بی بی ہم شرمندہ ہیں

بی بی! میری مانیں تو آپ امریکہ جیسے جاہل، ناسمجھ، بے قدر اور کم عقل معاشرے کو خیرباد کہہ کر پاکستان کیطرف ہجرت کرجائیں

بی بی یہ کیا ہوا کہ امریکی معاشرے نے ایک ’’شریف النفس‘‘ عورت کو چھوڑ کر ایک ایسے انسان کو ووٹ دے دیا جس کی ہوس سے اس کی ملازمائیں اور خواتین رپورٹرز تک محفوظ نہیں رہیں۔

KARACHI:
محترمہ ہلیری کلنٹن صاحبہ،

امید ہے مزاج ٹھکانے آگئے ہوں گے۔

یہ امر آپ کے لئے باعث حیرت و صد افتخار ہوگا کہ ہم پاکستانیوں کو آپ کی شکست سے اس قدر زور کا جھٹکا لگا ہے جتنا پانامہ زدہ وزیراعظم کی جیت پر بھی نہیں لگا تھا، بلکہ بعض لوگوں کی تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ وہ تو بھلا ہو کہ آپ کے ہاں عمران خان جیسا بے باک لیڈر نہیں، ورنہ اس نے تو فوراً دھاندلی کا رولا ڈال کر واشنگٹن ہاؤس کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ جانا تھا۔

خیر، آپ کی شکست سے جہاں آپ کے ووٹرز کا دل ٹوٹا وہیں میرے جذبات بھی مجروح ہوئے۔ کیونکہ میرے خیال میں بھی امریکہ کی صدارت کے لئے آپ ٹرمپ کے مقابلے میں موزوں ترین تھیں۔ (یاد رکھیئے گا کہ میں نے بہتر نہیں موزوں لکھا ہے)۔ اس کی کئی ساری وجوہات ہیں جن میں سے چیدہ چیدہ میں آپ کے گوش گزار کرنا چاہوں گا۔

سب سے پہلے تو یہ کہ امریکہ دنیا کا سب سے مہذب اور روشن خیال ملک اور معاشرہ گردانا جاتا ہے، اس کی ایک وجہ امریکہ کا دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان و دیگر اسلامی ممالک میں بالخصوص مردوں کے مقابلے میں عورتوں اور جانوروں کے مقام اور حقوق کو اونچا یا کم از کم برابر کرنے کی جنگ لڑنا ہے۔ اچھی بات ہے، عورتوں کو ان کے جائز حقوق ملنے چاہئیں، میں اس جنگ میں امریکہ کے ساتھ ہوں۔ لیکن بی بی یہ کیا ہوا کہ امریکی معاشرے نے ایک ''شریف النفس'' عورت کو چھوڑ کر ایک ایسے انسان کو ووٹ دے دیا جس کی ہوس سے اس کی ملازمائیں اور خواتین رپورٹرز تک محفوظ نہیں رہیں۔

پھر امریکہ جیسے ملک میں جہاں تمام شہریوں کے مساوی حقوق ہیں، وہاں اقلیتوں کے خلاف ہرزہ سرائی اور جارحانہ عزائم کا اظہار تو خود امریکی آئین سے انحراف کے مترادف ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں آپ وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلنے کا نیک ارادہ رکھتی تھیں، مگر دیکھیے امریکی عوام نے آپ جیسی بردبار لیڈر کو چھوڑ کر ایک جارح مزاج کو قائد چُن لیا۔

اس کے علاوہ ایک اہم نکتہ آپ کا سیاست میں وسیع تجربہ بھی ہے۔ آپ نے اوبامہ کے ساتھ مل کر اہم معاملات نمٹائے، خارجہ امور پر آپ کی دسترس کے سبھی معترف ہیں، ممالک کو لڑوانا اور پھر صلحہ کروانے کا ہنر آپ سے زیادہ کون جانتا ہے۔ اِن خوبیوں کے ساتھ ساتھ آپ ایک کامیاب امریکی صدر کی رفیقہ حیات بھی ہیں، جبکہ آپ کا مقابل میدان سیاست کی سردی گرمی اور رموز و اوقاف سے بھی نابلد، جذبات کے ہاتھوں مغلوب ہوجانے والا ایک عام سا انسان، اس کا تو آپ سے کوئی مقابلہ ہی نہیں تھا، لیکن پھر بھی دیکھیں نتائج اس کے حق میں برآمد ہوئے۔


اب اگر ہم آپ دونوں کے انتخابی منشور پر بات کرلیں تو آپ ایک عوام دوست اور غریب پرور ایجنڈے کے ساتھ انتخابی میدان میں اتری تھیں، آپ اقتدار میں آکر شہریوں کو صحت کی سہولیات بہم پہچانا چاہتی تھیں۔ جبکہ آپ کے مخالف امیدوار کے پاس ایسا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ اس کے باوجود آپ نامراد ٹھہریں۔

اگر آپ دونوں کی شہرت اور اسکینڈلز کا جائزہ لیا جائے تو آپ ایک اچھی شہرت کی حامل نفیس خاتون کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ ایف بی آئی نے آپ کے خلاف ای میل کی سازش رچی لیکن اس امتحان میں بھی آپ عزت کے ساتھ سرخرو ٹھہریں۔ جبکہ ڈونلڈ کی وجہ شہرت خواتین کے ساتھ نازیبا سلوک اور ایک الہڑ غصیلے اور جنسی جذبات سے مغلوب نو عمر لڑکے جیسی شخصیت تھی۔ اس پر ٹیکس چوری کا الزام تھا، وہ اپنے ہم وطن مسلمان اور میکسیکن باشندوں کے خلاف عصبیت کا حامل تھا۔ اس نے مہاجرین اور تارکین وطن کو، جن کا امریکی معیشت اور معاشرے کی تشکیل میں حصہ ہے کو بے دخل کرنے کا نعرہ بلند کیا تھا، مگر آپ نے تو اس اہم انسانی المیے کو ذمہ داری کے ساتھ حل کرنے کی ٹھانی تھی، اس کے باوجود ناکامی آپ کا مقدر بنی۔

گوکہ ہر معاملے میں آپ اپنے مخالف ٹرمپ سے بہتر تھیں مگر عوام نے آپ کو مسترد کردیا۔ میڈیا نے بھی آپ کے ساتھ ہاتھ کیا، اسٹیبلشمنٹ نے بھی آپ کو دھوکے میں رکھا۔ آپ کا تو اپنی سوسائٹی پر سے کیا، بلکہ انسانیت پر سے ہی اعتبار اٹھ گیا ہوگا۔

بی بی! میری مانیں تو اب آپ امریکہ جیسے جاہل، ناسمجھ، بے قدر اور کم عقل معاشرے کو خیر باد کہہ کر پاکستان کی طرف ہجرت کرجائیں۔ شہریت کا حصول تو آپ کے لئے بائیں ہاتھ کا کام ہوگا، پھر آپ یہاں عورتوں کے حقوق کے تحفظ کے نام پر ایک این جی او کھولیں اور شروع ہوجائیں۔ یہاں اس کا منجن بہت بکتا ہے۔ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ کو ایسا ریسپونس ملے گا کہ آپ شکست کے سارے غم بھول جائیں گی۔ اُمید ہے آپ میرے اس مخلصانہ مشورے پر بالکل بھی توجہ نہیں دیں گی، کیونکہ ہیں تو آخر آپ بھی امریکی ہی نا۔

فقط

آپ کا ایک خیراندیش

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔
Load Next Story