لیاری ایکسپریس وے مکانات منہدم کرنے کیخلاف حکم امتناع میں توسیع

مکانات منہدم کرنے کے سلسلے میں کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا، درخواست گزار.

مکانات منہدم کرنے کے سلسلے میں کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا، درخواست گزار. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے لیاری ایکسپریس وے کی توسیع کیلیے لیاقت آباد میں مکانات کے انہدام کے خلاف حکم امتناع میں31جنوری تک توسیع کردی۔

فاضل بینچ نے ایڈمنسٹریٹر اور کمشنرکراچی، انچارج انسداد تجاوزات سیل اور ایس ایچ اولیاقت آباد کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے، شوکت شیخ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مسماۃ رحیمی سمیت 12درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار لیاقت آباد کے رہائشی ہیں، حکومت لیاری ایکسپریس وے کی توسیع کے سلسلے میں اس علاقے میں گھروں کو منہدم کررہی ہے اور درخواست گزاروں کے مکانات کو بھی منہدم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اس سلسلے میں کوئی نوٹس یا انتباہ نہیں دیا گیا۔




درخواست گزاروں کے لیز شدہ مکانات قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں جبکہ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کے پہلے مرحلے میں متاثر ہونے والی کچی آبادیوں کے مکینوں کو متبادل اراضی اور معاوضہ بھی ادا کیا گیا ہے، مدعا علیہان کو درخواست گزاروں کے مکانات کے ممکنہ انہدام سے بھی روکا جائے، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ تاحکم ثانی درخواست گزاروں کے مکانات منہدم نہ کیے جائیں۔

علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر پر مشتمل سنگل بینچ نے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے )کی( بی ڈی ایم) کی منظور کردہ قرارداد معطل کرتے ہوئے پی ایم اے کے عہدیداروں ڈاکٹر ٹیپو سلطان، ڈاکٹرمرزاعلی اظہراور ڈاکٹر شیرشاہ سمیت دیگر کو 31دسمبرکیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں، تاہم عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ڈاکٹرثمرینہ ہاشمی تاحکم ثانی عہدیدار کی حیثیت سے نمائندگی نہ کریں۔
Load Next Story