سُپر مون کے منفی اثرات

دنیا کے بڑے حصے میں 13نومبر کو سپرمون کا نظارہ کیا گیا


Zamrad Naqvi November 20, 2016
www.facebook.com/shah Naqvi

دنیا کے بڑے حصے میں 13نومبر کو سپرمون کا نظارہ کیا گیا۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق یہ سپرمون نہ صرف 2016ء کا سب سے بڑا چاند ہے بلکہ یہ 21ویں صدی میں ہونے والا سب سے بڑا سپر مون بھی ہے۔

ماہرین کے مطابق کوئی بھی انسان سپرمون کا حسین ترین نظارہ زندگی میں ایک بار ہی کرتا ہے اور چاند کا زمین کے اتنا قریب اتنا بڑا ہونا اور اس قدر زیادہ روشن ہونا الف لیلی کی داستان کی مانند ہے۔ یہ طلسماتی نظارہ دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق اس طرح کے سپرمون کا نظارہ دوبارہ اب 25نومبر 2034ء کو ہی ممکن ہو سکے گا۔

سپرمون ہو یا سورج چاند گرہن جب یہ وقوع پذیر ہوتے ہیں تو انسانوں پر اس کی دہشت طاری ہو جاتی ہے۔ انسانی تہذیب دس ہزار سال پرانی ہے جس کا آغاز اس طرح تھا کہ انسان ننگ دھڑنگ پھرتا تھا۔ جسم کے مخصوص حصوں پر پتے لپیٹے خالی ہاتھوں یا معمولی پتھر کے ہتھیاروں سے جنگلی درندوں کا مقابلہ کرتا اور اکثر کھیت رہتا۔ زمین پانچ ارب سال پہلے وجود میں آئی اور اس پر انسانی زندگی کا آغاز پانچ کروڑ سال پہلے ہوا۔ کرہ ارض انسان سے کہیں زیادہ قدیم ہے۔

بہت سی مخلوقات وجود میں آ کر فنا ہو گئیں لیکن انسان کی سخت جانی ذرا ملاحظہ فرمائیں۔ پہننے کو لباس نہیں لیکن وہ ننگے بدن ہر طرح کے موسمی شرائد کا مقابلہ کرتا رہا۔ سخت گرمی سخت سردی طوفان سیلاب زلزلے' غار جہاں ہر طرح کے حشرات الارض اژدھے اور جنگلی درندوں کا خوف۔ یعنی نہ رات کو آرام نہ دن کو چین۔ پورا دن پانی اور خوراک کی تلاش میں بسر کرتے رہے 'حادثات کا شکار ہو جانا۔ کھانے کے لیے کچی مچھلی جہاں پہلے سے دریاؤں اور سمندروں میں مگرمچھ اور گھڑیال اس کے شکار کے لیے تیار۔ آگ ابھی وجود میں نہیں آئی اور فصلیں اگانے کے فن سے نا آشنا۔ درختوں پر لگے پھل پر انحصار۔ دوسری طرف آج کے انسان کو دیکھیں چاہے پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ غریب ہو یا امیر انگلی کی پور کی جنبش سے دنیا کھل جا سم سم کی طرح کھل جاتی ہے اور انگلی کی پور کی جنبش سے ہی کمرے سے لے کر انتہائی وسیع رقبے پر شاپنگ مالز اور ہائی رائز عمارتوں کا موسم بدل جاتا ہے۔

وہ وحشی انسان جو اپنے رہن سہن میں درندوں سے ملتا جلتا تھا جب اس نے اپنی دماغی صلاحیتوں سے کام لینا شروع کیا تو انسان نے جو ترقی سیکڑوں ہزاروں سالوں میں حاصل کی اور اب جو چند عشروں میں حاصل کی اسی میں اور ماضی میں حاصل کی گئی ترقی (جس کی رفتار جوں کی رفتار کے برابر تھی) میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ یہ سب کچھ سائنس و ٹیکنالوجی کے علم کی برکت سے ہوا جس میں مسلمانوں کا حصہ پچھلی صدیوں سے اب تک نہ ہونے کے برابر ہے۔

تو بات ہو رہی تھی گرہن اور سپرمون سے خوف کی جسے جدید علم توہم پرستی گردانتا ہے انسان جتنا قدیم ہے اس کے توہمات بھی اتنے ہی قدیم ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک جاپان کی آبادی کی ایک بڑی اکثریت توہم پرستی کا شکار جادو ٹونہ اور علوم خفیہ پر یقین رکھتی ہے۔ سائنس ٹیکنالوجی کی بے پناہ ترقی کے باوجود آج بھی انسانوں کی اکثریت عدم تحفظ کا شکار ہے۔ موت کا خوف بیماری کا خوف' کچھ ہو جانے کا خوف زوال کا خوف۔ گرہن اور سپر مون' چاند کا زمین کے انتہائی نزدیک آنا ان کیفیات کی شدت میں اضافہ کر دیتے ہیں' 1948ء میں جب سپرمون ہوا تھا تو اس سے کچھ پہلے دوسری عالمی جنگ ہوئی جس میں کروڑوں لوگ مارے گئے۔

یورپ کا ایک بڑا حصہ تباہ برباد ہو گیا۔ اس عالمی جنگ کی بنیاد ایک بہت بڑا معاشی بحران بنا جس نے بہت بڑے پیمانے پر بیروزگاری اور غربت پھیلا دی جو اس عالمی جنگ سے کچھ پہلے رونما ہوا۔ 48ء سے ہی امریکا نے سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ کا آغاز کیا کیونکہ سرمایہ داری نظام شدید خطرے کی لپیٹ میں تھا ویت نام لاؤس کمپوچیا اور انڈونیشیا میں سرمایہ داری نظام کی بقا کے لیے لاکھوں لوگوں کو مارنا پڑا افریقہ کے وسائل کو لوٹنے کے لیے خانہ جنگی کرانا پڑی لیکن اس کے باوجود خطرہ سر پر منڈلاتا رہا یہاں تک کہ افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس کا نتیجہ سوویت روس کی شکست کی شکل میں برآمد ہوا۔ لیکن لاکھوں کروڑوں انسانوں کا خون بہانے کے باوجود سرمایہ داری نظام کو 1930ء کے بعد 2008ء میںدوسرے عظیم بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے سدباب کے لیے طالبان القاعدہ داعش جیسے گروہوں کو تخلیق کیا گیا۔

مذہب کا ہتھیار استعمال کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے وسائل کو لوٹنے کے لیے مسلمانوں میں تقسیم در تقسیم کا اصول اپنایا گیا۔ لیکن آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سربراہ سرمایہ دار دنیا کو متنبہ کرتے ہوئے بار بار وارننگ دے رہے ہیں کہ سرمایہ دارانہ دنیا کا موجودہ استحکام عارضی ہے۔ کسی بھی وقت 2008ء کی صورت حال واپس آ سکتی ہے... یعنی کہ تیسری عالمی جنگ ناگزیر ہو چکی ہے' سرمایہ دارانہ نظام کہنہ کو مزید کروڑوں انسانوں کا خون چاہیے۔ چند دن پیشتر ستر سال بعد نظر آنے والا سپرمون اور نو نومبر کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غیر متوقع حیران کن انتخاب جس پر دنیا خوف و ہراس کا شکار ہے اور نئے سال میں متوقع قدرتی آفتیں... اللہ رحم کرے۔

پانامہ لیکس 3 اپریل کو منظرعام پر آئے اورحکومت کے لیے آزمائشی وقت شروع ہو گیا۔ اس حوالے سے اب 8 واں مہینہ چل رہا ہے۔ عدد 8 کے حوالے سے لکھ چکا ہوں کہ اس کے اثرات بڑے سخت ہوتے ہیں۔آٹھواں مہینہ دسمبر میں مکمل ہو رہا ہے۔ اگر حکومت اس وقت سے گزر جاتی ہے تو اس کی آزمائش ختم تو نہیں ہو گی لیکن ریلیف مل جائے گا۔ اس صورت میں اگلا سال مارچ سے مئی فیصلہ کن ثابت ہو گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں