میئر کراچی شہری مسائل کی طرف توجہ دیں
بلا امتیاز و تفریق رنگ و نسل اس شہر کی خدمت میں ہی سب کی بقا ہے
بالآخر بلدیاتی انتخابات میں عوامی اکثریت سے منتخب ہونے والے میئر کراچی وسیم اختر نے جمعرات کو اپنا عہدہ سنبھال لیا اور باقاعدہ طور پر میئرشپ کی ذمے داریاں نبھانے کے لیے پُرعزم نظر آتے ہیں۔ جمہوری ریاستوں میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے لیے بلدیاتی نظام بنیاد کا کردار ادا کرتا ہے، شہری اور علاقائی مسائل کا حل بلدیاتی نظام کے بغیر ناممکن ہے۔ لیکن اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں بلدیاتی نظام کے نفاذ سے ہمیشہ دانستہ پہلوتہی برتی گئی نتیجتاً عوامی سطح کے مسائل مزید گنجلک ہوتے گئے۔
خدا خدا کر کے سپریم کورٹ کے احکامات کے تناظر میں صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کرانے پر رضامند ہوئیں بھی تو ستم ظریفی دیکھئے شہر قائد کے نامزد میئر کو مقدمات میں سامنا کرنے کی بنا پر جیل بھیج دیا گیا۔ وسیم اختر کی قیدوبند کا آغاز رواں سال 19 جولائی کو ہوا جب کہ وہ 24 اگست 2016ء کو کراچی کے میئر منتخب ہوئے، انھوں نے جیل سے آ کر اپنا ووٹ ڈالا۔ عوام ورطۂ حیرت میں غوطہ زن تھی کہ بغیر میئر کے یہ شہر کیسے سروائیو کرے گا۔
صوبہ سندھ میں ویسے ہی انتظامیہ عنقا ہے، نیز ملک کا معاشی ہب میٹروپولیٹن سٹی ہونے کے باوجود ناقابل رہائش شہر ہونے کا خطاب حاصل کر چکا ہے، گندگی اور کچرے کا ڈھیر صوبائی حکومتوں کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ بھی عجب امر ہے کہ صفائی ستھرائی کے انتظامات جو بلدیاتی نظام کے تحت ہونے چاہئیں صوبائی حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، اختیارات سے محروم بلدیاتی حکومت فنڈز کی بھی طلب گار ہے جو بارہا احتجاج اور حق طلبی کے باوجود صوبائی حکومت نہ تو فنڈز کا اجرا کر رہی ہے نہ ہی بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے پر آمادہ دکھائی دیتی ہے۔
اب جب کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے میئر کراچی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہائی کا پروانہ تھما دیا ہے اور وسیم اختر آزاد ہو کر میئر کراچی کی سیٹ سنبھال چکے ہیں، لازم ہو گا کہ وہ اپنے پیشروؤں کی طرح شہر قائد کی بہتری اور عوامی فلاح کے کاموں کی جانب اپنی توجہ فوری مرکوز کریں۔
مزار قائد پر میڈیا سے بات چیت میں میئر کراچی کا عزم قابل ستائش ہے جب انھوں نے کہا کہ ہم شہر کی بے لوث خدمت کرنا چاہتے ہیں اور بلاامتیاز و تفریق کراچی کی ترقی کے لیے کوشش کریں گے، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے جس حد تک جانا پڑا جائیں گے۔ انھوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل بھی کہ وہ ہمیں اپنا حصہ سمجھیں اور شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے ہمارا ساتھ دیں تاکہ اس شہر کے مسائل حل کیے جا سکیں۔
یہ بات بالکل صائب ہے کہ شہر قائد کو اس کے صحیح مقام تک پہنچانے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے نہ صرف بلدیاتی انتظامیہ کو اختیارات اور فنڈز فراہم کیے جائیں بلکہ صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کی مضبوطی کے لیے شانہ بشانہ کھڑی ہو۔ بلا امتیاز و تفریق رنگ و نسل اس شہر کی خدمت میں ہی سب کی بقا ہے، صوبائی حکومت اور بلدیاتی انتظامیہ کو یہ نکتہ اپنے ذہن میں واضح رکھنا ہو گا۔