کراچی میں سرکاری فلیٹس پر رہائشیوں کو قبضہ خالی کرنے کیلئے 24 نومبر تک کی مہلت

فلیٹس انڈسٹریل ورکرزکی ملکیت ہیں اورعدالت انہیں خالی کرانے کا حکم دے چکی ہے، سندھ ورکرزویلفئیربورڈ


ویب ڈیسک November 20, 2016
فلیٹس انڈسٹریل ورکرزکی ملکیت ہیں اورعدالت انہیں خالی کرانے کا حکم دے چکی ہے، سندھ ورکرزویلفئیربورڈ۔ فوٹو ایکسپریس نیوز

گلشن معمار میں سندھ ورکرز ویلفئیربورڈ کے فلیٹس خالی کرانے پر متاثرین سراپا احتجاج ہیں جب کہ پولیس کوعدالتی احکامات پرعملدرآمد کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے اور انتظامیہ نے بھی مکینوں کو 24 نومبر تک فلیٹس خالی کرنے کی آخری مہلت دے دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالتی احکامات پر پولیس گلشن معمار میں ویلفیئربورڈ کے فلیٹس خالی کرانے پہنچی تو وہاں گزشتہ 6 سال سے رہائش پذیر سیلاب متاثرین نے احتجاج شروع کردیا اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ پولیس نے زبردستی کی تو متاثرین سیلاب نے شدید مزاحمت بھی کی۔ انتظامیہ سے مذاکرات کے دوران بھی مظاہرین نہ مانے جس کے بعد انتظامیہ نے انہیں 24 نومبر تک فلیٹس خالی کرنے کی آخری مہلت دے دی۔

سندھ ورکرزویلفئیربورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن خالد کھوکھرکے مطابق مذکورہ فلیٹس انڈسٹریل ورکرزکی ملکیت ہیں اورعدالت انہیں خالی کرانے کا حکم دے چکی ہے، دوسری جانب پولیس کا مؤقف ہے کہ فلیٹس پرسیلاب متاثرین کی آڑ میں منظم قبضہ مافیا موجود ہے جوسیلاب متاثرین کی پشت پناہی کررہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لینڈ مافیا کے کارندوں نے پہلے ان متاثرین کی پشت پناہی کی پھر انہیں ڈھال بنا کرعدالت سے اسٹے آرڈر لیا اور 2014 میں سندھ ہائی کورٹ نے سندھ ویلفیئربورڈ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے عمارت خالی کرانے کا حکم دیا مگراس فیصلے کے خلاف قابضین سپریم کورٹ چلے گئے اوروہاں سے بھی فیصلہ سندھ ویلفیئربورڈ کے حق میں ہی آیا لیکن متاثرین سیلاب نے عدالتی احکامات کو ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے فلیٹوں پر قبضہ کرلیا۔

واضح رہے کہ 2010 میں اندرون سندھ سیلاب کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے تھے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر متاثرین سیلاب کو کراچی کے ضلع ملیر کے مختلف علاقوں کی سرکاری اراضی، اسکولوں اور عمارتوں میں عارضی پناہ دی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں