امریکا کے نو منتخب صدر کے بارے میں کچھ حیرت انگیز حقائق
ٹرمپ کی جیت سے دنیا بھر میں مندی، سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے
ڈونلڈ ٹرمپ کی زندگی پر ایک نظر
٭ڈونلڈٹرمپ 13سال کے تھے تو ان کے والدین نے انہیں نیویارک ملٹری اسکول بھیج دیا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو سدھارنے اور نظم و ضبط کا عادی بنانے کے لیے انہیں گھر سے دور بھیجنا ضروری ہے۔
٭انہوں نے ریالٹی ہٹ "The Apprentice" سے 375,000 ڈالر فی قسط کمائے تھے۔ یہ خاصی معقول آمدنی تھی۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ شراب بالکل نہیں پیتے، جب کہ ان کے بھائی عادی شراب نوش تھے اور اسی لت میں مبتلا ہوکر 1982 میں وہ اپنی جان سے گئے۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنا بورڈ گیم ہے جو ٹرمپ گیم کہلاتا ہے۔ اس سے اکتا کر انہوں نے 1989 میں اسے ختم کردیا تھا، مگر بعد میں جب ریالٹی ہٹ "The Apprentice" کی وجہ سے انہیں شہرت ملی تو اسی زمانے کے وسط می انہوں نے اس گیم کو دوبارہ شروع کردیا۔
٭ٹرمپ کی رہائش گاہ کا نام ''ٹرمپ ٹاور'' ہے جسے ''دی ڈارک نائٹ رائزز'' کے لیے بہ طور آفس بھی استعمال کیا گیا۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ اور رنگو اسٹار دونوں نے ٹیلی وژن پر چلنے والے ڈرامے Sabrina the Teenage Witch میں بھی ساتھ کام کیا تھا۔
٭ٹرمپ اس سے پہلے بھی ایک صدر کا انتخاب لڑچکے ہیں، مگر یہ انتخاب امریکی صدر کے لیے نہیں تھا، بل کہ انہوں نے 2000 میں ریفارم پارٹی کی طرف سے کیلی فورنیا پریسیڈینشیل پرائمری کا الیکشن لڑا اور جیتا تھا۔
٭کہتے ہیں کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں نہ جاتے تب بھی وہ دولت مند ہوتے، ان کے والد نے ان کے لیے ورثے میں خاصی خطیر رقوم اور جائیداد چھوڑی تھی۔
٭1980 کے عشرے میں انہوں نے نیو انگلینڈ پیٹریٹس کے ساتھ خریداری کے موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا، کیوں کہ ان کے خیال میں وہ لوگ سرمایہ کاری کے معاملے میں اچھے نہیں تھے۔
٭1999میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ان افراد پر 14.25% ون ٹائم ٹیکس کی تجویز پیش کی تھی جو 10ملین ڈالر یا اس سے زیادہ دولت کے مالک ہوں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس طرح 5.7ٹریلین ڈالرز کا جو فنڈ ملے گا، وہ ہمارے قومی قرضے کو مکمل طور پر ختم کردے گا۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ کے بالوں کے حوالے سے بہت باتیں کی گئیں، ان کے بال حقیقی ہیں، یہ مصنوعی نہیں ہیں یعنی وہ وگ استعمال نہیں کرتے۔ ان کی بیوی میلانیا ان کے بال کاٹتی ہیں۔ ٹرمپ کے بالوں کا انداز منفرد ہے جو لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ کو سیاست میں آنے کی خواہش طویل عرصے سے تھی۔
وہ 1987 سے اس کے خواہش مند تھے، اسی لیے انہوں نے مذکورہ سال سے خود کو بورڈ آف الیکشنز میں بہ حیثیت ری پبلکن انرول کرالیا تھا۔
مگر بعد میں انہوں نے 1999میں انڈیپینڈینس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، کیوں کہ وہ 2000میں ریفارم پارٹی کی جانب سے صدر کا الیکشن لڑنا چاہتے تھے۔ لیکن اگست 2001 میں انہوں نے ایک بار پھر اپنی پارٹی چھوڑی اور ڈیموکریٹ بن گئے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس جماعت میں ان کے بہت سے دوست تھے۔
ٹرمپ کی پسندیدہ شخصیات۔۔۔ دو جنگ جو
بہ قول ڈونلڈ ٹرمپ ان کی پسندیدہ شخصیات میں دو جنرل شامل ہیں: ڈگلس میک آرتھر اور جارج ایس پیٹن۔ ڈگلس میک آرتھر کو پسند کرنے کے باوجود وہ اس کے اس قدم کی حمایت نہیں کرتے جو اس نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اٹھایا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ کاش، میک آرتھر نے وہ ایٹم بم جنگ کوریا کے موقع پر چین کے خلاف استعمال کیا ہوتا۔ وہ کہتے ہیں کہ میک آرتھر نے نیوکلیئر کارڈ کھیلا ضرور، مگر اسے استعمال نہیں کیا۔
ان کی دوسری پسندیدہ شخصیت جارج اسمتھ پیٹن جونیر ہیں، جو ریاست ہائے متحدہ امریکا کی فوج کے سینئر افسر تھے، جنہوں نے بعد میں بحیرہ روم اور یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی افواج کی کمانڈ کی تھی۔ لیکن وہ امریکا میں اپنی لیڈرشپ کے حوالے سے معروف تھے اور اسی لیے وہ ٹرمپ کی پسندیدہ شخصیات میں شامل ہیں۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمار مشہور کاروباری اور متنازعہ اور فن کار شخصیات میں ہوتا ہے۔ مسلم مخالف بیانات، تارکین وطن کے لیے سخت لہجہ، خواتین کے بارے میں نازیبا گفت گو اور دست درازی کے متعدد واقعات ان کی وجہ شہرت ہیں۔ ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ بیس جنوری 2017کو امریکا کے پینتالیسویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ ٹرمپ کے والد فریڈ ٹرمپ کے آباؤ اجداد کا تعلق جرمنی سے جب کہ والدہ میری ٹرمپ کا تعلق اسکاٹ لینڈ سے تھا۔ آباؤ اجداد کے جرمن نژاد ہونے پر فخر محسوس کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں تارکین وطن کے خلاف زہر اگُلتے رہے۔
پانچ بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر موجود ڈونلڈ ٹرمپ نے 1968میں یونیورسٹی آف پینسلوانیا سے معاشیات میں گریجویشن کے بعد کم آمدنی والے متوسط طبقے کے لیے ہاؤسنگ پراجیکٹ بنانے والے اپنے والد فریڈ ٹرمپ کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار 'الزبتھ ٹرمپ اینڈ سنز' کا انتظام سنبھال لیا۔ محض 23سال کی عمر میں ہی ٹرمپ نے شوبز کے کاروبار میں70ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور 1970کے براڈ وے کامیڈی شو 'پیرس از آؤٹ' کے شریک پروڈیوسر بن گئے۔ 1971میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کمپنی کا نام تبدیل کرکے 'ٹرمپ آرگنائزیشن' رکھ دیا اور بڑے تعمیراتی پراجیکٹ بنانے کے لیے مین ہیٹن منتقل ہوگئے۔
سیاست کی طرح کاروبار میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے نسلی تعصب کا کُھل کر مظاہرہ کیا۔ 1973میں امریکی محکمہ انصاف نے ٹرمپ اور اُن کے والد پر اپارٹمنٹ کرائے پر لینے والے سیاہ فام شہریوں سے امتیاز روا رکھے جانے کا الزام عاید کیا۔ اسی الزام نے امریکی ذرایع ابلاغ کی توجہ ٹرمپ خاندان کی طرف مبذول کرائی۔ 1978میں مین ہیٹن میں گرانڈ حیات ہوٹل کی تعمیر نے ٹرمپ کے کاروبار کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی دی۔ 1996میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یکسر مختلف کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے 'مس یونیورس'، 'مس یو ایس اے' اور 'مس ٹین یو ایس اے' مقابلہ حسن کے مالکانہ حصول خرید لیے۔ اس کاروبار میں بھی مختلف تنازعات ٹرمپ کے ساتھ ساتھ چلتے رہے۔
2015 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم میں میکسیکن تارکین وطن کے خلاف سخت الفاظ کہے جس کے بعد امریکی ٹی وی چینل این بی سی اور یونی ویژن دونوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی مس یونیورس آرگنائزیشن کے ساتھ کاروباری تعلقات ختم کردیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدہ توڑنے اور ہتک عزت پر یونی ویژن کے خلاف 5سو ملین ڈالر ہرجانے کا کیس داخل کیا تاہم رواں سال فروری میں دونوں فریقین کے مابین مفاہمت ہوگئی۔ ڈونلڈ نے جون 2015میں ری پبلیکن پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا اور جلد ہی پارٹی کے صدارتی امیدواروں کی فہرست میں اوپر آگئے۔ مئی 2016میں ری پبلیکن پارٹی کے دوسرے امیدواران ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں دست بردار ہوگئے۔
فاربس میگزین کے مطابق دنیا کی 324ویں اور امریکا کی 156ویں امیر ترین شخصیت پوری انتخابی مہم میں متنازعہ بیانات، ٹوئٹس اور مختلف خواتین کی جانب سے دست درازی کے الزامات کی بنا پر دنیا بھر کے ذرایع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔ مختلف ریلیوں اور جلسوں میں کیے گئے ڈونلڈ کے خطابات بہت سی ریاستوں اور شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور بلوؤں کا سبب بھی بنے۔ حال ہی میں ان کی ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی منظر عام پر آئی، 2015 کی اس آڈیو ریکارڈنگ میں انہوں خواتین کے خلاف بہت واہیات گفتگو کی تھی۔ بعدازاں ٹرمپ نے خواتین کے بارے میں کہے گئے اپنے الفاظ پر معافی مانگتے ہوئے دیگر دوسرے الزامات کو غلط اور انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
کاروبار، اداکار، صدارتی امیدوار
نو منتخب امریکی صدر نہ صرف ایک بہترین بزنس مین ہیں بل کہ متعدد فلموں اور ٹی وی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر بھی دکھا چکے ہیں۔ جن میں گھوسٹ کانٹ ڈو اٹ، ہوم الون ٹو: لاسٹ ان نیویارک، آکر اس دی سی آف ٹائم، دی لٹل راسکلز، ایڈی، دی ایسو سی ایٹ، سیلے بریٹی، زو لینڈر، ٹو ویکس نوٹس اور بالغوں کے لیے مخصوص پلے بوائے سیریز کی ایک فلم بھی شامل ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس، این بی سی اور اے بی سی کے لیے بننے والی ٹی وی سیریز اور شوز دی جیفرسنز، دی فریش پرنس آف بیل ایئر، دی نینی، سڈن لی سوسن، دی ڈریو کیرے شو، نائٹ مین، اسپائن سٹی، سیکس اینڈ دی سٹی، دی جاب ، ڈیز آف آور لاؤیز، سیٹرڈے نائٹ لائیو میں بھی ناظرین کو اپنے فنِ اداکاری سے محظوظ کر چکے ہیں۔ نہ صرف یہ بل کہ نو منتخب امریکی صدر 2007 میں ریسلر مینیا میں شامل ہوچکے ہیں۔
امریکا کے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرمتوقع جیت کے باعث دنیا بھر کی منڈیوں میں شدید مندی کا رجحان، سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امریکا میں ہونے والے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح اور ہیلری کلنٹن کی شکست کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر کی اسٹاکس مارکیٹس، کرنسی ریٹ اور سونے کی قیمتوں میں غیریقینی کی صورت حال دیکھنے میں آئی ہے۔ دنیا کے بہترین حصص بازاروں میں شامل پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس ایک وقت میں 700 پوائنٹس نیچے چلا گیا، اسی طرح ممبئی، ٹوکیو، شنگھائی اور سڈنی اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔
امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج نے حصص بازاروں کے علاوہ کرنسی مارکیٹس کو بھی متاثر کیا اور ڈالر کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا، ایکسچینج کرنسی ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں یورو 2.30 روپے مہنگا ہوگیا، جس کے بعد یورو کی قیمت 116.70 سے بڑھ کر 119روپے پر گئی، اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور برطانوی پاؤنڈ 131.80 سے بڑھ کر 132.80 روپے پر پہنچ گیا جب کہ جاپانی ین 4 فی صد منہگا ہوکر 1.03 روپے پر آگیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح نے سونے کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا جس کے باعث عالمی مارکیٹ میں سونا فی اونس 51 ڈالر منہگا ہوگیا، جب کہ اس کے منفی اثرات خال تیل کی قیمتوں پر مرتب ہوئے اور ایشیائی مارکیٹ میں لائٹ سوئیٹ خام تیل کی فی بیرل قیمت ایک ڈالر 66 سینٹ کی کمی کے بعد43 ڈالر 32 سینٹ ہوگئی۔
٭ڈونلڈٹرمپ 13سال کے تھے تو ان کے والدین نے انہیں نیویارک ملٹری اسکول بھیج دیا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو سدھارنے اور نظم و ضبط کا عادی بنانے کے لیے انہیں گھر سے دور بھیجنا ضروری ہے۔
٭انہوں نے ریالٹی ہٹ "The Apprentice" سے 375,000 ڈالر فی قسط کمائے تھے۔ یہ خاصی معقول آمدنی تھی۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ شراب بالکل نہیں پیتے، جب کہ ان کے بھائی عادی شراب نوش تھے اور اسی لت میں مبتلا ہوکر 1982 میں وہ اپنی جان سے گئے۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنا بورڈ گیم ہے جو ٹرمپ گیم کہلاتا ہے۔ اس سے اکتا کر انہوں نے 1989 میں اسے ختم کردیا تھا، مگر بعد میں جب ریالٹی ہٹ "The Apprentice" کی وجہ سے انہیں شہرت ملی تو اسی زمانے کے وسط می انہوں نے اس گیم کو دوبارہ شروع کردیا۔
٭ٹرمپ کی رہائش گاہ کا نام ''ٹرمپ ٹاور'' ہے جسے ''دی ڈارک نائٹ رائزز'' کے لیے بہ طور آفس بھی استعمال کیا گیا۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ اور رنگو اسٹار دونوں نے ٹیلی وژن پر چلنے والے ڈرامے Sabrina the Teenage Witch میں بھی ساتھ کام کیا تھا۔
٭ٹرمپ اس سے پہلے بھی ایک صدر کا انتخاب لڑچکے ہیں، مگر یہ انتخاب امریکی صدر کے لیے نہیں تھا، بل کہ انہوں نے 2000 میں ریفارم پارٹی کی طرف سے کیلی فورنیا پریسیڈینشیل پرائمری کا الیکشن لڑا اور جیتا تھا۔
٭کہتے ہیں کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں نہ جاتے تب بھی وہ دولت مند ہوتے، ان کے والد نے ان کے لیے ورثے میں خاصی خطیر رقوم اور جائیداد چھوڑی تھی۔
٭1980 کے عشرے میں انہوں نے نیو انگلینڈ پیٹریٹس کے ساتھ خریداری کے موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا، کیوں کہ ان کے خیال میں وہ لوگ سرمایہ کاری کے معاملے میں اچھے نہیں تھے۔
٭1999میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ان افراد پر 14.25% ون ٹائم ٹیکس کی تجویز پیش کی تھی جو 10ملین ڈالر یا اس سے زیادہ دولت کے مالک ہوں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس طرح 5.7ٹریلین ڈالرز کا جو فنڈ ملے گا، وہ ہمارے قومی قرضے کو مکمل طور پر ختم کردے گا۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ کے بالوں کے حوالے سے بہت باتیں کی گئیں، ان کے بال حقیقی ہیں، یہ مصنوعی نہیں ہیں یعنی وہ وگ استعمال نہیں کرتے۔ ان کی بیوی میلانیا ان کے بال کاٹتی ہیں۔ ٹرمپ کے بالوں کا انداز منفرد ہے جو لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
٭ڈونلڈ ٹرمپ کو سیاست میں آنے کی خواہش طویل عرصے سے تھی۔
وہ 1987 سے اس کے خواہش مند تھے، اسی لیے انہوں نے مذکورہ سال سے خود کو بورڈ آف الیکشنز میں بہ حیثیت ری پبلکن انرول کرالیا تھا۔
مگر بعد میں انہوں نے 1999میں انڈیپینڈینس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، کیوں کہ وہ 2000میں ریفارم پارٹی کی جانب سے صدر کا الیکشن لڑنا چاہتے تھے۔ لیکن اگست 2001 میں انہوں نے ایک بار پھر اپنی پارٹی چھوڑی اور ڈیموکریٹ بن گئے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس جماعت میں ان کے بہت سے دوست تھے۔
ٹرمپ کی پسندیدہ شخصیات۔۔۔ دو جنگ جو
بہ قول ڈونلڈ ٹرمپ ان کی پسندیدہ شخصیات میں دو جنرل شامل ہیں: ڈگلس میک آرتھر اور جارج ایس پیٹن۔ ڈگلس میک آرتھر کو پسند کرنے کے باوجود وہ اس کے اس قدم کی حمایت نہیں کرتے جو اس نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے اٹھایا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ کاش، میک آرتھر نے وہ ایٹم بم جنگ کوریا کے موقع پر چین کے خلاف استعمال کیا ہوتا۔ وہ کہتے ہیں کہ میک آرتھر نے نیوکلیئر کارڈ کھیلا ضرور، مگر اسے استعمال نہیں کیا۔
ان کی دوسری پسندیدہ شخصیت جارج اسمتھ پیٹن جونیر ہیں، جو ریاست ہائے متحدہ امریکا کی فوج کے سینئر افسر تھے، جنہوں نے بعد میں بحیرہ روم اور یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی افواج کی کمانڈ کی تھی۔ لیکن وہ امریکا میں اپنی لیڈرشپ کے حوالے سے معروف تھے اور اسی لیے وہ ٹرمپ کی پسندیدہ شخصیات میں شامل ہیں۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمار مشہور کاروباری اور متنازعہ اور فن کار شخصیات میں ہوتا ہے۔ مسلم مخالف بیانات، تارکین وطن کے لیے سخت لہجہ، خواتین کے بارے میں نازیبا گفت گو اور دست درازی کے متعدد واقعات ان کی وجہ شہرت ہیں۔ ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ بیس جنوری 2017کو امریکا کے پینتالیسویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ ٹرمپ کے والد فریڈ ٹرمپ کے آباؤ اجداد کا تعلق جرمنی سے جب کہ والدہ میری ٹرمپ کا تعلق اسکاٹ لینڈ سے تھا۔ آباؤ اجداد کے جرمن نژاد ہونے پر فخر محسوس کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں تارکین وطن کے خلاف زہر اگُلتے رہے۔
پانچ بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر موجود ڈونلڈ ٹرمپ نے 1968میں یونیورسٹی آف پینسلوانیا سے معاشیات میں گریجویشن کے بعد کم آمدنی والے متوسط طبقے کے لیے ہاؤسنگ پراجیکٹ بنانے والے اپنے والد فریڈ ٹرمپ کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار 'الزبتھ ٹرمپ اینڈ سنز' کا انتظام سنبھال لیا۔ محض 23سال کی عمر میں ہی ٹرمپ نے شوبز کے کاروبار میں70ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور 1970کے براڈ وے کامیڈی شو 'پیرس از آؤٹ' کے شریک پروڈیوسر بن گئے۔ 1971میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کمپنی کا نام تبدیل کرکے 'ٹرمپ آرگنائزیشن' رکھ دیا اور بڑے تعمیراتی پراجیکٹ بنانے کے لیے مین ہیٹن منتقل ہوگئے۔
سیاست کی طرح کاروبار میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے نسلی تعصب کا کُھل کر مظاہرہ کیا۔ 1973میں امریکی محکمہ انصاف نے ٹرمپ اور اُن کے والد پر اپارٹمنٹ کرائے پر لینے والے سیاہ فام شہریوں سے امتیاز روا رکھے جانے کا الزام عاید کیا۔ اسی الزام نے امریکی ذرایع ابلاغ کی توجہ ٹرمپ خاندان کی طرف مبذول کرائی۔ 1978میں مین ہیٹن میں گرانڈ حیات ہوٹل کی تعمیر نے ٹرمپ کے کاروبار کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی دی۔ 1996میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یکسر مختلف کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے 'مس یونیورس'، 'مس یو ایس اے' اور 'مس ٹین یو ایس اے' مقابلہ حسن کے مالکانہ حصول خرید لیے۔ اس کاروبار میں بھی مختلف تنازعات ٹرمپ کے ساتھ ساتھ چلتے رہے۔
2015 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم میں میکسیکن تارکین وطن کے خلاف سخت الفاظ کہے جس کے بعد امریکی ٹی وی چینل این بی سی اور یونی ویژن دونوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی مس یونیورس آرگنائزیشن کے ساتھ کاروباری تعلقات ختم کردیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدہ توڑنے اور ہتک عزت پر یونی ویژن کے خلاف 5سو ملین ڈالر ہرجانے کا کیس داخل کیا تاہم رواں سال فروری میں دونوں فریقین کے مابین مفاہمت ہوگئی۔ ڈونلڈ نے جون 2015میں ری پبلیکن پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا اور جلد ہی پارٹی کے صدارتی امیدواروں کی فہرست میں اوپر آگئے۔ مئی 2016میں ری پبلیکن پارٹی کے دوسرے امیدواران ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں دست بردار ہوگئے۔
