عام انتخابات کے لیے تیاریاں

سکھر میں ن لیگ اور تحریکِ انصاف کی مقامی قیادت کے اندرونی اختلافات بڑھ گئے ۔


Parvez Khan December 18, 2012
پیپلز پارٹی کے وزیر ندیم بھٹو نے بھی سکھر کے ۔جلسے میں شرکت کی ۔ فوٹو: فائل

ضلع سکھر کے مختلف علاقوں میں سیاسی شخصیات کی اوطاقوں اور قہوہ خانوں کی رونقیں بڑھ رہی ہیں اور نگراں سیٹ اپ سے قبل مقامی سطح پر اثر رسوخ رکھنے والوں کے میل جول میں تیزی آگئی ہے۔

سکھر سمیت دیگر علاقوں کی سیاسی جماعتوں کی قیادت نے اپنی صفیں درست کرنا شروع کر دی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے اپنے دفاتر پر قائدین کی تصاویر اور پارٹی کے جھنڈے لگائے جارہے ہیں۔ حُروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا کا حیدر آباد میں عوامی جلسے سے خطاب پچھلے دنوں مقامی سطح پر اہم سیاسی سرگرمی شمار کیا گیا۔ پارٹی کے راہ نما سید اجمل حسین شاہ موسوی، ندیم قادر بھٹو، صفیہ بلوچ، مجاہد لاکھو ،اللہ وسایو منگریو، عبد الحفیظ کلہوڑو اور دیگر ذمے داروں کی قیادت میں بڑی تعداد میں کارکنان اور عوام حیدرآباد پہنچے اور جلسے میں شرکت کی۔

سکھر ضلع سے عوام کی بڑی تعداد کو جلسے میں لے جانا بڑا سیاسی کارنامہ مانا جا رہا ہے، کہا جارہا ہے کہ یہی جلسہ عام انتخابات میں حکومت اور ان کے اتحادیوں کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔ گذشتہ چند ماہ کے دوران فنکشنل لیگ کی سیاسی سرگرمیاں نمایاں نظر آتی ہیں، اس جماعت نے ریجن بھر میں اپنے کارکنوں کو انتخابات کے لیے متحرک کیا ہے۔ پیر پگارا کی قیادت میں قوم پرست اور دیگر جماعتوں کی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر کالاباغ ڈیم اور بلدیاتی نظام کے خلاف جدوجہد نے حکم راں جماعت پیپلز پارٹی کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت اس جلسے کے بعد انتہائی متحرک ہو گئی ہے، گذشتہ روز سکھر میں ڈویژنل ذمے داروں کا اہم اجلاس منعقد کیا گیا، جس کی صدارت صوبائی صدر اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کی۔ یہ اجلاس شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کیا گیا تھا، مگر پارٹی کے مقررین نے فنکشنل لیگ کے راہ نماؤں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے، ان کے جلسے کا بھرپور جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے عوامی مسائل خصوصاً سندھ کے ایشوز پر ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔

03

تاہم بعض افراد عوام کی توجہ اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے اس کے خلاف تقریریں کر رہے ہیں، لیکن عام انتخابات میں واضح ہو جائے گا کہ سندھ پیپلز پارٹی کا قلعہ ہے۔ اجلاس میں پنو عاقل سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے عہدے داران نے مہر برادی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہمیں جلسے کام یاب بنانے کے لیے کہا جا رہا ہے، لیکن پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کو بھی پابند کیا جائے کہ جس طرح وہ نشستوں کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں، اسی حساب سے عوام بھی جمع کر کے جلسے میں لائیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ ضلع گھوٹکی اور پنو عاقل کے کارکنوں نے مہر برادری پر تنقید کی ہو۔

ضلع سکھر میں متحدہ قومی موومنٹ بھی عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تیاریاں کر رہی ہے۔ سکھر شہر کے صوبائی حلقہ ایک اور دو کے لیے متوقع امیدواروں کی فہرست مرتب کر کے مرکز کو بھیج دی گئی ہے۔ گذشتہ دو دہائی میں سکھر شہر میں پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان پی ایس ایک پر کانٹے دار مقابلہ دیکھنے میں آیا ہے اور 2008 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر نصر اللہ بلوچ کے بھاری ووٹ حاصل کرنے کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ نے ماضی کے مقابلے میں 10ہزار زاید ووٹ لیے تھے۔ فنکشنل لیگ اور پیپلز پارٹی اس وقت آمنے سامنے ہیں، جس سے متحدہ قومی موومنٹ صوبائی نشست ایک پر مضبوط معلوم ہو رہی ہے۔

ان کے علاوہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن بھی ماضی کے مقابلے میں زیادہ کام کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں، مگر دونوں جماعتوں کی ضلعی قیادتوں کے اختلافات عروج پر ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے ڈویژنل راہ نما ڈاکٹر رب نواز اور ضلعی عہدے دار کے درمیان جاری سرد جنگ کا معاملہ اب صوبائی قیادت تک پہنچ گیا ہے۔ صوبائی صدر نادر اکمل خان لغاری اب براہ راست مقامی ذمے داروں سے رابطہ کر کے انھیں پارٹی انتخابات تک اپنی ذمے داریاں جاری رکھنے کی ہدایات دے رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ تحریک انصاف میں ڈاکٹر رب نواز کلوڑ کے خلاف ایسا لاوا پک رہا ہے، جس سے پارٹی کی سرگرمیوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر سرور لطیف اور حاجی اسلام مغل کے گروپوں کے درمیان مفاہمت نہیں ہوسکی ہے۔ دونوں راہ نمائوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات عاید کیے جارہے ہیں۔ حاجی اسلام مغل گروپ کی جانب سے سرور لطیف کے خلاف عدم اعتماد کی رپورٹ مرکزی قیادت کو ارسال کردی ہے۔ اس صورت حال میں بہتری پیدا نہ ہوئی تو انتخابات میں دونوں سیاسی جماعتوں کا مقامی سطح پر مستقبل سوالیہ نشان بن جائے گا۔

انتخابات کا وقت قریب آنے پر سکھر اور آس پاس کے علاقوں میں مختلف برادریاں بھی خود کو نمایاں کرنے کے لیے جلسے اور کارنر میٹنگز کا انعقاد کر رہی ہیں، جس کا مقصد سیاست دانوں کے سامنے اپنی اہمیت ظاہر کرنا ہے۔ گذشتہ دنوں ریلوے ڈی ایس گرائونڈ پر سولنگی برادری کی جانب سے کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں مضافاتی علاقوں سے سولنگی برادری کی بااثر شخصیات اور عوام نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ چنہ برادری، انصاری، عباسی برادری بھی چھوٹے، بڑے جلسے کر کے سیاسی جماعتوں کے راہ نمائوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں