رمضان میں بن سکتا ہے بہترین ڈائٹنگ پلان

ماہِ صیام کے تقاضے نبھاکر آپ اپنا وزن گھٹا سکتی ہیں

ماہِ صیام کے تقاضے نبھاکر آپ اپنا وزن گھٹا سکتی ہیں

رمضان شریف بڑی رحمتوں والا مہینہ ہے، جس میں ہمیں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے عبادتوں کا ثواب اور گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ روزے دار جب مسلسل تیس دنوں تک روزے رکھتا ہے، تو اس کا جسمانی نظام مضبوط اور طاقت ور ہو جاتا ہے، کیوں کہ اس پیارے مہینے میں دن بھر بھوکا پیاسا رہ کر اپنے نفس کو قابو میں کرنے کی مشق ہوجاتی ہے، چناں چہ بسیار خوری ہو یا کوئی اور عادت، اس پر قابو پانا آسان ہوجاتا ہے۔

اس طرح جسم کا زاید وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ آج کل بہت سی خواتین اور لڑکیاں وزن کی زیادتی سے پریشان ہیں۔ ایکسرسائز کرتی ہیں، سلمنگ سینٹر جاکر ہزاروں روپے لٹاتی ہیں، مگر بات نہیں بنتی۔ اگر اس کی جگہ صحیح طریقے سے روزے رکھ لیے جائیں، تو نہ صرف جسم کی چربی گُھل جائے گی بلکہ بیماریوں سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔

روزے کے ذریعے بہترین طریقے سے وزن کم کیا جا سکتا ہے۔ رمضان المبارک ختم ہونے کے بعد بھی روزے رکھنے کا عمل جاری رکھا جاسکتا ہے، اس سے بڑھتے ہوئے وزن کو قابو میں کیا جا سکتا ہے۔ روزے کی افادیت یوں بھی بڑھ جاتی ہے کہ اس میں شفا ہے ۔

ماہ صیام میں اگر عبادت کے ساتھ ساتھ خواتین صحت کی حفاظت کے تمام اصولوں پر عمل کریں تو وہ نہ صرف اپنا وزن کم کرسکتی ہیں، بلکہ ان کی جلد کی چمک اور بالوں کی خوب صورتی میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سحر و افطار میں دودھ اور کھجور کا استعمال لازمی کیا جاتا ہے، جو چہرے اور بالوں کو حسن بخشتا ہے۔ اس کے علاوہ دورانِ افطار تقریباً ہر ایک کے دسترخوان پر تازہ پھل یا ان کی چاٹ موجود ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ان چیزوں میں موجود معدنیات، کیلشیم اور وٹامن جلد اور بالوں کی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔

اگر سحری کے بعد نماز سے فارغ ہوکر تازہ ہوا میں دس منٹ تک چہل قدمی کرلی جائے، تو جسم کو صاف آکسیجن میسر آئے گی، جس سے جلد کی تازگی بڑھے گی اور ہاضمے کا نظام بھی صحیح طریقے سے کام کرے گا۔
مسلسل ایک مہینے تک رکھے جانے والے روزوں سے روزے دار اپنے جسم کی فالتو چربی سے چھٹکارا پاسکتا ہے، بل کہ وہ افراد جن کی صحت خراب رہتی ہے، ان کی صحت کی بحالی بھی اس بابرکت مہینے میں ہوسکتی ہے۔ اسی لیے روزے کو جسم کی زکوٰۃ کہا گیا ہے۔ اس طرح روزے دار جسمانی اور روحانی طور پر پاک صاف ہوجاتا ہے۔

وہ خواتین جو اپنا وزن کم کرنا چاہتی ہیں، رمضان میں یہ کام بڑی آسانی سے کر سکتی ہیں۔ اس مہینے سب کم خوراکی کی طرف مائل ہوتے ہیں، ہمارا معدہ بھی سکڑ جاتا ہے، اس لیے کم کھانے سے وزن گھٹایا جا سکتا ہے۔ اگر چٹپٹی اور تلی ہوئی اشیاء کی جگہ دودھ اور پھلوں کو اپنی غذا کا بڑا حصہ بنالیا جائے، تو وزن ضرور کم ہوگا، کیوں کہ روزے کی حالت میں انسانی قوت ارادی مضبوط ہوجاتی ہے اور نفس پر کنٹرول بھی قائم رہتا ہے، اس لیے خوراک کی مقدار گھٹانا مشکل نہیں رہتا۔


عموماً ہوتا یہ ہے کہ خواتین خصوصاً لڑکیاں اس مہینے خوب چٹپٹی اور موٹا کرنے والی اشیاء کھاتی ہیں، جن میں تلے ہوئے پکوڑے ، رول، کٹلس مسالے دار چھولے، دہی بڑے، کچالو، جلیبیاں وغیرہ شامل ہیں، پھر پانی کا استعمال بھی کم ہوتا ہے۔ بازار کے مشروبات پسند کیے جاتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نہ صرف ان کا وزن بڑھ جاتا ہے، بل کہ وہ پانی کی کمی کا بھی شکار ہوجاتی ہیں۔ چہرہ کیل مہاسوں اور دانوں سے بھر جاتا ہے۔ اسی لیے نیکیاں سمیٹنے کے ساتھ ساتھ اگر اس ماہ کو صحت یابی کا مہینہ بنالیا جائے تو کتنا اچھا ہو۔

رمضان برکتوں کا مہینہ ہے، جس میں ہمارے صبر کا امتحان ہوتا ہے۔ اس مہینے میں ہماری قوت ارادی عام دنوں کے مقابلے میں بہت مضبوط ہوجاتی ہے ۔ اس لیے عبادت کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی صحت کا بھی خصوصی دھیان رکھنا چاہیے۔ عموماً ہوتا یوں ہے کہ پورے دن خالی پیٹ رہنے کے بعد جب افطار کیا جاتا ہے، تو اتنا زیادہ کھالیا جاتا ہے کہ نظام انہضام بری طرح سے متاثر ہو جاتا ہے، جس سے تیزابیت، ڈائریا اور معدے میں انفیکشن کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

بعض گھرانوں میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ بھاری افطاری، پھر رات کا کھانا اور اس کے بعد بھرپور سحری کھائی جاتی ہے۔ یوں اس مہینے میں عام دنوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہی کھالیا جاتاہے، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ یا تو ہم بیمار پڑجاتے ہیں یا موٹاپے کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ سحری اور افطاری میں سادہ اور صحت بخش غذائوں کا استعمال کیا جائے۔

سحری میں تیل میں تربتر پراٹھوں کی جگہ پتلی چپاتی کے ساتھ ہلکے مسالے کا شوربہ کھائیں، چاول یا بادی کھانوں سے اجتناب کریں، دہی کا استعمال کریں، کیوں کہ دہی کھانے سے معدے کو تقویت ملتی ہے۔ سحری میں انڈا، پائے، نہاری کھانے سے بھی پیاس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے، اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے پکوانوں سے سے پرہیز کیا جائے یا ان کی بہت معمولی مقدار کھائی جائے۔

سحری میں اگر ایک گلاس دودھ کا پی لیا جائے تو روزے کی حالت میں طبیعت بشاش ر ہے گی۔ ساتھ ہی ساتھ کوئی ایک پھل یا تازہ پھلوں کا رس باقاعدگی کے ساتھ پینا چاہیے۔

خواتین کو چاہیے کہ سحری کرکے فوراً سوجانے کی عادت سے چھٹکارا پائیں۔ اس وقت بہت سکون ہوتا ہے، چاہیں تو نماز کے بعد تلاوت قران پاک کرلیں، اس کے بعد اپنے اہم امور نمٹالیں، مگر سحری کرتے ہی بستر پر لیٹنے سے سُستی طاری ہوجاتی ہے اور پیٹ بھی بھاری ہوجاتا ہے۔

روزہ ہمیشہ کھجور سے افطار کریں۔ ایک تو یہ سنت ہے، پھر کھجور میں اتنی توانائی ہوتی ہے کہ اس کے کھانے سے دن بھر کی کم زوری دور ہوجاتی ہے۔ افطاری میں بھی گلوکوز اور تازہ رس ضرور پینا چاہیے ، روزہ کھولنے کے بعد پانی کا بہت زیادہ استعمال ضروری ہے۔

میڈیکل سائنس نے جدید تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ روزے انسانی جسم کی کارکردگی بڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ پورے سال میں تیس دنوں کے یہ روزے معدے کی کارکردگی کو بڑھادیتے ہیں۔ الغرض روزہ جسمانی اور روحانی لحاظ سے تندرست رکھنے میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ کی طرف سے دیے گئے اس انعام کی فضیلت اور اہمیت کو جانیں اور اس کی قدر کریں، تاکہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہوسکیں۔

Recommended Stories

Load Next Story