بزنس کونسل نے تھائی لینڈ سے آزاد تجارتی معاہدے کی پھر مخالفت کردی
7مصنوعات کوپہلے ہی چھوٹ حاصل،ٹیرف میں کمی سے فائدہ نہیں ہوگا، نئی تحقیقی رپورٹ جاری
پاکستان بزنس کونسل نے پاک تھائی لینڈ مجوزہ آزاد تجارت کے معاہدے پر اپنی دوسری تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں حاصل ہونے والے نتائج نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان سے تھائی لینڈ کو 1.86ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کی گنجائش کے باوجود 2015تک پاکستان کی تھائی لینڈ کو ایکسپورٹ 120.3ملین ڈالر تک محدود ہے، اس کے مقابلے میں تھائی لینڈ کی پاکستان کو برآمدات 6.92 ارب ڈالر تک بڑھانے کی گنجائش ہے، 2015 میں پاکستان نے تھائی لینڈ سے 852.7ملین ڈالر کی مصنوعات درآمد کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں تھائی لینڈ کے پاس اپنی مصنوعات کی رسائی پاکستان میں بڑھانے کے لیے 4گنا زائد امکانات موجود ہیں، پاکستان کی تھائی لینڈ کو ایکسپورٹ کی جانے والی مصنوعات میں میڈیکل اور وٹرنری سائنس سے متعلق آلات، ترش پھل اور کپاس شامل ہیں جبکہ تھائی لینڈ کے موبائل فون اور پولی پراپیلین کی پاکستان میں بڑی کھپت ہے۔
تھائی لینڈ کے لیے پاکستان کی 50 پوٹینشل مصنوعات میں سے 7مصنوعات (جن کا مجموعی پوٹینشل 25فیصد ہے) کو پہلے ہی ٹیرف کی چھوٹ حاصل ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاک تھائی لینڈ آزاد تجارت معاہدے کے تحت ٹیرف میں کمی کا پاکستان کو زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔
پاکستان بزنس کونسل کے مطابق پاکستان کے دیگر ملکوں کے ساتھ آزاد تجارت معاہدوں کا بھی پاکستان کو خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا، تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کرنے سے قبل وفاقی وزارت تجارت کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ موثر مشاورت کرنا ہوگی۔
پاکستان بزنس کونسل نے اس حوالے سے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ طے کرنے میں محتاط طرز عمل اختیار کیا جائے اور معاہدے سے قبل موثر مشاورتی عمل سے گزرتے ہوئے تفصیلی جائزہ اور فزیبلٹی مرتب کی جائے، آزاد تجارت کے معاہدے میں پاکستان کی سب سے زیادہ پوٹینشل کی حامل مصنوعات کے لیے تھائی لینڈ کی مارکیٹ میں ترجیحی رسائی حاصل کی جائے، فی الوقت پاکستان کی 50پوٹینشل مصنوعات میں سے صرف 7پوٹینشل مصنوعات کو زیرو ریٹ کی سہولت حاصل ہے اس کے برعکس آسٹریلیا کی 42 اور نیوزی لینڈ کی 50 پوٹینشل مصنوعات کو زیرو ریٹ کی سہولت دی گئی ہے جبکہ بھارت کی 21 پوٹینشل مصنوعات کو تھائی لینڈ میں زیرو ریٹ کی سہولت حاصل ہے۔
پاکستان بزنس کونسل نے درآمدی مصنوعات کی یلغار سے مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے کے لیے نیشنل ٹیرف کمیشن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا بھی مشورہ دیا۔ پی بی سی کے مطابق نیشنل ٹیرف کمیشن گزشتہ کئی ماہ سے غیر فعال ہے اس لیے ضروری ہے کہ پہلے سے جاری تحقیقات کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، نیشنل ٹیرف کمیشن کو فعال بناکر آزاد تجارت اور ترجیحی تجارت کے معاہدوں کے تحت درآمد کی جانے والی مصنوعات کی موثر مانیٹرنگ کو یقینی بنانے میں مددملے گی۔
پی بی سی نے اپنی سفارشات میں زور دیا کہ کسی بھی ملک کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے سے قبل پاکستانی صنعتوں اور کاروباری طبقے کی رائے کو اہمیت دی جائے کیونکہ پاکستان کا کاروباری طبقہ ہی تھائی لینڈ یا کسی ملک کے ساتھ تجارت میں ممکنہ نقصانات یا اندیشوں کی درست معلومات کی بنا پر حقیقی نشاندہی کرسکتا ہے، مختلف ملکوں کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدوں میں پاکستانی صنعتوں کا مفاد اور تحفظ پیش نظر نہ رکھے جانے کا نقصان بھی حکومت سے زیادہ پاکستانی صنعتوں کو ہی اٹھانا پڑتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ تجارتی معاہدوں کی پیش رفت سے نجی اور صنعتی شعبے کو آگاہ رکھا جائے تاکہ صنعتی شعبے سے تازہ ترین رائے جانی جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان سے تھائی لینڈ کو 1.86ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کی گنجائش کے باوجود 2015تک پاکستان کی تھائی لینڈ کو ایکسپورٹ 120.3ملین ڈالر تک محدود ہے، اس کے مقابلے میں تھائی لینڈ کی پاکستان کو برآمدات 6.92 ارب ڈالر تک بڑھانے کی گنجائش ہے، 2015 میں پاکستان نے تھائی لینڈ سے 852.7ملین ڈالر کی مصنوعات درآمد کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں تھائی لینڈ کے پاس اپنی مصنوعات کی رسائی پاکستان میں بڑھانے کے لیے 4گنا زائد امکانات موجود ہیں، پاکستان کی تھائی لینڈ کو ایکسپورٹ کی جانے والی مصنوعات میں میڈیکل اور وٹرنری سائنس سے متعلق آلات، ترش پھل اور کپاس شامل ہیں جبکہ تھائی لینڈ کے موبائل فون اور پولی پراپیلین کی پاکستان میں بڑی کھپت ہے۔
تھائی لینڈ کے لیے پاکستان کی 50 پوٹینشل مصنوعات میں سے 7مصنوعات (جن کا مجموعی پوٹینشل 25فیصد ہے) کو پہلے ہی ٹیرف کی چھوٹ حاصل ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاک تھائی لینڈ آزاد تجارت معاہدے کے تحت ٹیرف میں کمی کا پاکستان کو زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔
پاکستان بزنس کونسل کے مطابق پاکستان کے دیگر ملکوں کے ساتھ آزاد تجارت معاہدوں کا بھی پاکستان کو خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا، تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کرنے سے قبل وفاقی وزارت تجارت کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ موثر مشاورت کرنا ہوگی۔
پاکستان بزنس کونسل نے اس حوالے سے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ طے کرنے میں محتاط طرز عمل اختیار کیا جائے اور معاہدے سے قبل موثر مشاورتی عمل سے گزرتے ہوئے تفصیلی جائزہ اور فزیبلٹی مرتب کی جائے، آزاد تجارت کے معاہدے میں پاکستان کی سب سے زیادہ پوٹینشل کی حامل مصنوعات کے لیے تھائی لینڈ کی مارکیٹ میں ترجیحی رسائی حاصل کی جائے، فی الوقت پاکستان کی 50پوٹینشل مصنوعات میں سے صرف 7پوٹینشل مصنوعات کو زیرو ریٹ کی سہولت حاصل ہے اس کے برعکس آسٹریلیا کی 42 اور نیوزی لینڈ کی 50 پوٹینشل مصنوعات کو زیرو ریٹ کی سہولت دی گئی ہے جبکہ بھارت کی 21 پوٹینشل مصنوعات کو تھائی لینڈ میں زیرو ریٹ کی سہولت حاصل ہے۔
پاکستان بزنس کونسل نے درآمدی مصنوعات کی یلغار سے مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے کے لیے نیشنل ٹیرف کمیشن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا بھی مشورہ دیا۔ پی بی سی کے مطابق نیشنل ٹیرف کمیشن گزشتہ کئی ماہ سے غیر فعال ہے اس لیے ضروری ہے کہ پہلے سے جاری تحقیقات کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، نیشنل ٹیرف کمیشن کو فعال بناکر آزاد تجارت اور ترجیحی تجارت کے معاہدوں کے تحت درآمد کی جانے والی مصنوعات کی موثر مانیٹرنگ کو یقینی بنانے میں مددملے گی۔
پی بی سی نے اپنی سفارشات میں زور دیا کہ کسی بھی ملک کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے سے قبل پاکستانی صنعتوں اور کاروباری طبقے کی رائے کو اہمیت دی جائے کیونکہ پاکستان کا کاروباری طبقہ ہی تھائی لینڈ یا کسی ملک کے ساتھ تجارت میں ممکنہ نقصانات یا اندیشوں کی درست معلومات کی بنا پر حقیقی نشاندہی کرسکتا ہے، مختلف ملکوں کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدوں میں پاکستانی صنعتوں کا مفاد اور تحفظ پیش نظر نہ رکھے جانے کا نقصان بھی حکومت سے زیادہ پاکستانی صنعتوں کو ہی اٹھانا پڑتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ تجارتی معاہدوں کی پیش رفت سے نجی اور صنعتی شعبے کو آگاہ رکھا جائے تاکہ صنعتی شعبے سے تازہ ترین رائے جانی جا سکے۔