ہائیکورٹ نے این جی اوز کیخلاف کارروائی کی تفصیلات طلب کرلی
فاضل بینچ نے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15یوم کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وزارت صنعت و تجارت سے رجسٹرڈ این جی اوز کے خلاف کارروائی کی۔
تفصیلات طلب کرلی ہیں اور ہدایت کی ہے کہ یہ بھی بتایا جائے کہ کتنی این جی اوزکے قانون کے مطابق انتخابات ہوتے ہیں اور کتنی این جی اوز کے انتخابات نہیں ہوئے،فاضل بینچ نے منگل کو بیسک اربن سروسز برائے کچی آبادیز نامی این جی او کی درخواست کی سماعت کی ،درخواست گزار این جی او نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہرت خاتون کے توسط سے درخواست دائر کی ہے کہ وہ کچی آبادیوں میں سماجی بہبود کے لیے سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
تاہم کچی آبادیوں کے مکینوں کی مالی امداد کے باعث درخواست گزار این جی او خود مالی مسائل کا شکار ہے، لیکن21 جون 2010 کولیٹر جاری کیا گیا جس میں آڈٹ رپورٹ، ارکان کی فہرست اور دیگر معاملات کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی، درخواست گزار نے24 جون کو جواب داخل کردیا لیکن اس کے باوجود ڈائریکٹر صنعت نے این جی او کو غیر فعال قرار دیتے ہوئے تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
محکمہ صنعت نے عدالت میں426 این جی اوز کی فہرست پیش کی،تاہم عدالت نے آبزرو کیا کہ محکمے کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ قانون کے تحت کتنی این جی اوز رجسٹرڈ ہیں ،یہ بھی علم نہیں کہ ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی اور اس کاکیا نتیجہ نکلا اور کتنی این جی اوز کے انتخابات نہیں ہوئے ، فاضل بینچ نے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15یوم کے لیے ملتوی کردی۔
تفصیلات طلب کرلی ہیں اور ہدایت کی ہے کہ یہ بھی بتایا جائے کہ کتنی این جی اوزکے قانون کے مطابق انتخابات ہوتے ہیں اور کتنی این جی اوز کے انتخابات نہیں ہوئے،فاضل بینچ نے منگل کو بیسک اربن سروسز برائے کچی آبادیز نامی این جی او کی درخواست کی سماعت کی ،درخواست گزار این جی او نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہرت خاتون کے توسط سے درخواست دائر کی ہے کہ وہ کچی آبادیوں میں سماجی بہبود کے لیے سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
تاہم کچی آبادیوں کے مکینوں کی مالی امداد کے باعث درخواست گزار این جی او خود مالی مسائل کا شکار ہے، لیکن21 جون 2010 کولیٹر جاری کیا گیا جس میں آڈٹ رپورٹ، ارکان کی فہرست اور دیگر معاملات کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی، درخواست گزار نے24 جون کو جواب داخل کردیا لیکن اس کے باوجود ڈائریکٹر صنعت نے این جی او کو غیر فعال قرار دیتے ہوئے تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
محکمہ صنعت نے عدالت میں426 این جی اوز کی فہرست پیش کی،تاہم عدالت نے آبزرو کیا کہ محکمے کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ قانون کے تحت کتنی این جی اوز رجسٹرڈ ہیں ،یہ بھی علم نہیں کہ ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی اور اس کاکیا نتیجہ نکلا اور کتنی این جی اوز کے انتخابات نہیں ہوئے ، فاضل بینچ نے جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15یوم کے لیے ملتوی کردی۔