نیوز لیکس سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس سرل المیڈا کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ
حکومت کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بریفنگ دی۔
KARACHI:
قومی سلامتی سے متعلق متنازع خبر کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں خبر شائع کرنے والے صحافی سرل المیڈا کا بیان ریکارڈ کرنے اور اس کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکومت کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس چیرمین جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا کی زیر صدارت پنجاب ہاؤس میں ہوا جس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، صوبائی محتسب پنجاب کے علاوہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا ایک ایک نمائندہ شریک ہواجب کہ اجلاس میں کمیٹی کی درخواست پر وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بریفنگ دی جو ایک گھنٹے تک جاری ہے۔
وزیر داخلہ نے بریفنگ میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو عہدے سے ہٹائے جانے اور خبر سے متعلق معاملے پر اب تک کی پیش رفت سے کمیٹی ممبران کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں متنازع خبر کے متن کا مکمل جائزہ لیا جب کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خبر کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی خبر کوشائع کرنے والے صحافی سرل المیڈا سے رابطہ کرے گی اور اسے پاکستان بلایا جائے گا اور صحافی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد اس کی روشنی میں تحقیقات کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔
قومی سلامتی سے متعلق متنازع خبر کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں خبر شائع کرنے والے صحافی سرل المیڈا کا بیان ریکارڈ کرنے اور اس کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکومت کی جانب سے قائم تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس چیرمین جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا کی زیر صدارت پنجاب ہاؤس میں ہوا جس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، صوبائی محتسب پنجاب کے علاوہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا ایک ایک نمائندہ شریک ہواجب کہ اجلاس میں کمیٹی کی درخواست پر وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بریفنگ دی جو ایک گھنٹے تک جاری ہے۔
وزیر داخلہ نے بریفنگ میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو عہدے سے ہٹائے جانے اور خبر سے متعلق معاملے پر اب تک کی پیش رفت سے کمیٹی ممبران کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں متنازع خبر کے متن کا مکمل جائزہ لیا جب کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خبر کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی خبر کوشائع کرنے والے صحافی سرل المیڈا سے رابطہ کرے گی اور اسے پاکستان بلایا جائے گا اور صحافی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد اس کی روشنی میں تحقیقات کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