میئر کراچی وسیم اختر کو سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا
وسیم اختر کا استقبال فاروق ستار، خواجہ اظہار اور فیصل سبزواری سمیت ایم کیو ایم کے کئی رہنما اور سیکڑوں کارکنوں نے کیا
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے ریلیز آرڈر ملنے کے بعد جیل حکام نے میئر کراچی وسیم اختر کو رہاکردیا جس کے بعد وہ ریلی کے ہمراہ مزار قائد پہنچے جہاں انہوں نے فاتحہ خوانی کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سینٹرل جیل حکام کو عدالتی احکامات ملنے کے بعد وسیم اختر کو رہا کردیا گیا، جیل سے باہر آنے پر ان کا استقبال ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن ، ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا، محمد حسین، کیف الوریٰ اور فیصل سبزواری سمیت ان کے اہل خانہ اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے کیا۔
جیل سے رہائی باہر آتے ہی کارکنا کی بڑی تعداد نے وسیم اختر کے حق میں نعرے بازی کی اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھار کیں جس کے بعد وسیم اختر ریلی کے ہمراہ مزار قائد پہنچے جہاں انہوں نے بابائے قوم کی قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی جب کہ اس موقع پر کارکنان نے خوشی میں مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میئر کا حلف لینے کے بعد خواہش تھی کہ مزار قائد پر حاضری دوں لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمت بڑھانے پر کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مجھ پر اور میرے ساتھیوں پر بھی جھوٹے مقدمات بنائے گئے جو ختم ہونے چاہئیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ سیاست سے بالا تر ہوکر شہر کی خدمت کروں گا اور عوامی مینڈیٹ پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، شہر اور مینڈیٹ کی پاسداری کے لیے جو ہوسکا کروں گا، کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کروں گا ہم مل کر شہر، صوبے اور ملک کی خدمت کریں گے۔ وسیم اختر نے سندھ حکومت سے بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد جب وسیم اختر عزیز آباد میں یادگار شہدا پر حاضری دینے گئے تو اس دوران ایم کیو ایم پاکستان اور لندن کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، دونوں جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی اور متحدہ لندن کے کارکنان نے ایم کیوایم بانی کے حق میں نعرے لگائے جس سے علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔
عزیزآباد میں صورتحال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس اور رینجرز موقع پر پہنچ گئے اور دونوں جانب سے صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش کی تاہم اس دوران پولیس نے ایم کیوایم لندن کے کارکنان پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے 4 کارکنان کو حراست میں لے لیا جب کہ رینجرز نے میئر کراچی سمیت دونوں گروہوں کو یادگار شہدا جانے سے روک دیا اور جناح روڈ جانے والے راستے بھی سیل کردیئے جس کے بعد میئر کراچی یادگار شہدا پر حاضری دیئے بغیر ایم کیوایم کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی روانہ ہوگئے۔
پی آئی بی میں ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ والہانہ استقبال پر کراچی کے عوام کا شکر گزار ہوں، جیل سے باہر آکر کراچی کی حالت دیکھا تو بڑا افسوس ہوا، کراچی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے، ہم سندھ حکومت سے اختیارات اپنے گھر کے لیے نہیں بلکہ شہر کے لیے مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کروں گا، ہم کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ادارے بھی ہمارے ہاتھ مضبوط کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے کراچی کی خاطر بڑی قربانیاں دیں اور شہر کے امن کے لیے اداروں کے ساتھ تعاون کیا۔
جیل سے رہا ہونے سے قبل وسیم اختر نے ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر اسیر رہنماؤں قمر منصور اور کنور نوید جمیل سمیت دیگر کارکنوں سے ملاقات کی ، اس موقع پراسیر رہنماؤں اور کارکنوں نے میئر کراچی کو جیل سے رہائی پر مبارک باد دی۔
اس سے قبل کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کی سہولت کاری اور ان کے علاج معالجے میں معاونت فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے مئیر کراچی وسیم اختر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے دونوں افراد کو ضمانت کے عوض 5 پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : میئر کراچی وسیم اختر کا جیل میں گزرے لمحات پر کتاب لکھنے کا فیصلہ
سماعت سے قبل عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی جیل اور اڈیالہ جیل میں گزرا وقت میری زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ ہے، جیل سے رہائی کے بعد کتاب لکھوں گا، اپنی کتاب میں جیل میں گزارے ہوئے تمام لمحات کااحاطہ کروں گا۔ اس کے علاوہ اس میں کراچی میں بننے والی جے آئی ٹی کے بارے میں تفصیلی طور پر لکھوں گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عدالت نے وسیم اختر کی 4 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی
میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری، سانحہ 12 مئی اور دہشت گردوں کی معاونت کے 39 مقدمات درج ہیں جن میں سے 38 میں ان کی ضمانت ہو چکی تھی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی گرفتار
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x52a79d
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سینٹرل جیل حکام کو عدالتی احکامات ملنے کے بعد وسیم اختر کو رہا کردیا گیا، جیل سے باہر آنے پر ان کا استقبال ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن ، ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا، محمد حسین، کیف الوریٰ اور فیصل سبزواری سمیت ان کے اہل خانہ اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے کیا۔
جیل سے رہائی باہر آتے ہی کارکنا کی بڑی تعداد نے وسیم اختر کے حق میں نعرے بازی کی اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھار کیں جس کے بعد وسیم اختر ریلی کے ہمراہ مزار قائد پہنچے جہاں انہوں نے بابائے قوم کی قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی جب کہ اس موقع پر کارکنان نے خوشی میں مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میئر کا حلف لینے کے بعد خواہش تھی کہ مزار قائد پر حاضری دوں لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ ہمت بڑھانے پر کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مجھ پر اور میرے ساتھیوں پر بھی جھوٹے مقدمات بنائے گئے جو ختم ہونے چاہئیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ سیاست سے بالا تر ہوکر شہر کی خدمت کروں گا اور عوامی مینڈیٹ پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، شہر اور مینڈیٹ کی پاسداری کے لیے جو ہوسکا کروں گا، کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کروں گا ہم مل کر شہر، صوبے اور ملک کی خدمت کریں گے۔ وسیم اختر نے سندھ حکومت سے بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد جب وسیم اختر عزیز آباد میں یادگار شہدا پر حاضری دینے گئے تو اس دوران ایم کیو ایم پاکستان اور لندن کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، دونوں جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی اور متحدہ لندن کے کارکنان نے ایم کیوایم بانی کے حق میں نعرے لگائے جس سے علاقے میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔
عزیزآباد میں صورتحال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس اور رینجرز موقع پر پہنچ گئے اور دونوں جانب سے صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش کی تاہم اس دوران پولیس نے ایم کیوایم لندن کے کارکنان پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے 4 کارکنان کو حراست میں لے لیا جب کہ رینجرز نے میئر کراچی سمیت دونوں گروہوں کو یادگار شہدا جانے سے روک دیا اور جناح روڈ جانے والے راستے بھی سیل کردیئے جس کے بعد میئر کراچی یادگار شہدا پر حاضری دیئے بغیر ایم کیوایم کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی روانہ ہوگئے۔
پی آئی بی میں ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ والہانہ استقبال پر کراچی کے عوام کا شکر گزار ہوں، جیل سے باہر آکر کراچی کی حالت دیکھا تو بڑا افسوس ہوا، کراچی کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے، ہم سندھ حکومت سے اختیارات اپنے گھر کے لیے نہیں بلکہ شہر کے لیے مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کروں گا، ہم کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ادارے بھی ہمارے ہاتھ مضبوط کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے کراچی کی خاطر بڑی قربانیاں دیں اور شہر کے امن کے لیے اداروں کے ساتھ تعاون کیا۔
جیل سے رہا ہونے سے قبل وسیم اختر نے ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر اسیر رہنماؤں قمر منصور اور کنور نوید جمیل سمیت دیگر کارکنوں سے ملاقات کی ، اس موقع پراسیر رہنماؤں اور کارکنوں نے میئر کراچی کو جیل سے رہائی پر مبارک باد دی۔
اس سے قبل کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دہشت گردوں کی سہولت کاری اور ان کے علاج معالجے میں معاونت فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے مئیر کراچی وسیم اختر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے دونوں افراد کو ضمانت کے عوض 5 پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : میئر کراچی وسیم اختر کا جیل میں گزرے لمحات پر کتاب لکھنے کا فیصلہ
سماعت سے قبل عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی جیل اور اڈیالہ جیل میں گزرا وقت میری زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ ہے، جیل سے رہائی کے بعد کتاب لکھوں گا، اپنی کتاب میں جیل میں گزارے ہوئے تمام لمحات کااحاطہ کروں گا۔ اس کے علاوہ اس میں کراچی میں بننے والی جے آئی ٹی کے بارے میں تفصیلی طور پر لکھوں گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عدالت نے وسیم اختر کی 4 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی
میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر میں سہولت کاری، سانحہ 12 مئی اور دہشت گردوں کی معاونت کے 39 مقدمات درج ہیں جن میں سے 38 میں ان کی ضمانت ہو چکی تھی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی گرفتار
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x52a79d