پاکستان کے آپریشنز میں 185ملین ڈالرفراڈ کے مرکزی ملزم کوتحفظ فراہم کرنے کے الزامات کے تحت بینک کے موجودہ صدرکیخلاف تحقیقات کر رہا ہے۔
سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ بینک کے سابق صدرسید علی رضا اور6دوسرے سینئر ایگزیکٹو نائب صدورکے علاوہ موجودہ صدرنیشنل بنک سید اقبال اشرف کیخلاف بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ نیب6بنگلہ دیشی شہریوں کے معاملات کی بھی تحقیقات کررہا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون نے اس فراڈ کی خبر یکم جنوری2014ء کودی تھی اوراس کے بعد یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں اٹھایا گیا جہاں سے مزیدانکوائری کیلیے نیب کوبھیجا گیا۔ نیب کی انکوائری میں ریجنل چیف زبیر احمد اور جنرل منیجر کیو ایس ایم جہانزیب کو مرکزی ملزمان قراردیاگیا ہے۔ زبیر احمد کے علاوہ تمام دیگرپاکستانی ملزمان انکوائری میں شامل ہوگئے ہیں۔
نیب کی انکوائری میں سامنے آیا ہے کہ اقبال اشرف نے زبیراحمدکوتحفظ فراہم کیا اورنیب بورڈآف ڈائریکٹرزکی جانب سے مئی 2013ء میں بنک صدرکوکارروائی کا کہنے کے باوجود جان بوجھ کرملزم کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اقبال اشرف نے زبیر کی کرپشن سے متعلق سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ابزرویشنز پر بھی کوئی کارروائی نہیںکی اورانہیں بنک سے ریٹائرہونے کاموقع فراہم کیا۔
دستاویزات کے مطابق سٹیٹ بنک نے ملزم کے بارے میں پچھلے سال اپریل میںابزرویشن دی تھی ۔زبیراحمد نے ماضی میں میگا فراڈ کیس کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکارکردیا تھا ۔مئی 2014ء میں انہوں نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا تھا کہ جہانزیب نے اس سے چار سال تک حقائق چھپائے۔
دستاویزات کے مطابق مرکزی ملزمان کو بینک کے ہیومن ریسوس ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے بھی تحفظ فراہم کیا ۔اس معاملہ پرجب نیب کے ترجمان سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکارکردیا تاہم نیب ذرائع نے بتایا کہ اس مقدمہ کومنطقی انجام تک پہنچایا جائے گااوراس معاملے میں مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے والوں کوبھی برابرسزا دی جائے گی۔
قومی احتساب بیورو بنگلہ دیش میں نیشنل بینک آف پاکستان کے آپریشنز میں 185ملین ڈالرفراڈ کے مرکزی ملزم کوتحفظ فراہم کرنے کے الزامات کے تحت بینک کے موجودہ صدرکیخلاف تحقیقات کر رہا ہے۔
سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ بینک کے سابق صدرسید علی رضا اور6دوسرے سینئر ایگزیکٹو نائب صدورکے علاوہ موجودہ صدرنیشنل بنک سید اقبال اشرف کیخلاف بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ نیب6بنگلہ دیشی شہریوں کے معاملات کی بھی تحقیقات کررہا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون نے اس فراڈ کی خبر یکم جنوری2014ء کودی تھی اوراس کے بعد یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں اٹھایا گیا جہاں سے مزیدانکوائری کیلیے نیب کوبھیجا گیا۔ نیب کی انکوائری میں ریجنل چیف زبیر احمد اور جنرل منیجر کیو ایس ایم جہانزیب کو مرکزی ملزمان قراردیاگیا ہے۔ زبیر احمد کے علاوہ تمام دیگرپاکستانی ملزمان انکوائری میں شامل ہوگئے ہیں۔
نیب کی انکوائری میں سامنے آیا ہے کہ اقبال اشرف نے زبیراحمدکوتحفظ فراہم کیا اورنیب بورڈآف ڈائریکٹرزکی جانب سے مئی 2013ء میں بنک صدرکوکارروائی کا کہنے کے باوجود جان بوجھ کرملزم کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اقبال اشرف نے زبیر کی کرپشن سے متعلق سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ابزرویشنز پر بھی کوئی کارروائی نہیںکی اورانہیں بنک سے ریٹائرہونے کاموقع فراہم کیا۔
دستاویزات کے مطابق سٹیٹ بنک نے ملزم کے بارے میں پچھلے سال اپریل میںابزرویشن دی تھی ۔زبیراحمد نے ماضی میں میگا فراڈ کیس کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکارکردیا تھا ۔مئی 2014ء میں انہوں نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایا تھا کہ جہانزیب نے اس سے چار سال تک حقائق چھپائے۔
دستاویزات کے مطابق مرکزی ملزمان کو بینک کے ہیومن ریسوس ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے بھی تحفظ فراہم کیا ۔اس معاملہ پرجب نیب کے ترجمان سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکارکردیا تاہم نیب ذرائع نے بتایا کہ اس مقدمہ کومنطقی انجام تک پہنچایا جائے گااوراس معاملے میں مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے والوں کوبھی برابرسزا دی جائے گی۔