رہنمائوں کی رہائی اورعہدوں کی پیشکش افغان حکومت نے طالبان سے صلح کیلیے روڈ میپ تیار کرلیا

پاکستان میں اسیررہنمائوں کی رہائی،2014کےوسط تک قیام امن یقینی بناناکرزئی حکومت کےمنصوبےکےبنیادی نکات ہیں.


AFP December 19, 2012
امریکا اور نیٹو افواج کے انخلا کی صورتحال سے نمٹنے کیلیے کابل میں سیاسی سرگرمیاں تیز، روڈ میپ میں بہت زیادہ امیدیں لگالی گئی ہیں ، تجزیہ کار۔ فوٹو: فائل

افغانستان میں صدر کرزئی کی حکومت نے طالبان کے ساتھ ''صلح کا روڈمیپ'' تیار کرلیا ہے۔

کابل پرامید ہے کہ مختلف مرحلوں پر مشتمل منصوبے سے شدت پسند طالبان کو حکومت میں لایا جاسکے گا۔ ''امن روڈمیپ '' کے مطابق 2015 تک طالبان، حزب اسلامی اور دیگر مسلح گروپ ہتھیار ڈال دیں گے اور ایک جنگجو اپوزیشن کے بجائے سیاسی حزب اختلاف کی شکل اختیار کریں گے۔ اس طرح طالبان کو کابینہ میں آنے کا بھی موقع ملے گا اور وہ گورنر اور دیگر منصب بھی حاصل کرسکتے ہیں۔یہ سیاسی اپوزیشن سرگرمی سے حکومتی امور، قانون سازی اور عام انتخابات سمیت دیگر معاملات میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ روڈمیپ کا دوسرا نکتہ سعودی عرب میں موجود طالبان سے پاکستان اور امریکا کی حمایت کے ساتھ بات چیت کرنا ہے۔

اسی کے مدنظر اقوام متحدہ اور امریکا نے مخصوص طالبان رہنمائوں پر عائد کچھ پابندیاں بھی نرم کیں۔ تیسرا مرحلہ طالبان کو سیاسی شکل دینا ہے۔ روڈمیپ کا آخری مرحلہ2014 کے وسط تک ملک میں امن و امان کا قیام یقینی بنانا ہے۔دوسری جانب تجزیہ کاروں کی رائے میں اس منصوبے سے زیادہ امیدیں لگانا ٹھیک نہیں۔ کابل یونیورسٹی کے افغانستان سینٹر کے ائگزیکٹیو ڈائریکٹر عبدالوحید وفا کا کہنا ہے کہ مجوزہ روڈ میپ میں امن کے قیام کیلیے بہت زیادہ امیدیں ہیں جبکہ افغانستان میں ہم امن عمل کے بالکل ابتدائی مرحلے میں کھڑے ہیں۔ طالبان حکومت سے بات کرنا نہیں چاہتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ افغان حکومت کی پوزیشن ایسی نہیں کہ وہ ان کے مطالبات مان سکے۔

04

افغان حکومت ہمیشہ مذاکراتی عمل میں امریکا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنا چاہتی ہے۔کابل کے حکومتی ایوانوں میں اس منصوبے کے حوالے سے کافی ہلچل ہے کیونکہ افغان حکومت مغربی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال کو بہتر دیکھنا چاہتی ہے۔ امریکا نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر2001 میں طالبان کا تختہ الٹ دیا تھا، اس کے بعد بھی مختلف حلقوں کو یہ خدشات لاحق ہیں کہ اگر طالبان دوبارہ برسر اقتدار آگئے تو وہ جمہوریت، انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کیخلاف اقدامات کریں گے۔ اب 2014 میں امریکا اور نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد کے افغانستان کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ افغان سرزمین پر خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوجائے اور امن کی تلاش کیلیے مزید کام کرنا پڑے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں