تاریخی کامیابی سنہری موقع
ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بڑے ملک امریکا میں ایک تاریخ رقم کی
ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بڑے ملک امریکا میں ایک تاریخ رقم کی۔ چالیس سالہ سیاست کرنے والی ہیلری کلنٹن کو تاریخ سازشکست دی۔ بڑا خوب کاروبار کرنے والا شخص جو صرف ایک سال میں سیاست میں داخل ہوا اورکامیابی حاصل کی۔ اس نے جوکچھ اپنے ملک کی سالمیت حب الوطنی کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جوکہ ہر لیڈرکا فرض ہے جو تمام باتوں سے ہٹ کر ملک کی وفاداری عوام کی بھلائی کے لیے کوشاں رہیں۔ وہ مسلمانوں کے خلاف نہیں اگر موازنہ کیا جائے تو اس کی کارگزاریوں میں مسلمانوں کا ساتھ رہا وہ جوکاروبارکرتا رہا اس میں مسلمان ملازم رہے۔
دیکھا جائے اس نے امریکا کا خاص طور سے پچھلے 8 سالوں میں خصوصی جائزہ لیا۔ بڑھتی ہوئی برائی دوسرے ممالک میں مداخلت، ملک کی رقم کو دوسرے ممالک میں ضایع کرنا،کرپشن کو ہوا دینا، امریکا کے موجودہ مسائل امریکی قوم کی پریشانیوں کو مدنظر رکھا،اگر اس نے دہشت گردی کے بارے میں کہا تو یہ اس کا حق ہے اس نے اپنے ملک میں بھی دہشت گردی کو نظرانداز نہیں کیا۔
یہ حقیقت ہے وہ کوئی سیاستدان نہیں منہ پھٹ سچ بولنے والا انسان ہے۔اس کے جیتنے پر صرف امریکا ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک میں بھی تبدیلی کے امکانات واضح ہیں۔ یہ یقین ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر ضرورکوشاں رہے گا۔ جھوٹے لوگوں کا وہ دوست نہیں اس کا کہنا ہے جو بات ہو وہ صاف ہو، شاید ڈپلومیسی پر اس کو عبورحاصل نہیں۔ یہ بڑی بات ہے ایک غیر سیاسی شخص صرف ایک سال کی کوشش میں جس میں دیگر ممالک نے اس کی کوئی کمپین نہیں کی اور نہ ہی اس کے حق میں بیان دیے۔ شاید انھوں نے گولڈن موقع کھویا۔
امریکا کے اس الیکشن میں بہت سے ممالک نے ہلیری کے لیے اپنی رقومات صرف کیں ہمارے ملک کے چند لیڈروں نے پیسہ لگایا اور ہیلری کے حق میں بیانات بھی دیے، بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برا بھی کہا، ہلیری کی بڑی تعریفیں ہوئیں، لوگوں کا کہنا تھا ہیلری جیتے گی بہت کم لوگوں نے سوچا ہوگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیت جائے گا۔ جن ممالک نے پتے پھینکے ان کے لیے آنے والے وقت میں اچھی راہیں ہوں گی۔ ابھی بھی موقع ہے اگر ہمارا ملک اس کے حق میں بات کرے تو اچھا اثر ہوگا۔
بظاہر امریکا میں جو بھی تبدیلی آئے گی یقینی طور پر اس کا دنیا پر اثر ہوگا۔ اس کے ساتھ کوئی اگر اچھا، صاف اور سچا رہے گا تو یقین ہے یہ اس کے حق میں ہوگا۔ عصبیت یا فرقہ پرستی یہ ہمیشہ کے لیے نہیں یقینی طور پر وہ شاید اپنے ملک کے لیے ہو، دیگر ممالک پران باتوں پر اثرانداز نہ ہو۔ جہاں تک اس کے ملک کی بات ہے تو یہ اس کا اپنا حق ہے کہ اپنی قوم کے لیے اپنے ملک کو مزید اسٹرانگ بنائے۔
اگر دیکھا جائے تو یہ دوسروں کے لیے سبق ہے جس طرح صدر اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے پر اس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ''سیاست ملک سے بڑھ کر نہیں ہے، پہلے ملک ہے، ملک وملت کی ترقی اول ہے''۔ بات بالکل صحیح ۔ کرپشن کیے جائیں، لوٹتے جائیں عوام کے ٹیکس سے عیش کیے جائیں منی لانڈرنگ کرتے رہیں جب کوئی ان کو کہے تو فوری یہ کہا جاتا ہے جمہوریت ڈی ریل کی جا رہی ہے۔ ان کی سیاست کرپشن ملک کی تباہی عوام کی غربت ہے۔
ان کی یہ وہ سیاست ہے جس پر جمہوریت کو ڈی ریل ہوتا مثل اس طرح جیسے خدا نخواستہ ملک ختم ہوجائے۔ کہتے ہیں آمریت سے ''لولی لنگڑی جمہوریت بہتر ہے''۔ یہ اس لیے کہ اس میں بہت فائدہ جو چاہوکرو، کہنے والے کوئی نہیں ،کوئی روکے نہ ٹوکے اور اگر وہ ٹوکے تو پیر کھینچے جا رہے ہیں جمہوریت ڈی ریل کرنے کا پلان ہے وغیرہ وغیرہ۔ ہر محکمے کا سربراہ ان کا غلام ہونا چاہیے۔ جیسا ہے ان کی کامیابی لاقانونیت غنڈہ گردی مار دھاڑ میں ہے یہ ہے ان کی جمہوریت۔
بڑے بڑے جمہوری ممالک میں قطعی ایسا نہیں وہ ایسی سیاست بالکل نہیں ہے کہ جمہوریت کے نام پر ملک کو تباہ کریں عوام کو فائدہ پہنچانے کے بجائے اپنے آپ اپنے خاندان کو فیض پہنچایا جائے یہ ہے ان کی جمہوریت۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسمبلی میں جو اپوزیشن ہے وہ بھی حکومت سے ملی ہوئی ہے جس کو یہ کہا جاسکتا ہے کہ فرینڈلی اپوزیشن جمہوریت، پیپلز پارٹی کی جب حکومت آئی تو یہ لفظ آصف زرداری ان کی پارٹی کی جانب سے سننے میں آیا اور اس کی حقیقت بھی ظاہر ہوئی کہ اس وقت جو اسمبلی میں اپوزیشن تھی وہ بالکل آج کی اپوزیشن کی مانند یہی وجہ ہے کہ ساری بداعمالیوں، کرپشن، لاقانونیت عام ہے۔
امریکا سے گہرا تعلق تھا، اسی لیے ہلیری کلنٹن پر بے حساب کھل کر زر لگایا۔ افسوس تو بڑا ہے لیکن آنے والا نیا صدر اصولی ہے وہ اصول پرست ہے۔ سیاست دان نہیں،چکر باز ہے نہ چکر بازوں کو پسند کرتا ہے۔ اس نے اپنی پہلی تقریر پر آئی لو پاکستان (I love Pakistan) کہا، اب یہی موقع ہے اس پر کام کرنے کا تاکہ آنے والا وقت I love Pakistan ہی رہے کچھ اور نہ ہو۔ ہمارے پڑوسی ملک نے اپنا پتہ پھینک دیا ہے پہلے اس کا نام لے رہا تھا لیکن پتہ پھینکنے کے بعد نام لینا بند کردیا ہے۔
خیر یہ تو طے شدہ یقینی بات ہے کہ اس نے ملک وملت کے لیے جوکرنا ہے وہ کرے گا۔ جن ممالک کے بارے میں اگر اس کے ذہن میں کچھ بھی بدخیال ہے تو وہ اس سے مل کر دورکی جاسکتی ہے۔ لیکن اس سے برے کاموں کی امید نہ رکھیں کہ آپ اپنے ملک میں برے کام کرتے رہیں وہ آپ کو سپورٹ دے ایسے لوگوں کو اس کی شے قطعی نہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھے کہ پہلے کی طرح یہ صدر صاحب این آر او کروا دیں گے تو میرے خیال میں شاید یہ ناممکن ہوگا بھول جائیں تو بہتر ہوگا۔ بلکہ اس سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہیے اور سنہری موقع کو ضایع نہ کریں یہ ایک سنہری موقع ہے۔
یہ اسلامی حکومت ہے جس کا پورا نام ہے ''اسلامی جمہوریہ پاکستان'' ۔ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ملک اسلام کے نام پر آزاد ہوا لیکن آج تک اس اسلام سے محروم رہے جس کی قوم کو امید تھی۔ چند اسلامی ٹھیکیدار اسلام کو شاید بھول کر اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں بلکہ بات اسلام کی کرتے ہیں اور توجہ اسلام آباد پر ہوتی ہے۔ اعتراض کرتے ہیں امریکا کے نئے آئے ہوئے صدر پر۔ ہم اپنے آپ کو دیکھیں ہم کتنے اسلام پرست ہیں۔
اسلام میں کرپشن، کمیشن، رشوت، قتل و غارت یہ باتیں بالکل نہیں اس کے علاوہ خلیفہ وقت سے ایک عام آدمی سوال کرتا اور وہ اس کو جواب دیتا۔ لیکن یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کیسا ہے کہ جن پر بداعمالیوں، برائیوں، لوٹ مار، عوام کا حق سلب کرنے کے الزامات ہیں ان سے اگر کہا جائے تو ان سے زیادہ ان کے چیلے چراغ پا ہوتے ہیں اور ان کے لیے کسی کا الزام لگانا حکومت و جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ جو برائیوں بدکاریوں سے ملک کو نقصان پہنچایا ہے اس کا جواب دینا یہ اپنی توہین سمجھتے ہیں پھر وہ کس اسلام کی بات کرتے ہیں۔
اسلام میں قطعی ایسا نہیں جیسا یہ لوگ کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب پھر ڈونلڈ ٹرمپ صحیح کہہ رہا ہے ، وہ نہ خود غلط کام کرے گا اور نہ ہی کرنے دے گا۔ غیر مسلم ہوکر اسلامی کام تو وہ کرے گا ، کیا اس پر ہم کو ندامت نہیں، سوچیں شاید صحیح راہ پر آجائیں۔