ترک صدر کی آمد پر پارلیمنٹ کے اجلاس کے بائیکاٹ سے غلط پیغام جائے گا اسپیکر قومی اسمبلی

جب کسی گھر میں مہمان آتا ہے تو گھر والے لڑائی کو ختم کرکے اس کا استقبال کرتے ہیں، ایازصادق


ویب ڈیسک November 15, 2016
بھارت مقبوضہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لئے ہر قسم کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ ایاز صادق : فوٹو : فائل

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ جب بھی کسی گھر میں مہمان آتا ہے تو گھر کی لڑائی کو ختم کرکے اس کا استقبال کیا جاتا ہے ترک صدر کے آنے پر گھر کی لڑائیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ چین اور ترکی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں.

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو روکنے کےلئے بھارتی بربریت کی مثال نہیں ملتی لیکن آزادی کی تحریک اب رکتی نظر نہیں آتی اور یہ جدوجہد آزادی تک جاری رہے گی پاکستان بھی دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اٹھارہا ہے اور کشمیریوں کی سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

ایاز صادق کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لئے ہر قسم کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے کبھی بھارتی ایجنٹ پاکستان میں تخریب کاری میں ملوث ہوتے ہیں جس کا واضح ثبوت پاکستان کے خلاف کام کرنے والے بھارتی سفارتکاروں کو پاکستان بدر کرنا ہے، اور کبھی بھارت فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈی پر بے گناہ عوام کو فائرنگ اور گولہ باری کے ذریعے نشانہ بناتی ہے گزشتہ روز بھی ہمارے 7 فوجی جوانوں کو شہید کردیا گیا ، بھارت کو عقل کے ناخن لینے چاہئے پاکستانی فوج اور عوام بھارت کا مقابلہ کرنا بخوبی جانتے ہیں جب بھی بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی کی گئی تو پاک فوج کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ترک صدر کل پاکستان پہنچیں گے پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ترک صدر کی پاکستان آمد پر سیاسی جماعتوں کو یکجا ہوکر ان کا استقبال کرنا چاہئے ، جب بھی کسی گھر میں مہمان آتا ہے تو گھر کی لڑائی کو ختم کرکے اس کا استقبال کیا جاتا ہے ترک صدر کے آنے پر گھر کی لڑائیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ چین اور ترکی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پاناماکیس کے حوالے سے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو کام کرنے دیا جائے اور فیصلے کا انتظار کیا جائے ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں جو بھی فیصلہ آیا اسے من و عن قبول کیا جائے گا اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ سب کو اداروں کی عزت کرنے کی توفیق دے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں