قومی اسمبلی عمران کیخلاف تحریک استحقاق لائینگےخواتین ارکان

ڈپٹی اسپیکرنے وسیم اخترکے عدالت کے بارے میں قابل اعتراض الفاظ حذف کرادیے

ڈپٹی اسپیکرنے وسیم اخترکے عدالت کے بارے میں قابل اعتراض الفاظ حذف کرادیے فوٹو: این این آئی/ فائل

قومی اسمبلی میں تمام جماعتوں نے مخصوص نشستوں پرمنتخب خواتین ارکان کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے بیان کو مستردکردیاہے۔

ان خواتین نے عمران خان کے خلاف تحریک استحقاق لانے کی دھمکی دے دی ہے۔ وزیرقانون و انصاف فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ خواتین ارکان ضرور استحقاق کا سوال اٹھا سکتی ہیں۔ جس کا فیصلہ اسپیکر نے کرنا ہے کہ اسے کمیٹی کے سپرد کیا جائے یا نہ کیا جائے۔ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کے عدالت عظمیٰ کے بارے میں قابل اعتراض الفاظ بھی کارروائی سے حذف کرا دیے۔ ٹیکس گزاروں کی ٹیکس ریٹرن افشا ہونے کے معاملے کی تحقیقات کو قائمہ کمیٹی خزانہ کے سپرد کر دیا گیا ہے ۔




ایوان میں نکتہ اعتراض پر ن لیگ کی خاتون رہنما انوشہ رحمان نے کہا کہ میں عمران خان کوچیلنج کرتی ہوں وہ میری تعلیمی ڈگریوں سے مقابلہ کر لیں وزیرقانون عمران خان کے بیان کا نوٹس لیں تمام ارکان تحریک استحقاق کے حوالے سے ہمارا ساتھ دیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما جمیلہ گیلانی نے کہا کہ عمران خان کے بیان سے لگتا ہے کہ انھیں سیاست کی (الف، ب) بھی معلوم نہیں ہے۔ کشمالہ طارق نے کہا کہ عمران خان کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ کوئی عورت سیاست میں حصہ ہی نہ لے۔ وزیر قانون نے کہا کہ فاضل خواتین اس معاملے پر تحریک استحقاق لا سکتی ہیں۔ چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی ندیم افضل چن نے اپنے ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیںاور کہا کہ میں2006 سے ٹیکس ادا کر رہا ہوں۔

ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ سہیل منصور نے بھی ایف بی آر کی ان اہم خفیہ دستاویزات کے افشا ہونے پراحتجاج کیا اور کہا کہ یہ دستاویزات سامنے آنے پر ٹیکس گزاروں کی ذاتی زندگیوں اور ان کے خاندان کے افراد کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ وسیم اختر نے کہا کہ ہماری پارٹی کے سربراہ الطاف حسین اور ہمارے آئینی و قانونی ماہرین کو عدالت عظمی کا توہین عدالت کے حوالے سے نوٹس مل گیا ہے عدالت عظمی کا نوٹس سر آنکھوں پر، اس کا آئینی و قانونی طریقے سے جواب دیں گے تاہم اجارہ داری کے الفاظ پر سندھ کے کروڑوں لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انھوں نے عدالت عظمیٰ اور فاضل جج کے بارے میں قابل اعتراض الفاظ بھی ادا کیے جنھیں ڈپٹی اسپیکر نے کارروائی سے حذف کر دیا۔
Load Next Story