سپریم کورٹ نے مردم شماری کیلیے حکومت سے کل حتمی تاریخ اور ٹائم فریم طلب کرلیا

عدالت عظمیٰ نے مردم شماری میں تاخیر کے لیے حکومتی مؤقف مسترد کردیا۔

عدالت عظمیٰ نے مردم شماری میں تاخیر کے لیے حکومتی مؤقف مسترد کردیا۔ فوٹو؛ فائل

سپریم كورٹ نے مردم شماری میں تاخیر كے بارے میں حكومتی مؤقف مسترد كرتے ہوئے کل (جمعہ) كو حتمی تاریخ اور ٹائم فریم طلب كرلیا۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں دو ركنی بینچ نے ملك میں مردم شماری نہ كرائے جانے كے حوالے سے وفاقی حكومت كا مؤقف مسترد كرتے ہوئے اٹارنی جنرل كو ہدایت كی ہے كہ ملك بھر میں مردم شماری كرانے كی حتمی تاریخ اور مكمل ٹائم فریم جمعہ كوعدالت میں پیش كیا جائے تاكہ ازخودنوٹس كے اس مقدمے كو نمٹا جاسكے۔


سپریم کورٹ میں كیس كی سماعت شروع ہوئی تواٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت كو بتایا كہ مردم شماری كے حوالے سے معاملات كو ٹریك پر لایا جارہا ہے اور اس ضمن میں تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت كی گئی ہے۔ انہوں نے كہا مردم شاری میں نادرا كی معاونت كے بارے معاملات كوے كرنے كے لیے اگلے روز جمعہ كی شام كو اجلاس بلایا گیا ہے جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا ہم نے ٹائم فریم كا كہا تھا اور مسلسل ٹائم فریم جمع كرانے كی ہدایت جاری كی گئیں لیكن عمل نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے كہا كہ عدالت كو مردم شماری كی واضح تاریخ دی جائے اور مكمل ٹائم فریم دیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے كہا كہ مارچ 2017 میں مردم شماری كرانے كا سوچ رہے ہیں جس پر عدالت نے كہا كہ اپنا تحریری مؤقف آج عدالت میں جمع كروا دیں تاكہ عدالت ازخودنوٹس اور دیگر متفرق درخواستوں كو نمٹا سكے۔
Load Next Story