چینی کی قیمتیں گرنے کا امکان ذخیراندوزوں میں کھبلی

چینی کی نئی پیداواررواں ہفتے مارکیٹ میں آجائیگی،بوری200روپے سستی ہونے کا امکان


Ehtisham Mufti November 17, 2016
پرانا اسٹاک مہنگا فروخت کرنے کے لیے مارکیٹ میں افواہیں پھیلانے لگے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

شوگر ملوں میں کرشنگ سیزن کے آغاز کے بعد چینی کی قیمتوں میں200 روپے فی بوری کمی کا امکان ہے،گنے کی نئی فصل تیار ہے جس سے تیار کی جانے والی چینی کی آئندہ چند روز میں مارکیٹ کو ترسیل شروع ہوجائے گی جس سے چینی کی تھوک اور خوردہ قیمتوں میں بھی کمی ہوگی۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق نئے سیزن کی پیداوار مارکیٹ میں آنے اور قیمتوں میں کمی کی اطلاعات کے بعد چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور سٹہ بازوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں اور ذخیرہ اندوزی کے لیے چینی کی خریداری کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے جس سے مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت میں 4 سے 6 روپے تک کمی کا امکان ہے، مل پرائس گھٹ کر62 تا64 روپے فی کلو گرام کی سطح پر آجائے گی اور فی 50 کلوگرام بوری کی قیمت گھٹ کر3000 تا 3200 روپے ہو جائے گی، چینی کی قیمتوں میں متوقع نمایاں کمی کے پیش نظر ذخیرہ اندوزوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

تھوک مارکیٹ کے بعض بیوپاریوں نے اپنا پرانا اسٹاک فوری طور پر مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے آئندہ چندروز میں چینی کی قیمتوں میں مزید 5 روپے اضافے کی افواہیں پھیلانا شروع کردی ہیں جس سے خوردہ فروشوں میں اضطرابی لہردوڑ گئی لیکن دوسری جانب شوگرملزانڈسٹری کے باخبرذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ رواں ہفتے سے سندھ میں نئی فصل کی چینی کی آمد سے فی کلو گرام چینی کی قیمت میں4 تا6 روپے کی کمی ہوجائے گی۔

انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں قائم28 شوگرملیں کی یومیہ پیداوار 8000 ٹن ہے لیکن صوبے میں چینی کی یومیہ کھپت3000 ٹن ہے لہٰذا پیداوار اور کھپت میں نمایاں فرق کی وجہ سے امکان ہے کہ آنے والے مہینوں میں چینی کی قیمتوں میں مزید کمی ہو۔ علاوہ ازیں اس وقت ملک میں چینی کی اوسط خوردہ قیمت 72روپے فی کلو، اسلام آباد اور کراچی میں 75 روپے فی کلو گرام ہے، قیمتوں میں کمی کے بعد نرخ 70روپے فی کلو سے بھی نیچے آنے کی توقع ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ شہر میں قائم بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹوروں میں چینی کا اسٹاک نکالنے کے لیے اسکیمیں متعارف کرادی گئی ہیں جہاں 5 لیٹرخوردنی تیل کے پاؤچ کا ڈبہ خریدنے پر 1 کلوگرام چینی مفت دی جا رہی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں