نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اوباما سے ملاقات دلچسپ جملوں کا تبادلہ
ملک کا اچھا صدر بننے کی بھرپور کوشش کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر باراک اوباما سے ملاقات کی اور حیران کن طور پر طے شدہ 10 منٹ کی ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک طول پکڑ گئی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدر اوباما سے ملاقات کرنے کے لئے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کا دورانیہ 10 منٹ طے شدہ تھا تاہم دونوں رہنماؤں کے درمیان 90 منٹ تک بات چیت جاری رہی۔ ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بطور امریکی صدر ان کی پہلی ترجیح اقتدار کی شفاف انداز میں منتقلی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب صدر ہوسکتے ہیں اگر وہ کامیاب ہوئے تو یہ ملک کی کامیابی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے میں اور میری ٹیم نومنتخب صدر کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے اور یہ امریکا کے مفاد میں ہے کہ ہم ایک ساتھ مل کر تمام کام کریں، ملکی ترقی کے لئے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ملک کی خدمت کرنا ہوگی۔
ملاقات کے دوران نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اوباما سے زندگی میں پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی لیکن یہ ملاقات 10 منٹ سے بڑھ کر ڈیڑھ گھنٹے تک پہنچ گئی جس میں مختلف مسائل پر بات چیت کی گئی اور خاص طور پر ملاقات میں کچھ اچھے اور کچھ مشکل مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کے ساتھ مل کر بہت خوشی ہے اور مستقبل میں ہی ان کو ساتھ لے کر چلنے کو تیار ہیں اور امید ہے کہ ملک کا اچھا صدر بننے کی کوشش کروں گا۔
ملاقات کے اختتام کے بعد صدر اوباما نے صحافیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملاقات سے متعلق سوالات نہیں لئے جائیں گے جس پر ڈونلڈ ٹرمپ فوراً بول پڑے اور کہا کہ یہ اچھا قانون ہے کیوں کہ کسی چیز کے ختم ہونے کے بعد سوالات کے جواب نہیں دینا چاہیئیں۔
دوسری جانب میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان وائٹ ہاؤس جوش ارنیسٹ کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات اچھی رہی جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا صدر اوباما ڈونلڈ ٹرمپ کو اب بھی صدارت کے لئے نااہل قرار دیتے ہیں تو ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران اپنے اختلافات پر بات چیت نہیں کی اور اب ہم دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں تاہم صدر اوباما کے ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق خیالات تبدیل نہیں ہوئے۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج پر ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ معاملے کو باریکی سے دیکھا جارہا ہے اور لوگوں کو آزادی رائے کے حق کا قانونی تحفظ کیا جائے گا تاہم اس دوران کسی تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
https://www.dailymotion.com/video/x51ku4t
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدر اوباما سے ملاقات کرنے کے لئے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کا دورانیہ 10 منٹ طے شدہ تھا تاہم دونوں رہنماؤں کے درمیان 90 منٹ تک بات چیت جاری رہی۔ ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بطور امریکی صدر ان کی پہلی ترجیح اقتدار کی شفاف انداز میں منتقلی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب صدر ہوسکتے ہیں اگر وہ کامیاب ہوئے تو یہ ملک کی کامیابی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے میں اور میری ٹیم نومنتخب صدر کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے اور یہ امریکا کے مفاد میں ہے کہ ہم ایک ساتھ مل کر تمام کام کریں، ملکی ترقی کے لئے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ملک کی خدمت کرنا ہوگی۔
ملاقات کے دوران نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اوباما سے زندگی میں پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی لیکن یہ ملاقات 10 منٹ سے بڑھ کر ڈیڑھ گھنٹے تک پہنچ گئی جس میں مختلف مسائل پر بات چیت کی گئی اور خاص طور پر ملاقات میں کچھ اچھے اور کچھ مشکل مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کے ساتھ مل کر بہت خوشی ہے اور مستقبل میں ہی ان کو ساتھ لے کر چلنے کو تیار ہیں اور امید ہے کہ ملک کا اچھا صدر بننے کی کوشش کروں گا۔
ملاقات کے اختتام کے بعد صدر اوباما نے صحافیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملاقات سے متعلق سوالات نہیں لئے جائیں گے جس پر ڈونلڈ ٹرمپ فوراً بول پڑے اور کہا کہ یہ اچھا قانون ہے کیوں کہ کسی چیز کے ختم ہونے کے بعد سوالات کے جواب نہیں دینا چاہیئیں۔
دوسری جانب میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان وائٹ ہاؤس جوش ارنیسٹ کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات اچھی رہی جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا صدر اوباما ڈونلڈ ٹرمپ کو اب بھی صدارت کے لئے نااہل قرار دیتے ہیں تو ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران اپنے اختلافات پر بات چیت نہیں کی اور اب ہم دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں تاہم صدر اوباما کے ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق خیالات تبدیل نہیں ہوئے۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج پر ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ معاملے کو باریکی سے دیکھا جارہا ہے اور لوگوں کو آزادی رائے کے حق کا قانونی تحفظ کیا جائے گا تاہم اس دوران کسی تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
https://www.dailymotion.com/video/x51ku4t