پیپلز پارٹی کا زور توڑنے کے لیے کوششیں تیز
ٹنڈو الہ یار میں پیپلز پارٹی شہید بھٹو اور مسلم لیگ ق کے رہنما اپنے کارکنوں کو فعال کرنے میں مصروف ہیں۔
ٹنڈوالہ یار میں مختلف سیاسی جماعتوں نے عام انتخابات کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔
مقامی سطح پر اپنے کارکنوں اور عہدے داروں سے رابطوں کا آغاز کرنے والی جماعتوں میں مسلم لیگ ق، پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) اور فنکشنل لیگ شامل ہیں۔ پچھلے دنوں ٹنڈو الہ یار میں ایک بڑے جلسۂ عام سے پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئر پرسن غنویٰ بھٹو نے خطاب کیا۔ اس جلسے کے لیے ایک ہفتے قبل تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں اور ہر چوک پر شہید مرتضیٰ بھٹو، غنویٰ بھٹو کی تصاویر اور پارٹی کے جھنڈے لگا دیے گئے تھے، سیکیورٹی کے لیے پولیس کی بھاری نفری جلسے کے دوران موجود رہی۔
جلسے کے لیے چیئر پرسن جیسے ہی اسٹیج پر پہنچیں تو وہاں موجود عوام اور کارکنان نے ان کے حق میں نعرے لگائے اور سندھ کی روایت کے مطابق عہدے داروں کی جانب سے اجرکوں کے تحفے پیش کیے گئے۔ غنویٰ بھٹو کے ساتھ جلسے میں ڈویژنل صدر مجید سیال، سینیر نائب صدر علی احمد، ٹنڈوالہ یار ضلع میں پارٹی کے صدر فیصل درس، ضلع بدین کے صدر اکبر جھیجو، میرپورخاص کے صدر شام سندر سمیت تینوں تعلقوں کے صدور اور دیگر صوبائی اور ضلعی عہدے دار موجود تھے۔
اس موقع پر غنویٰ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سولہ سال سے عوام کو انصاف اور آزادی دلانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور اب وہ وقت آگیا ہے، ہمارے حکم راں امریکا کے غلام ہیں اور ہمارے وسائل کو فروخت کر رہے ہیں، لیکن سندھ کے غیور عوام سندھ بچائو اور سندھ کا تحفظ کرو، ایک سندھ ایک نظام کا نعرہ لے کر ان کے خلاف میدان میں نکل چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہائی وے پلازہ سے جو رقم وصول کی جاتی ہے وہ زرداری اور وزیر اعظم کے اخراجات کے لیے استعمال ہوتی ہے، یہ ظلم کی انتہا ہے، ہمیں ایک ایسا ملک چاہیے جس میںکسان زمیں دار بھی ہو، جس طرح شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوا، انھوں نے کسانوں کو سولہ ایکڑ زمین دے کر زمیں دار بنا دیا تھا، انھوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر کسی کا نہیں بلکہ صرف کسان کا راج ہونا چاہیے۔
غنویٰ بھٹو نے کہا کہ غریبوں کے لیے قرضے لے کر اسکیمیں بنائی جارہی ہیں، جس سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتے جارہے ہیں، ہمارے بچے اغواء ہوکر، گٹروں میں گر کر مر رہے ہیں، انھوں نے کہا بھٹو عوام کا سمندر ہے، بھٹو عوام کے بغیر کچھ نہیں۔ اس سے قبل صوبائی اور ضلعی عہدے داروں نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔
گذشتہ ہفتے مسلم لیگ ق کے جنرل سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ بھی ٹنڈوالہ یار آئے اور ٹائون میونسپل ایڈمنسٹریشن کے مرتضیٰ شاہ ڈاڈائی ہال میں جنرل ورکرز کنونشن سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ مسلم لیگ ٹنڈو الہ یار کے ضلعی صدر بابو وڑائچ، لیڈیز ونگ کی ضلعی صدر اور بشیر کلیار و دیگر عہدے دار موجود تھے۔ جنرل ورکرز کنونشن میں ایک موقع پر بدنظمی دیکھنے میں آئی، اور میڈیا کے نمایندوں کو اپنی ذمے داریاں نبھانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جس پر صحافیوں نے بائیکاٹ کرنے کا عندیہ ظاہر کیا۔ تاہم ق لیگ کی قیادت نے معاملہ سنبھالا۔
بعد میں اپنے خطاب میں کہا کہ پنجاب ہائی کورٹ کا فیصلہ سندھ کے حقوق پر ڈاکے سے کم نہیں ہے، ہم نے وزارتوں کے لالچ میں حکومت میں شمولیت اختیار نہیں کی بلکہ ملک کو کم زور کرنے کی سازشوں کے خلاف حکومت کا ساتھ دیا ہے، سندھ کے عوام اس بات کے گواہ ہیں کہ بارشوں اور سیلاب کی مصیبت کی گھڑی میں ہم نے کسی جگہ پر سیاست چمکانے کے لیے اپنی پارٹی کا جھنڈا استعمال نہیں کیا بلکہ انسانیت کے ناتے متأثرین کی خدمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم کا متنازع فیصلہ صوبوں کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے، کالا باغ ڈیم ایشو کو الیکشن سے قبل اچھالنا کسی سازش سے کم نہیں، غریب عوام انصاف کے حصول کے لیے سال ہا سال سے دربدر ہیں، اس کے بجائے سندھ کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے، ہر ادارے کو اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ اس موقع پر خان دیگر راہ نماؤں نے بھی خطاب کیا۔
مقامی سیاست میں عام انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے لیے اس کی مخالف سیاسی جماعتوں کی طرف سے سرگرمیوں میں تیزی آتی جارہی ہے اور ان جماعتوں کی مقامی قیادت پی پی پی کا زور توڑنے کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہے۔
مقامی سطح پر اپنے کارکنوں اور عہدے داروں سے رابطوں کا آغاز کرنے والی جماعتوں میں مسلم لیگ ق، پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) اور فنکشنل لیگ شامل ہیں۔ پچھلے دنوں ٹنڈو الہ یار میں ایک بڑے جلسۂ عام سے پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کی چیئر پرسن غنویٰ بھٹو نے خطاب کیا۔ اس جلسے کے لیے ایک ہفتے قبل تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں اور ہر چوک پر شہید مرتضیٰ بھٹو، غنویٰ بھٹو کی تصاویر اور پارٹی کے جھنڈے لگا دیے گئے تھے، سیکیورٹی کے لیے پولیس کی بھاری نفری جلسے کے دوران موجود رہی۔
جلسے کے لیے چیئر پرسن جیسے ہی اسٹیج پر پہنچیں تو وہاں موجود عوام اور کارکنان نے ان کے حق میں نعرے لگائے اور سندھ کی روایت کے مطابق عہدے داروں کی جانب سے اجرکوں کے تحفے پیش کیے گئے۔ غنویٰ بھٹو کے ساتھ جلسے میں ڈویژنل صدر مجید سیال، سینیر نائب صدر علی احمد، ٹنڈوالہ یار ضلع میں پارٹی کے صدر فیصل درس، ضلع بدین کے صدر اکبر جھیجو، میرپورخاص کے صدر شام سندر سمیت تینوں تعلقوں کے صدور اور دیگر صوبائی اور ضلعی عہدے دار موجود تھے۔
اس موقع پر غنویٰ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سولہ سال سے عوام کو انصاف اور آزادی دلانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور اب وہ وقت آگیا ہے، ہمارے حکم راں امریکا کے غلام ہیں اور ہمارے وسائل کو فروخت کر رہے ہیں، لیکن سندھ کے غیور عوام سندھ بچائو اور سندھ کا تحفظ کرو، ایک سندھ ایک نظام کا نعرہ لے کر ان کے خلاف میدان میں نکل چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہائی وے پلازہ سے جو رقم وصول کی جاتی ہے وہ زرداری اور وزیر اعظم کے اخراجات کے لیے استعمال ہوتی ہے، یہ ظلم کی انتہا ہے، ہمیں ایک ایسا ملک چاہیے جس میںکسان زمیں دار بھی ہو، جس طرح شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہوا، انھوں نے کسانوں کو سولہ ایکڑ زمین دے کر زمیں دار بنا دیا تھا، انھوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر کسی کا نہیں بلکہ صرف کسان کا راج ہونا چاہیے۔
غنویٰ بھٹو نے کہا کہ غریبوں کے لیے قرضے لے کر اسکیمیں بنائی جارہی ہیں، جس سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتے جارہے ہیں، ہمارے بچے اغواء ہوکر، گٹروں میں گر کر مر رہے ہیں، انھوں نے کہا بھٹو عوام کا سمندر ہے، بھٹو عوام کے بغیر کچھ نہیں۔ اس سے قبل صوبائی اور ضلعی عہدے داروں نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔
گذشتہ ہفتے مسلم لیگ ق کے جنرل سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ بھی ٹنڈوالہ یار آئے اور ٹائون میونسپل ایڈمنسٹریشن کے مرتضیٰ شاہ ڈاڈائی ہال میں جنرل ورکرز کنونشن سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ مسلم لیگ ٹنڈو الہ یار کے ضلعی صدر بابو وڑائچ، لیڈیز ونگ کی ضلعی صدر اور بشیر کلیار و دیگر عہدے دار موجود تھے۔ جنرل ورکرز کنونشن میں ایک موقع پر بدنظمی دیکھنے میں آئی، اور میڈیا کے نمایندوں کو اپنی ذمے داریاں نبھانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جس پر صحافیوں نے بائیکاٹ کرنے کا عندیہ ظاہر کیا۔ تاہم ق لیگ کی قیادت نے معاملہ سنبھالا۔
بعد میں اپنے خطاب میں کہا کہ پنجاب ہائی کورٹ کا فیصلہ سندھ کے حقوق پر ڈاکے سے کم نہیں ہے، ہم نے وزارتوں کے لالچ میں حکومت میں شمولیت اختیار نہیں کی بلکہ ملک کو کم زور کرنے کی سازشوں کے خلاف حکومت کا ساتھ دیا ہے، سندھ کے عوام اس بات کے گواہ ہیں کہ بارشوں اور سیلاب کی مصیبت کی گھڑی میں ہم نے کسی جگہ پر سیاست چمکانے کے لیے اپنی پارٹی کا جھنڈا استعمال نہیں کیا بلکہ انسانیت کے ناتے متأثرین کی خدمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم کا متنازع فیصلہ صوبوں کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے، کالا باغ ڈیم ایشو کو الیکشن سے قبل اچھالنا کسی سازش سے کم نہیں، غریب عوام انصاف کے حصول کے لیے سال ہا سال سے دربدر ہیں، اس کے بجائے سندھ کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے، ہر ادارے کو اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ اس موقع پر خان دیگر راہ نماؤں نے بھی خطاب کیا۔
مقامی سیاست میں عام انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے لیے اس کی مخالف سیاسی جماعتوں کی طرف سے سرگرمیوں میں تیزی آتی جارہی ہے اور ان جماعتوں کی مقامی قیادت پی پی پی کا زور توڑنے کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہے۔