کنٹرول لائن پر4 بچوں کی شہادت پاکستان کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کی درخواست

بھارتی فورسز کی جانب سے وادی نیلم کے کیل سیکٹر میں گولہ باری کی گئی


ویب ڈیسک November 20, 2016
پاک فوج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے۔ فوٹو: فائل

بھارت کا جنگی جنون ہے کہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ہر آنے والے دن کے ساتھ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جب کہ ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے سیکٹرکھوئی رٹہ میں 4 بچوں کی شہادت کی اقوام متحدہ کے حکام سے تحقیقات کی درخواست کی ہے۔



ترجمان دفترخارجہ کے مطابق اقوام متحدہ کے مبصرین نے جی ایچ کیو میں حکام سے ملاقات کی، پاکستان نے کھوئی رٹہ میں چار بچوں کی شہادت کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کی درخواست کی اور واقعہ کے حوالے سے ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ میں پہل کی جاتی ہے اور وہ نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، بھارتی فوج کی جانب سے معصوم بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے، بلااشتعال فائرنگ کا پاک فوج منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔



نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارتی اشتعال انگیزی خطے کیلیے خطرناک ہے، دنیا کو سوچنا چاہیے کہ بھارتی اشتعال انگیزی خطے کیلیے درست نہیں ہے، اس اشتعال انگیزی کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایاہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کامیابی سے جاری ہے، بھارتی حکام کی جانب سے تلخ اور اشتعال انگیز بیانات دیے جارہے ہیں،بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکرمسلسل پاکستان مخالف بیانات دے رہاہے جوکہ تشویشناک بات ہے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر وادی نیلم کے کیل سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی تاہم فوری طور پر کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آ سکی ہے۔ پاک فوج کی جانب سے بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 7 فوجی شہید

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی بھارتی فورسز نے ایل او سی پر کھوئی رٹہ سیکٹر کے گاؤں سنگالا میں فائرنگ اور گولہ باری کی جس کے نتیجے میں 3 بہن بھائیوں سمیت ایک ہی خاندان کے 4 افراد شہید ہو گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں