ٹرمپ کی غیرمتوقع جیت
پوری دنیا میں نو منتخب امریکی صدر کے عزائم کے حوالے سے تشویش پائی جا رہی ہے
www.facebook.com/shah Naqvi
پوری دنیا میں نو منتخب امریکی صدر کے عزائم کے حوالے سے تشویش پائی جا رہی ہے جس میں ان کے اتحادی نیٹو ممالک بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ کی کامیابی سے پوری دنیا میں بھونچال آ گیا۔ اسٹاک مارکیٹیں گر گئیں سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے۔ دنیا بے یقینی کا شکار ہو گئی۔
خواہشات پسند و نا پسند اگر پیش گوئی کے عمل پر اثرانداز ہونا شروع ہو جائیں تو پیش گوئی پورا ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں۔ اس دفعہ ایسا ہی ہوا حالانکہ ٹرمپ کی جیت دیوار پر لکھی تھی کیوں کہ اس کی بنیاد اس وقت ہی پڑ گئی تھی جب ایک سیاہ فام تاریخ میں پہلی بار امریکا کا صدر بنا جس نے سفید فام اکثریت کے تعصبات کو پوری قوت سے جگا دیا۔ کتوں اور کالوں کا داخلہ ممنوع ہے، امریکی تاریخ میں یہ کوئی بہت پرانی بات نہیں۔ انسان جتنا قدیم ہے، اس کے تعصبات بھی اتنے ہی قدیم ہیں۔
رنگ نسل زبان مذہب کا تعصب انسان کی فطرت میں شامل ہے جو ہزاروں سال میں پروان چڑھا۔کوئی آئین اور اس میں لکھے ہوئے الفاظ اس پر پردہ عارضی طور پر ڈال کر' پس پردہ رہنے پر مجبور تو کر سکتے ہیں،اسے ختم نہیں کر سکتے۔ صرف معاشی مساوات ہی طویل مدت میں اس ہزاروں سال پرانے تعصب کو کم اور آخر کار ختم کر سکتی ہے جو خون کی طرح اس کے رگ و پے اور دل و دماغ میں دوڑ رہا ہے۔ امریکا یورپ میں جب بھی معاشی بحران آئے گا اس کا نشانہ سب سے پہلے تارکین وطن ہی بنیں گے۔ کھانے کو روٹیاں کم پڑیں گی تو ذمے دار غیر ملکی ہی ٹھہریں گے۔ خوش حالی کے دور میں بھی تعصب برقرار رہتا ہے لیکن اسے کھلے عام ظاہر کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ ایک عرصہ مغرب میں رہنے کے بعد میرا ذاتی تجربہ یہی ہے۔ غیرملکیوں کو بھگوڑے ، خانہ بدوش کے ناموں سے پکار کر اپنی نفرت اور حقارت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ یہ نفرت و حقارت اب سوا ہو چکی ہے۔
ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے دوسرے مدد گار عوامل بھی ہیں جن میں امریکا میں مسلمانوں کا دہشت گردی میں ملوث ہونا سرفہرست ہے۔ بعض حضرات کی جانب سے اپنے نظریے کو امریکا میں نافذ کرنے کی کوشش کرنا۔ امریکا کی بے پناہ مذہبی آزادی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقامی گوروں کو مسلمان کرنا اور گوریوں سے شادی کر کے کرنا جس سے امریکا اور مغرب میں یہ خوف پیدا ہوا کہ ان کی تہذیب و ثقافت شدید خطرے میں ہے۔
اس سال لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خود کش دھماکا ہوا جس میں درجنوں افراد مارے گئے اور بہت سے زخمی ہوئے۔ موجودہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ ہمیں پتہ ہے کہ کن لوگوں نے یہ دھماکا کیا ہے۔ میں جب اقتدار میں آؤں گا تو یہ سب دھماکے ختم ہو جائیں گے۔ یہ ایسٹر کا موقع تھا۔ گلشن اقبال پارک لاہو کو ایسٹر کے موقعہ پر منتخب کرنے کا مقصد کیا تھا، اسے آپ بھی اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ امریکا اور یورپ میں مسلم اقلیت میں ہیں لیکن وہاں وہ سکون سے رہ رہے ہیں ۔
پاکستان میں اگر کسی اقلیت کے ساتھ کوئی واقعہ ہو جاتا ہے تو امریکی و مغربی میڈیا اسے منفی انداز میں اپنے عوام تک پہنچاتا رہتا ہے۔ ٹرمپ کا انتخاب ان سب باتوں کا ردعمل اور جواب ہے۔ مسلم دنیا سے تعلق رکھنے والے مسلمان جو امریکا یورپ نیشنلٹی اور ووٹ کے حق کو انجوائے کر رہے ہیں اگر ان کو ان کے آبائی ملکوں میںواپس بھیج دیا جائے جہاں بادشاہت ، آمریت یا بادشاہت نما جمہوریت ہے جس کا نتیجہ غربت بھوک اور بے روز گاری ہے، تب انھیں اندازہ ہوگا کہ یہاں کیا ہورہاہے۔ یہ نہ ہو کہ ٹرمپ اس ڈراؤنے خواب کی تعبیر بن جائے۔
جیسے ہی آٹھویں سال کے اثرات شروع ہوئے ڈیمو کریٹک پارٹی کا زوال شروع ہو گیا۔ وہ اس طرح کے امریکی سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کی اکثریت قائم ہو گئی۔ یہ آٹھویں سال کے ''آغاز'' کے اثرات تھے۔ جیسے ہی ڈیموکریٹک پارٹی کے اس نومبر میں 8سال پورے ہوئے وہ 2غیرمتوقع طور پر اقتدار سے ہی محروم ہو گئی۔ جس طرح اوباما کے منتخب ہونے سے امریکا کی ایک نئی تاریخ لکھی گئی اسی طرح ٹرمپ نے امریکی اکثریت ووٹ حاصل کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی۔
8کا عدد تباہ کن اثرات رکھتا ہے۔ اس کے آغاز کے اثرات ڈیمو کریٹک پارٹی کی سینیٹ میں شکست کی صورت میں سامنے آئے جیسے ہی 8سال مکمل ہوئے پارٹی اقتدار سے ہی باہر ہو گئی۔ اور ابھی جب سوا آٹھ سال ساڑھے آٹھ سال اور پونے نو سال کی مدت پوری ہو گی تو ڈیمو کریٹک پارٹی کو مزید صدمات کا سامنا کرنا ہو گا۔ 8کا ہندسہ تباہ کن اثرات رکھتا ہے۔ جب بھی یہ مکمل ہوتا ہے عروج کو اچانک غیر متوقع طور پر زوال میں بدل دیتا ہے۔ جب یہ حقائق سامنے نہ رکھے جائیں تو تجزیے اندازے پیش گوئیاں سب غلط ثابت ہو جاتے ہیں۔ آخری سوال یہ کہ کیا مشعل اوباما بھی مستقبل میں امریکا کی پہلی کالی خاتون صدر ثابت ہوں گی جیسا کہ ان کے شوہر اوباما نے پہلا کالا صدر مقرر ہو کر ایک نئی امریکی تاریخ رقم کی۔
پاکستان میں بھی اب نئے غیرمعمولی فیصلے ہوں گے کیوں کہ امریکی انتخابات کے نتائج کا انتظار تھا۔
آرمی چیف کے (عہدے کے) حوالے سے اہم تاریخیں 27-26-25-20 نومبر ہیں۔