روبوٹ۔۔۔۔ دنیا کے لیے خطرہ

خانہ جنگی اور حکومتوں کے خاتمے کی وجہ بن سکتے ہیں


عبدالریحان November 17, 2016
مستقبل قریب میں ان مشینوں کی وجہ سے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ فوٹو: فائل

ایک عام تأثر یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کے سہارے دنیا جیسے جیسے ترقی کررہی ہے، زندگی سہل ہوتی جارہی ہے۔

نت نئی ایجادات کام کو آسان بنا رہی ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مشینوں کی بدولت زندگی تیزرفتار اور سہل ہوگئی ہے۔ بہت سے کام جو پہلے دنوں میں ہوتے تھے، وہ منٹوں میں ہونے لگے ہیں۔ بالخصوص کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے ان گنت ایسے کام بھی سرانجام پانے لگے ہیں جن کا ماضی میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ تصویر کے دو رُخوں کی طرح ٹیکنالوجی بھی مثبت اور منفی رُخ رکھتی ہے۔ فی الوقت دنیا کی نگاہیں اس کے مثبت پہلو پر مرکوز ہیں، مگر مستقبل میں اس کا منفی رُخ ہولناک صورت حال کو جنم دے سکتا ہے جس سے پوری دنیا متأثر ہوگی۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی ترقی بالخصوص مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی بنیاد پر جدید ترین خود کار مشینیں وجود میں آتی چلی جارہی ہیں جو مختلف کام تیزرفتاری اور کوئی غلطی کیے بغیر انجام دے سکتی ہیں۔ صنعتی شعبوں میں ان مشینوں کا استعمال تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ جس رفتار سے یہ مشینیں فیکٹریوں، کارخانوں اور ملوں میں جگہ بنارہی ہیں ، اسی تیزی سے افرادی قوت کی ضرورت اور روزگار کے مواقع محدود ہوتے جارہے ہیں۔

مستقبل قریب میں ان مشینوں کی وجہ سے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ ذرا تصور کیجیے، ایک ایسے وقت میں جب روزگار کے مواقع پہلے ہی کم ہیں اور دنیا بے روزگاری مٹانے کے لیے اقدامات پر زور دے رہی ہے، مزید لاکھوں افراد کا بے روزگار ہونا کتنے بڑے بحران کو جنم دے گا۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں اسی خطرے کی نشان دہی کی گئی ہے۔

خودکار مشینوں کا سب سے زیادہ استعمال کار سازی، برقی اور برقیاتی صنعتوں میں کیا جاتا ہے۔ خودکار مشینوںکے بڑھتے ہوئے استعمال نے میکسیکو اور ایشیا سمیت تیسری دنیا کے ممالک میں ان صنعتوں سے وابستہ کارکنوں اور ملازمین کے بے روزگار ہوجانے کے خدشات کھڑے کردیے ہیں۔ عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر دنیا میں دو تہائی ملازمتیں ختم ہوسکتی ہیں۔ عالمی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

آبادی کے بڑھنے کی شرح ترقی پذیر ممالک ہی میں بلند بھی ہے۔ آبادی میں اضافہ روزگار کے مواقع میں اضافے کا متقاضی ہوتا ہے۔ ایسے میں دو تہائی ملازمتیں ختم ہوگئیں تو بے روزگاری کا شدید بحران پیدا ہوجائے گا۔ یہاں تک کہ خانہ جنگی کی نوبت آجائے گی اور حکومتیں ختم ہوجائیں گی۔ ایسے ملکوں میں افراتفری اور انتشار کو روکنے کی ہر کوشش ناکام ہو سکتی ہے۔

یہ خوف ناک منظرنامہ تجارت و ترقی کے موضوع پر ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ رپورٹ میں کھینچا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں خلل انگیز ٹیکنالوجیز کے فوائد و نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مندرجات کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں خودکار مشینوں کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث لاکھوں ملازمتیں پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں، اور مستقبل قریب میں یہ صورت حال سنگین رُخ اختیار کرسکتی ہے، کیوں کہ روبوٹوں کا استعمال افرادی قوت میں مزید کمی کا سبب بنے گا۔

روبوٹوں کا استعمال فی الوقت کاروں اور برقی اور برقیاتی مصنوعات بنانے والی صنعتوں میں زیادہ نظر آتا ہے، مگر ان کی دیکھا دیکھی خودکار مشینوں سے ان شعبوں یا صنعتوں میں کام لیے جانے کا رجحان سامنے آسکتا ہے جن کے لیے یہ فی الوقت موزوں نہیں جیسے ملبوسات سازی کی صنعت۔ عالمی ادارے کے مطابق ملبوسات سازی جیسی صنعتوں میں جہاں افرادی قوت بڑے پیمانے پر درکار ہوتی ہے، روبوٹوں کا استعمال مناسب نہیں ہوگا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ملبوسات سازی اور اسی نوع کی دیگر صنعتوں کے مراکز ترقی پذیر ممالک ہیں جہاں بے روزگاری کی شرح پہلے ہی بلند ہے۔ ایسی صورت میں ان صنعتوں میں خودکار مشینوں کا استعمال بے روزگاری میں اضافے کا سبب بنے گا۔ تاہم اس رجحان میں کمی کا امکان نظر نہیں آرہا۔ وجہ یہ ہے کہ افرادی قوت کے مقابلے میں روبوٹوں کا استعمال کم لاگتی ہے اور یہ مشینیں کم وقت میں زیادہ کام کرتی ہیں۔

چناں چہ کم تر لاگت اور تھوڑے وقت میں زیادہ کام انجام دینے کی خوبی کے باعث صنعت کار اور سرمایہ دار عام ملازمین کو روبوٹوں سے بدلتے رہیں گے جس کا انجام بے روزگاری کے بدترین بحران اور اس کے نتیجے میں خانہ جنگی اور پھر حکومتوں کے خاتمے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ اس حوالے سے ترقی یافتہ دنیا کو اصول اور قوانین وضع کرنے ہوں گے اور دنیا کو ایک بھیانک خطرے سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں