کے ایم سی اور این جی او میں زمین کا تنازع ناظر کو کمشنر مقرر کر دیا گیا

کے ایم سی کے متعلقہ افسران کی موجودگی میں متازع اراضی کا معائنہ کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کی جائے،سندھ ہائیکورٹ


Staff Reporter December 18, 2012
درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر ابرارحسن نے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ اراضی پر اسپتال کی تعمیر غیرقانونی ہے. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے گلستان جوہر میں کے ایم سی کے اسپتال کی تعمیر کے خلاف حکم امتناع برقراررکھتے ہوئے اراضی کی قانونی حیثیت کے تعین کیلیے ناظر کو کمشنر مقرر کردیا ہے، فاضل عدالت نے ہدایت کی ہے کہ کے ایم سی کے متعلقہ افسران کی موجودگی میں متازع اراضی کا معائنہ کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کی جائے ۔

پیر کو جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر ابرارحسن نے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ اراضی پر اسپتال کی تعمیر غیرقانونی ہے،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائزایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، کے ایم سی اور تنظیم احباب میرٹھ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزرا نے تنظیم احباب میرٹھ سے ایک معاہدے کے تحت کے ڈی اے اسکیم 36گلستان جوہر پلاٹ ST-26 اور ST-26/1 حاصل کیا ،یہ معاہدہ 26اکتوبر 1994کو طے پایا جس کے تحت سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے تعاون سے اس اراضی پر ایک تعلیمی ادارہ تعمیر کیا جانا تھا، معاہدے کے تحت تنظیم احباب میرٹھ نے 28مارچ 2006 کو اراضی درخواست گزار کے حوالے کردی۔

6

20مارچ 2012 کوکے ایم سی کے اہلکار اراضی کی حدود میں داخل ہوگئے اور زبردستی تعمیرات شروع کردیں، درخواست گزار کو بتایا گیا کہ کے ایم سی کے تحت ایک 50 بستروں کا اسپتال تعمیر کیا جارہا ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اراضی سے غیر قانونی قبضہ ختم کراکر درخواست گزار کے حوالے کی جائے، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے کے ای ایس سی میں خصوصی افراد کی برطرفی کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ خصوصی افراد کی ملازمت پر بحالی اور خصوصی افراد کے کوٹے پر عملدرآمد یقینی بنائے ، اگر درخواست گزار خصوصی افراد کے زمرے میں آتے ہیں تو انکے متعلق قانون پرعمل کیا جائے ، درخواست گزار سخاوت اور کے ای ایس سی لیبر یونین سمیت دیگر نے موقف اختیارکیا تھا کہ کے ای ایس سی انتظامیہ نے 50سے زائد خصوصی افراد کو16فروری 2012 کو ملازمت سے فارغ کردیاجبکہ قانون کے مطابق ہر ادارے میں ان افراد کا کوٹہ 2 فیصد مختص ہے ، درخواست گزاروں کی جانب سے فرحت ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کے ای ایس سی میں 9000ملازمین ہیں اس لحاظ سے اس ادارے میں 180 خصوصی افرادکوملازمتیں فراہم کرنا چاہیں لیکن یہاں پہلے سے موجود ملازمین کو بھی نکالا جارہا ہے اور ان کے بجائے کنٹریکٹ پربھرتیاں کی جارہی ہیں ، درخواست گزاروں کے مطابق قانون میں اسکی گنجائش نہیں کہ خصوصی افراد کی جگہ کنٹریکٹ پر ملازمت دیدی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں