پولیس نے اصل منشیات غائب کردی ملزمان سے برآمد رقم بھی تبدیل

عدالت نے پولیس افسران اور مال خانہ ملازمین کی تنخواہ روک کر تحقیقی رپورٹ طلب کرلی

عدالت نے پولیس افسران کے خلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر جلد خصوصی تحقیقات کرنے اور تحقیق مکمل ہونے تک تنخواہ روکنے اور جرم ثابت ہونے پر فوری طور پر معطل کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے. فوٹو: اے ایف پی/ فائل

ملزمان سے برآمد شدہ منشیات تبدیل کردی گئی مدعی نے پیش کردہ منشیات شناخت کرنے سے انکار کردیا، ملزمان سے برآمد ہونے والی رقم خردبرد کرلی اسکی جگہ نئی کرنسی پیش کردی گئی۔

عدالت نے پولیس افسران کے خلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر جلد خصوصی تحقیقات کرنے اور تحقیق مکمل ہونے تک تنخواہ روکنے اور جرم ثابت ہونے پر فوری طور پر معطل کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے، تفصیلات کے مطابق انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج ثنا اﷲ خان غوری نے پولیس حکام کو پولیس افسران سی آئی ڈی سول لائن کے سب انسپکٹر سید شکیل جاوید ، انسپکٹر ظفراقبال سیال اور پولیس مال خانہ ملیر کے ملازمین کے علاوہ تھانہ رضویہ کے سب انسپکٹر اعجاز احمد میمن اور انسپکٹر سرفراز خواجہ کے خلاف ہنگامی بنیاد پر تنخواہیں روک کر مکمل تحقیقات کرانے اور رپورٹ 10 جنوری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

قبل ازیں 80 کلو چرس رکھنے کے الزام میں ملوث ملزم محمدعامر کے مقدمے میں مدعی انسپکٹر سید شکیل جاوید عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پر ملزم سے برآمد شدہ منشیات بھی عدالت میں پیش کی گئی سماعت کے موقع پر پولیس افسر نے پیش کردہ منشیات شناخت کرنے سے انکار کردیا اور عدالت کو بتایا کہ عدالت میں جو منشیات پیش کی گئی ہے وہ اس نے ملزم سے برآمد نہیں کی تھی۔




فاضل عدالت نے پولیس افسر کا بیان روکتے ہوئے ایگزامنر فضل الٰہی کو طلب کرلیا جس نے عدالت میں موجود سیل چیک کی اور عدالت کو بتایا کہ ان افسران کی موجودگی میں جو منشیات سیل کی تھی وہ سیل موجود نہیں ہے فاضل عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرنے کے بعد سماعت ملتوی کردی۔

دریں اثنا اسی عدالت نے منشیات کے دوسرے مقدمے میں ملوث فدا محمد ، منصور عرف منو ، نیک محمد ، احمد دین اور کفایت اﷲ کو وکیل محمود قریشی کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے عدم ثبوت پر بری کردیا اور اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تھانہ رضویہ کے سب انسپکٹر اعجاز احمد میمن نے اپنے دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ 2009 کو بنگش ہوٹل میں چھاپہ مار کر ملزمان سے تقریباً 8 کلو چرس برآمد کی تھی جو کہ عدالت میں پیش نہیں کی گئی اور ملزمان سے ایک لاکھ25ہزار روپے برآمد کیے تھے عدالت نے اپنے ریمارکس میں تحریر کیا کہ حیران کن بات ہے کہ ملزمان کو2009 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان سے برآمد ہونے والی کرنسی جو عدالت میں پیش کی گئی ہے وہ کرنسی 2011 میں پرنٹ ہوئی ہے مذکورہ افسران نے شدید مجرمانہ غفلت برتی ہے۔
Load Next Story