فاربس میگزین کے مطابق دنیا کی 324ویں اور امریکا کی 156ویں امیر ترین شخصیت پوری انتخابی مہم میں متنازعہ بیانات، ٹوئٹس اور مختلف خواتین کی جانب سے دست درازی کے الزامات کی بنا پر دنیا بھر کے ذرایع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔ مختلف ریلیوں اور جلسوں میں کیے گئے ڈونلڈ کے خطابات بہت سی ریاستوں اور شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور بلوؤں کا سبب بھی بنے۔ حال ہی میں ان کی ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی منظر عام پر آئی، 2015 کی اس آڈیو ریکارڈنگ میں انہوں خواتین کے خلاف بہت واہیات گفتگو کی تھی۔ بعدازاں ٹرمپ نے خواتین کے بارے میں کہے گئے اپنے الفاظ پر معافی مانگتے ہوئے دیگر دوسرے الزامات کو غلط اور انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
کاروبار، اداکار، صدارتی امیدوار
نو منتخب امریکی صدر نہ صرف ایک بہترین بزنس مین ہیں بل کہ متعدد فلموں اور ٹی وی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر بھی دکھا چکے ہیں۔ جن میں گھوسٹ کانٹ ڈو اٹ، ہوم الون ٹو: لاسٹ ان نیویارک، آکر اس دی سی آف ٹائم، دی لٹل راسکلز، ایڈی، دی ایسو سی ایٹ، سیلے بریٹی، زو لینڈر، ٹو ویکس نوٹس اور بالغوں کے لیے مخصوص پلے بوائے سیریز کی ایک فلم بھی شامل ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس، این بی سی اور اے بی سی کے لیے بننے والی ٹی وی سیریز اور شوز دی جیفرسنز، دی فریش پرنس آف بیل ایئر، دی نینی، سڈن لی سوسن، دی ڈریو کیرے شو، نائٹ مین، اسپائن سٹی، سیکس اینڈ دی سٹی، دی جاب ، ڈیز آف آور لاؤیز، سیٹرڈے نائٹ لائیو میں بھی ناظرین کو اپنے فنِ اداکاری سے محظوظ کر چکے ہیں۔ نہ صرف یہ بل کہ نو منتخب امریکی صدر 2007 میں ریسلر مینیا میں شامل ہوچکے ہیں۔
امریکا کے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرمتوقع جیت کے باعث دنیا بھر کی منڈیوں میں شدید مندی کا رجحان، سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امریکا میں ہونے والے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح اور ہیلری کلنٹن کی شکست کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر کی اسٹاکس مارکیٹس، کرنسی ریٹ اور سونے کی قیمتوں میں غیریقینی کی صورت حال دیکھنے میں آئی ہے۔ دنیا کے بہترین حصص بازاروں میں شامل پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس ایک وقت میں 700 پوائنٹس نیچے چلا گیا، اسی طرح ممبئی، ٹوکیو، شنگھائی اور سڈنی اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔
امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج نے حصص بازاروں کے علاوہ کرنسی مارکیٹس کو بھی متاثر کیا اور ڈالر کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا، ایکسچینج کرنسی ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں یورو 2.30 روپے مہنگا ہوگیا، جس کے بعد یورو کی قیمت 116.70 سے بڑھ کر 119روپے پر گئی، اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور برطانوی پاؤنڈ 131.80 سے بڑھ کر 132.80 روپے پر پہنچ گیا جب کہ جاپانی ین 4 فی صد منہگا ہوکر 1.03 روپے پر آگیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح نے سونے کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا جس کے باعث عالمی مارکیٹ میں سونا فی اونس 51 ڈالر منہگا ہوگیا، جب کہ اس کے منفی اثرات خال تیل کی قیمتوں پر مرتب ہوئے اور ایشیائی مارکیٹ میں لائٹ سوئیٹ خام تیل کی فی بیرل قیمت ایک ڈالر 66 سینٹ کی کمی کے بعد43 ڈالر 32 سینٹ ہوگئی۔