وزارت خارجہ کا کیمپ آفس شہریوں کیلئے زحمت بن گیا ایجنٹ سر گرم

تعلیمی اسناد،کاروباری اوردیگردستاویزات کی تصدیق کیلیےآنےوالوں کو تنگ کرکےایجنٹوں سےرجوع کرنے پرمجبورکیاجاتا ہے.

وزارت خارجہ کے کیمپ آفس کا مرکزی گیٹ بند ہے ، پریشان حال شہری باہر کھڑے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

منسٹری آف فارن افیئرز کیمپ آفس کراچی ایجنٹ مافیا کی جنت بن گیا ہے۔

تعلیمی اسناد، کاروباری اور دیگر دستاویزات کی تصدیق کیلیے آنے والے شہریوں کو نت نئے طریقوں سے تنگ کرکے ایجنٹوں سے رجوع کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، روزانہ صرف تین گھنٹوں کیلیے شہریوں سے دستاویزات وصول کی جاتی ہیں، ایجنٹوں کیلیے وقت کی کوئی قید نہیں، تفصیلات کے مطابق شہریوں کی سہولت کیلیے کراچی میں قائم کیے گئے وزارت خارجہ کا کیمپ آفس شہریوں کیلیے زحمت بن گیا ہے، روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں شہری اپنی تعلیمی، کاروباری اور دیگر دستاویزات کی تصدیق کیلیے کیمپ آفس پہنچتے ہیں لیکن عملے کے اراکین مختلف حیلے بہانوں سے انھیں کئی کئی دن دھکے کھانے پر مجبور کرتے ہیں، کبھی دستاویزات پر مختلف قسم کے اعتراضات لگائے جاتے ہیں اور کبھی وقت ختم ہو جانے کا بہانہ بناکر اگلے روز آنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔




کیمپ آفس میں تصدیق کیلیے دستاویزات صرف 9 بجے سے 12 بجے تک تین گھنٹے کیلیے وصول کی جاتی ہیں اور اس کے بعد دفتر کے مرکزی دروازے کو بند کردیا جاتا ہے، نت نئے طریقوں سے تنگ کیے جانے کے سبب شہری دفتر کے باہر بڑی تعداد میں موجود ایجنٹوں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، ایجنٹ فی دستاویز 5 سو سے 2 ہزار روپے وصول کرتا ہے اور صرف ایک سے دو گھنٹے میں دستاویزات کی تصدیق مکمل ہوجاتی ہے جبکہ طویل قطاروں میں لگ کر اپنی دستاویزات جمع کرانے والے افراد کو تین سے چار دن بعد کا وقت دیا جاتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ دستاویزات کی تصدیق کے لیے ایجنٹ کی جانب سے وصول کی جانے والی رقم متعلقہ شہری کی مجبوری کے مدنظر رکھ کر بتائی جاتی ہے اور ایجنٹ کے ذریعے وصول ہونیوالی دستاویز پر تمام اعتراضات نظر انداز کردیے جاتے ہیں۔

دوپہر 12 بجے کے بعد بھی ایجنٹوں کیلیے دفتر کے دروازے کھل جاتے ہیں اور ان کی آمدورفت جاری رہتی ہے، ایک شہری محمد رضوان نے بتایا کہ وہ نجی بینک میں ملازمت کرتا ہے اور اپنے بھائی کی تعلمی اسناد کی تصدیق کیلیے گذشتہ کئی ہفتوں سے دھکے کھارہا ہے، اس نے بتایا کہ اگر اس کے پاس ناجائز کمائی ہوتی اور وہ ایجنٹ کو پہلے دن ہی اس کی مطلوبہ رقم ادا کردیتا تو اسے دھکے کھانے نہ پڑتے، محمد رضوان کے مطابق پہلے اس کے بھائی کی تعلیمی اسناد پر مختلف قسم کے اعتراضات لگا کر لوٹایا جاتارہا ہے اور اب جبکہ وہ تمام اعتراضات دور کرکے آیا ہے تو اسے کہا جارہا ہے کہ وہ صبح 9 بجے آئے۔
Load Next Story