کشمیریوں کی امن عمل میں شمولیت ناگزیر

عالمی برادری مقبوضہ وادی میں جبر استبداد کا خاتمہ کرائے اور کشمیریوں کو بھی جینے کا حق دلایا جائے۔

میر واعظ عمر فاروق نے پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کیں ۔فوٹو : آئی این پی

KARACHI:
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر نظر انداز نہیں کرسکتا، اس پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے موجود ہے۔

کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے،مسئلہ کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں،انھوںنے یہ بات کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں 7 رکنی وفدسے گفتگوکرتے ہوئے کہی،وفد کے ارکان میں مولانا عباس انصاری، عبدالغنی بھٹ، بلال غنی لون، مختار احمد، آغا سید حسن الموسوی اور مصدق عادل شامل تھے۔ حریت وفد نے اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی ، غلام احمد بلور اور حاجی عدیل سے بھی ملاقات کیں۔


وزیراعظم نے در حقیقت حریت کانفرنس کے مقتدر رہنمائوں کے روبرو پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا ہے جس کی اس وقت ضرورت بھی ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے پاکستان،بھارت اور اہل کشمیر کے سیاسی حلقوں میں دو طرح کے انداز نظر کا غلبہ ہے۔بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس تنازعہ کے سٹیک ہولڈرزکو شاید یہ گمان ہوا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنے دیرینہ موقف پر زیادہ پر جوش نہیں جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ دنیا میں تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کے حل میں تمام فریقوں کو اپنے موقف سے دو قدم آگے بڑھ کر تصفیہ کا کوئی راستہ نکالنا چاہیے لیکن یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر پر لیت و لعل کی ظالمانہ پالیسی اختیار کررکھی ہے جس کے باعث 65 برس گزرنے کے باوجود ابھی تک امریکا سمیت عالمی برادری نے کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق اس تنازعہ کا کوئی دیرپا اور حقیقت پسندانہ حل تلاش کرنے میں کسی قسم کی سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

جب کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے تو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آگرہ کا دورہ کیا اورپاکستان کی طرف سے لچک ، دو طرفہ اوپن ڈائیلاگ اور حتمی حل کے لیے فارمولا بھی پیش کیا تھا ۔اس تناظر میں حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر کی وزیراعظم سے ملاقات خوش آیند ہے۔میرعمر فاروق نے کہا کہ منقسم ریاست جموں وکشمیر کی دونوں جانب کی قیادت کشمیریوں کو امن عمل کا حصہ بنانے پر متفق ہے،اس لیے پاکستان اور بھارت جموں و کشمیر کی دونوں جانب کی قیادت کو مزاکرات میں شامل کریں۔ وزیراعظم نے بجا طور پر کشمیری عوام کی اپنے جائز حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد پر فخر کا اظہار کیا اور کہا کہ حریت کانفرنس کے ساتھ رابطہ ایک مثبت پیشرفت اورکشمیرکے عوام کے جائزنصب العین کا اعتراف ہے۔ انھوں نے کشمیری قیادت کویقین دلایاکہ پاکستان مکمل طور پران کے ساتھ ہے۔چنانچہ وقت کی ضرورت ہے کہ عالمی برادری کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرے ، مقبوضہ وادی میں جبر استبداد کا خاتمہ کرائے اور کشمیریوں کو بھی جینے کا حق دلایا جائے۔
Load Next Story