سحر اور افطار کے وقت لوڈ شیڈنگ

سحری اور افطاری میں لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام حکمرانوں کو بددعائیں دے رہے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب

پہلے روزے میں ہی کئی علاقوں میں سحری اور افطاری کے وقت بجلی بند رکھی گئی‘ معمول کی لوڈ شیڈنگ اس کے علاوہ تھی۔ فائل فوٹو

رمضان المبارک شروع ہونے سے قبل حکومتی سطح پر کئی بار اعلان کیا گیا کہ اس ماہ مبارک میں سحر و افطار کے وقت لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی جس پر عوامی حلقوں میں خوشی کا اظہار کیا گیا کہ کم از کم وہ سحری اور افطاری تو پُرسکون ماحول میں یعنی جلتی روشنیوں اور چلتے پنکھوں یا ایئرکنڈیشنرز کی ہوائوں میں بیٹھ کر کر سکیں گے۔

لیکن ان کی یہ خوشی اس وقت کافور ہو گئی جب پہلے روزے میں ہی کئی علاقوں میں سحری اور افطاری کے وقت بجلی بند رکھی گئی' معمول کی لوڈ شیڈنگ اس کے علاوہ تھی۔


یہ سلسلہ تاحال جاری ہے' رہی سہی کسر کم بارشوں' مرطوب موسم' شدید گرمی اور حبس نے پورا کر دی ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران رمضان کے آغاز میں یا اس سے پہلے کچھ بارشیں ہو جاتی تھیں جس کے سبب موسم قدرے خوشگوار ہو جاتا تھا اور لوڈ شیڈنگ کے باوجود زیادہ مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا لیکن امسال بارشیں کم ہوئی ہیں جس کی وجہ سے گرمی کا زور پوری طرح ٹوٹا نہیں ہے۔ اس حبس زدہ موسم اور ماحول میں لوگوں کے لیے سانس لینا تک دوبھر ہو چکا ہے۔ منگل کو بھی گرمی اور حبس کی وجہ سے دو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران چونکہ بجلی کی فراہمی کا سلسلہ قدرے بہتر رہا اس لیے عوام بھی کچھ پُرسکون رہے لیکن اب جبکہ لوڈ شیڈنگ میں اچانک اضافہ کر دیا گیا ہے تو لوگ بھی ایک بار پھر بپھرنے لگے ہیں اور سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں کا تماشا شروع ہو گیا ہے۔

ایک خبر کے مطابق ملک بھر میں منگل کو بھی بجلی کی علانیہ و غیرعلانیہ طویل بندش کا سلسلہ جاری رہا' بیشتر علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے باعث روزہ داروں اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔ لاہور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12گھنٹے تھا جبکہ پنجاب کے باقی شہروں و دیہی علاقوں میں 14سے 18 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کی گئی' بجلی کی لوڈشیڈنگ نے روزہ داروں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے جبکہ کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف گزشتہ روز پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ لاہور کے علاوہ کوٹ خواجہ سعید' گوجرانوالہ' وزیر آباد' سمبڑیال' نوشہرہ ورکاں' ڈسکہ' واہ کینٹ' ملتان' میرعلی' سیدو شریف اور کوہاٹ میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا یہ کہنا کافی حد تک درست ہے کہ سحری اور افطاری میں لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام حکمرانوں کو بددعائیں دے رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال کا تقاضا ہے کہ بجلی کی پیداوار بڑھا کر غیرعلانیہ لوڈ شیڈنگ کم سے کم رکھی جائے تاکہ اس کی وجہ سے لوگوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے اس سے نجات حاصل کی جا سکے۔ یہ کچھ حوصلہ افزا ہے کہ سربراہ حکومت اس صورتحال کی سنگینی سے آگاہ ہیں' اسی لیے توانائی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ملک کے بیشتر حصوں میں گزشتہ دو دنوں میں طویل ترین لوڈ شیڈنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انھوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے' سحر اور افطار کے وقت لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ ضروری ہے کہ انھوں نے جو ہدایات جاری کی ہیں وہ ان پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنائیں بصورت دیگر ان کے ان احکامات کا حشر بھی ماضی میں جاری کی گئی ایسی ہدایات جیسا ہی ہو گا یعنی صورتحال ویسی کی ویسی رہے گی اور لوگوں کا احتجاج طول پکڑتا جائے گا۔
Load Next Story