لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری مریضوں کو مشکلات کا سامنا
محکمہ صحت پنجاب نے ہڑتال میں حصہ لینے والی مزید نرسوں اور ڈاکٹرز فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا
مال روڈ پر ینگ ڈاکٹرز کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے جب کہ دھرنے کے باعث مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا اور سڑکوں پر ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہے۔
لاہور کے مال روڈ پر ینگ ڈاکٹرز کے دھرنے کے باعث اسپتالوں میں مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جب کہ سڑک بند ہونے کے باعث ٹریفک جام سے پورے شہر کی ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب نے مزید نرسیں اور ڈاکٹرز فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 6 دن سے زیادہ کی چھٹی پر ڈاکٹروں کی برطرفی کے مراسلے بھی تیار کرلیے ہیں، ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ میو اسپتال کے تمام شعبے مکمل طور پر فنکشنل ہیں،اسپتال کی آؤٹ ڈور اور ایمرجنسی میں معمول کے مطابق کام جاری ہے جب کہ ڈاکٹرز مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
ایم ایس میو اسپتال کا کہنا ہے کہ دو ڈاکٹروں کے خلاف تحقیقات کے بعد ان کی برطرفی کا فیصلہ کیاگیا لہذا ینگ ڈاکٹرزکی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں بنتا جب کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے اسپتال میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، گزشتہ روز جاں بحق ہونے والی بچی ثنا 27 اکتوبر سے زیر علاج تھی اس کی ہلاکت کا ڈاکٹروں کی ہڑتال سے براہ راست تعلق نہیں تاہم حکومت پھر بھی ہڑتال کے دوران جاں بحق افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کررہی ہے۔
ایم ایس میواسپتال امجد شہزاد نے کہا کہ ہڑتال کے معاملے پر اب محکمہ صحت کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد ہو گا،جو ڈاکٹرز واپس نہیں آئیں گے انہیں نوکری سے فارغ کردیا جائے گا، 40 ینگ ڈاکٹروں نے معافی نامے داخل کروا دئیے ہیں جب کہ 19 ہڑتالی نرسوں میں سے 6 نے معافی نامے دئیے ہیں باقی آج یا کل برطرف کر دی جائیں گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x51kqid_young-doctors-protest-in-lahore_news
لاہور کے مال روڈ پر ینگ ڈاکٹرز کے دھرنے کے باعث اسپتالوں میں مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور مریض در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جب کہ سڑک بند ہونے کے باعث ٹریفک جام سے پورے شہر کی ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب نے مزید نرسیں اور ڈاکٹرز فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 6 دن سے زیادہ کی چھٹی پر ڈاکٹروں کی برطرفی کے مراسلے بھی تیار کرلیے ہیں، ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ میو اسپتال کے تمام شعبے مکمل طور پر فنکشنل ہیں،اسپتال کی آؤٹ ڈور اور ایمرجنسی میں معمول کے مطابق کام جاری ہے جب کہ ڈاکٹرز مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
ایم ایس میو اسپتال کا کہنا ہے کہ دو ڈاکٹروں کے خلاف تحقیقات کے بعد ان کی برطرفی کا فیصلہ کیاگیا لہذا ینگ ڈاکٹرزکی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں بنتا جب کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے اسپتال میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، گزشتہ روز جاں بحق ہونے والی بچی ثنا 27 اکتوبر سے زیر علاج تھی اس کی ہلاکت کا ڈاکٹروں کی ہڑتال سے براہ راست تعلق نہیں تاہم حکومت پھر بھی ہڑتال کے دوران جاں بحق افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کررہی ہے۔
ایم ایس میواسپتال امجد شہزاد نے کہا کہ ہڑتال کے معاملے پر اب محکمہ صحت کی زیرو ٹالرنس پالیسی پر مکمل عملدرآمد ہو گا،جو ڈاکٹرز واپس نہیں آئیں گے انہیں نوکری سے فارغ کردیا جائے گا، 40 ینگ ڈاکٹروں نے معافی نامے داخل کروا دئیے ہیں جب کہ 19 ہڑتالی نرسوں میں سے 6 نے معافی نامے دئیے ہیں باقی آج یا کل برطرف کر دی جائیں گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x51kqid_young-doctors-protest-in-lahore_news